کشمیری پنڈتوں کو گھر واپسی کی دعوت ’افہام و تفہیم آگے بڑھنے کا واحد راستہ ‘ جمو ں و کشمیر میں معاملات کو حل کرنے کےلئے کثیر سطحوں پر بات چیت کی ضرورت: وزیر اعلیٰ

نئی دلی//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست میں امن بحال کرنے اور سماجی برابری کو یقینی بنانے کے لئے افہام و تفہیم کے عمل کو کلیدی نوعیت کا قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاملات کو حل کرنے کے لئے مختلف سطحوں پر آپسی استفسار کی ضرورت ہے ۔انہوںنے کشمیری پنڈت طبقے کے ارکان سے اپیل کی کہ وہ اپنے گھروں کو لوٹ آئیں اور وہ اس اپیل کو اپنے مادر وطن کی پکار سمجھ لیں۔آج یہاں کشمیری پنڈتوں کے ایک مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ جموں وکشمیر مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ افہام و تفہیم کا طرز عمل تمام سطحوں پر شروع کیا جائے تاکہ مسائل کو حل کیا جاسکے ۔انہوںنے کہاکہ منافرت سے کہیں بھی نہیں پہنچا جاسکتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ جنگ ، جیسے ماضی میں ثابت ہو اہے کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور جنگوں سے صرف تباہی اور بربادی دیکھنے کو ملتی ہے ۔پہلی مرتبہ ہے کہ جب تین دہائی پہلے ہوئی ہجرت کے بعد وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی رابطہ مہم کے تحت کشمیری پنڈت مائیگرنٹوں تک پہنچیں اور ان کے مسائل کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔ محبوبہ مفتی نے وہاں موجود لوگوں کو یاد لایا کہ کس طرح افہام وتفہیم کے عمل کی بدولت ریاست میں اس وقت ایک مثبت تبدیلی دیکھنے کو ملی جب ان کی پارٹی نے سال 2002ءمیں اقتدار سنبھالا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ راستوں کو کھولا گیا ، مذاکرات شروع کئے گئے اور یہاں تک کہ کئی مائیگرنٹ پنڈت واپس بھی آگئے کیونکہ ان امن کوششوں کی بدولت ریاست میں تشدد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ افہام و تفہیم کی پالیسی جو اُس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے اختیار کی تھی کو زندہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اسے آگے بڑھانے کی بھی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہاکہ افہام و تفہیم نہ کہ منافرت آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے ۔وزیراعلیٰ نے جموں وکشمیر بھر میں تواریخی راستوں کو کھول جانے کی وکالت کی تاکہ ریاست ماضی کی طرح سینٹرل ایشیا کے لئے ایک گیٹ وے بن جائے ۔انہوںنے کہا کہ ایک خیال کو بہتر خیال میں بدلاجانا چاہیئے ۔انہوںنے کہا کہ شاردا پیٹ جو زمانے قدیم میںحصول علم کا ایک گہوارہ تھا کو لوگوں کی سہولیت کے لئے کیوں نہیں کھولا جاسکتا ۔ انہوںنے کہا کہ ہمارا ملک جغرافیائی بالا تری کو بروئے کا ر لا کر خطے میں جاری تمام اقتصادی سرگرمیوں سے استفادہ کیوں نہیں کرسکتا اور یہ امن ، ترقی اور مساوات کے نئے راستے پر گامزن کیوں نہیں ہوسکتا ۔وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ منافرت سے صرف زخم بڑھتے ہیں جبکہ پر امن مذاکرات کی بدولت زخموں کو مرہم کرنے میں مدد ملتی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ کشمیر کشمیری پنڈتوں کے بغیر نامکمل ہے اور کشمیری پنڈت کشمیرکے بغیر ادھورے ہیں ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کشمیری مسلمانوں اور پنڈتوں کے مشترکہ ثقافتی اقدار وقت گزرنے کے باوجود بھی آج کل کے دور میں بھی ایک منفرد حیثیت رکھتے ہیں ۔