بی جے پی ریاست کو مزید تباہ کرنا چاہتی ہے، پنچایتوں کو سیاسی اکھاڑہ بنانے سے باز رہیں:پنچایت کانفرنس

مجوزہ پنچایتی وبلدیاتی انتخابات پرسیاسی سرگرمیاںتیز
بھاجپا کی حکمت عملی طے
بی جے پی ریاست کو مزید تباہ کرنا چاہتی ہے، پنچایتوں کو سیاسی اکھاڑہ بنانے سے باز رہیں:پنچایت کانفرنس
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//گورنر انتظامیہ کی طرف سے پنچایتی وبلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے انتظامی سطح پیش رفت کئے جانے کے ساتھ ہی سیاسی جماعتوں نے بھی لنگر لنگوٹے کس لئے ہیں۔سیاسی جماعتوں نے بظاہراور درپردہ سرگرمیاں تیز کر دی ہیں اور یہ کوشش کی جارہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ پنچایتوں پر فتح حاصل کی جائے۔اتوار کے روز یہاں پارٹی صدر دفتر تریکوٹہ نگر میںپنچایتی الیکشن اور اربن لوکل بارڈز الیکشن انچارج لیڈران کے ساتھ پارٹی ریاستی صدر راویندر رینہ، مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ، رکن پارلیمان جگل کشور شرما، راجیہ سبھا ممبرشمشیر سنگھ منہاس، ریاستی جنرل سیکریٹری(آرگنائزیشن)اشوک کول، ریاستی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر نریدنر سنگھ اور سنیل شرما نے سلسلہ وار میٹنگیں کیں۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران انچارج لیڈران پرزور دیاگیاکہ وہ بی جے پی کی پنچایتوں اور بلدیاتی اداروں میں کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے سخت محنت کی جائے تاکہ پارٹی کلین سویپ کرے۔ مقررین نے کہاکہ پارٹی پرامید ہے کہ وہ ان انتخابات میں واحد اکثریتی جماعت بن کر ابھرے گی۔انہوں نے دعویٰ کیاکہ سماجی خدمت اور حب الوطنی کا تمام بی جے پی لیڈران کے پاس ڈی این اے ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے ہمیشہ ریاست کے اندر پنچایتی اور اربن لوکل باڈیز انتخابات پرزور دیا ہے۔ بی جے پی نے ہر فورم پر لوکل باڈیز انتخابات کی وکالت کی ہے تاکہ اختیارات کو غیر مرکوز کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات سے زیادہ سے زیادہ عوامی مسائل حل ہوجائیں گے۔ ان انتخابات سے ریاستی خزانہ عامرہ کو جوبھاری نقصان ہورہا ہے، اس سے بھی بچا جاسکے گا اور خطہ کی ترقی ہوگی۔ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اپنے خطاب میں پارٹی لیڈران پرزور دیاکہ وہ مجوزہ انتخابات میں سخت محنت کریں۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات ے دوران تمام پارٹی عہدااران کے درمیان اچھاتال میل کو یقینی بنانا ضرور ی ہے۔ انہوں نے لیڈران سے کہاکہ بلاکسی رکاوٹ براہ راست عام آدمی سے رابطہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ پورے ملک کی نظریں ہم پر مرکوز ہیں اس لئے ہمیں جموں وکشمیر کے اندر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ جگل کشور شرما نے پنچایتی اور اربن لوکل باڈیز انچارج سے کہاکہ ان کے کاندھوں پر بڑی ذمہ داری ہے کیونکہ پارٹی کو واحد اکثریتی جماعت بنانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ لیڈران سے کہاکہ وہ مثبت رویہ اور مکمل اعتاد کے ساتھ کام کریں اور اچھے نتائج یقینی طور پر آئیں گے۔ شمشیر سنگھ منہاس، اشوک کول نے بھی خطاب کیا اور پنچایتی ولوک باڈیز الیکشن کے دوران اپنائی جانے والی حکمت عملی پر تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے امت شاہ کی ہدایات پر سختی سے عملدرآمد کرنے کو کہا۔سرپنچوں وپنچوں کی نمائندہ تنظیم آل جموں وکشمیر پنچایت کانفرنس نے تمام سیاسی جماعتوں کو خبر دار کیا ہے کہ وہ پنچایتوں کو سیاست شکار نہ بنائیں۔پنچایت کانفرنس چیئرمین شفیق میر نے بی جے پی کی طرف سے منعقدہ اعلیٰ سطح میٹنگ پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ”ہم بی جے پی لیڈران کو خبر دار کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی گندی سیاست کا شکار پنچایتوں اور بلدیاتی اداروںکو نہ بنائے “۔شفیق میر نے کہاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاست جموں وکشمیر کا بیڑا غرق کیا ہے، آج ریاست جن حالات سے گذر رہی ہے اس کی ذمہ دار یہی موقع پرست اور فرقہ پرست جماعت ہے۔انہوں نے کہاکہ”ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پنچایتیں اور اربن لوکل باڈیز ’سوشل اور کیمونٹی‘ادارے ہیں ، ان کو سیاست کا شکار نہ بنایاجائے، ان اداروں کا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں، بی جے پی کو چاہئے کہ وہ اس سے دور رہے“۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگر سیاسی جماعتوں نے پنچایت اور اربن لوکل باڈیز الیکشن کو پارٹی بنیادوں پر لڑنے یا اس پر سیاست کرنے کی کوشش کی ریاست میں بہت زیادہ تباہی ہوگی اور امیدواروں کوبھاری جانی ومالی نقصان اُٹھانا پڑے گا، اس لئے سیاسی جماعتوں پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر وہ ریاست کومزید تباہی سے بچانا چاہتے ہیں تو پھر ان چناو¿ سے مکمل طور خو د کو دور رکھاجائے۔ شفیق میر نے مزید کہابی جے پی نے اتوار کے روز جوپنچایتوں اور لوکل باڈیز کولیکراعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد کی ہے، اس کی جتنی مذمت کی جاے وہ کم ہے، انہوں نے کہاکہ ہم کبھی بھی ان اداروں کو سیاسی اکھاڑہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یاد رہے کہ پنچایتی اور بلدیاتی اداروں کا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں یہ عوامی اور سماجی ادارے ہیںجن کو سیاست کا شکار بنانے سے جموں وکشمیر میں بھیانک نتائج برآمد ہوتے رہے ہیں۔ان اداروں کو سیاست کے ساتھ جوڑنے سے جہاں کشمیر کے اندر درجنوں سرپنچوں وپنچوں کو جان گنوانی پڑی تھی ، وہیں بے جا سیاسی مداخلت کی وجہ سے ان اداروں کے انتخابات میں بھی غیر ضروری تاخیر ہوئی۔