محبوبہ مفتی نے پنڈتوں کو کشمیر واپس آنے کی ان کی دعوت کو اپنے مادر وطن کی پکار سے تعبیر کرتے ہوئے پنڈت برادری سے کہا کہ وہ اس کا مثبت ردِّعمل ظاہر کریں۔انہوںنے پنڈتوں سے کہا کہ وہ یہ سمجھ رہے ہوں گے کہ ان میں سے اکثر لوگ بیرون ِ ریاست اب اچھی طرح سے بس گئے ہیں اور کچھ ایک اچھی خاصی کارپوریٹ پیکجز بھی حاصل کر رہے ہیںلیکن میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ یہ آپ کے مادر وطن ۔ موج کشیر کی پکار ہے جو آپ سے واپس آنے کے لئے کہہ رہی ہے اور آپ کی مائیگریشن کی وجہ سے سماجی تانے بانے میں پیداشدہ خلل کو دور کرنے میں آپ کی مدد طلب کررہی ہے ۔ انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے وطن واپسی کی جذباتی اپیل بھی کی۔وزیر اعلیٰ نے پنڈتوں سے کہا کہ وہ واپسی کے لئے موزون حالات کا انتظار نہ کریں اور کہا کہ یہ حالات ہمیں مل جل کر قائم کرنے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ مسلمان برداری کشمیر میں ایک صورتحال کا مقابلہ کر رہی ہے ۔انہوںنے پنڈتوں سے کہا کہ وہ واپس آئیں تاکہ ہم کندھے سے کندھا ملا صورتحال کا مقابلہ کرسکے ۔ محبوبہ مفتی نے مزیدکہا کہ اگرچہ پنڈت برادری کو بدقسمتی سے ان کے گھر چھوڑنا پڑے لیکن ان کے مسلمان بھائیوں کو بھی کشمیرمیں تباہی کے مناظر دیکھنے پڑے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں مسلسل حکومتوں نے کشمیر ی پنڈتوں کی باز آبادکاری کے لئے بہت کچھ کیا لیکن یہ ان کی وطن واپسی کا متبادل نہیں ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہر ایک کشمیری مسلمان اپنے پنڈت بھائیوں کی وادی واپسی کا متمنی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے ان کشمیری پنڈت کنبوں کے رول کا بھی اعتراف کیا جو کشمیر میں ہی گزربسر کرتے رہیں ۔ انہوںنے کہا کہ اس طبقے کے لئے بھرتی عمل میں کچھ اسامیاں مختص رکھی گئیں تاکہ وہ احساس کمتری کا شکار نہ ہوں۔پنڈت برادری کے کئی ارکان کی طرف سے پیش کئے گئے مطالبات کے تناظر میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ مائیگرنٹوں کی رجسٹریشن اور ان کے سٹیٹ سجبیکٹس میں دشواریوں کے معاملات جانچ کرائیں گی اور اگر ضرورت پڑے تو نئی دلی میں اس مقصد کے لئے ایک افسربھی تعینات کیا جائے گا۔وزیرا علیٰ نے میڈیکل انشورنس ، ماہانہ ریلیف میں اضافہ اور جے کے بینک نئی دلی میں کئی خواتین عملے کی دور جگہوں پر تعیناتی جیسے معاملات کا جائزہ لینے کی بھی یقین دہانی کرائی ۔ وزیرا علیٰ نے کشمیری پنڈتوں کے چھوٹے بچوں کو کشمیر آنے کی دعوت دی تاکہ وہ اپنی سرزمین سے متعارف ہوجائیں اور وہ اس سرزمین کے بارے میں جانکاری حاصل کرسکیں جہاں سے ان کا تعلق ہے اور جہاں ان کے والدین پیدا ہوئے اور پلے بڑے ۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ اس ضمن میں جو بھی انتظامات کرنے ہوں گے وہ حکومت کی طرف سے کئے جائیں گے ۔قانون ساز اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر اور پی ڈی پی کے نائب صدر محمد سرتاج مدنی نے بھی وہاں موجود لوگوں سے خطاب کیا۔