ضلع کے مطالبہ پر نوشہرہ میں دھرنے کا مقام میدان جنگ میں تبدیل 5افراد زخمی ، جموں منتقل ، یم ایل نے پی ڈی پی کارکنوں پر الزام لگایا کالاکوٹ میں احتجاج جاری ، سینکڑوں لوگوںنے تحصیل دفتر کا گھیراؤ کیا

صدام بٹ
نو شہرہ// ضلع راجوری کا نوشہرہ قصبہ، جہاں گزشتہ 25روز سے ضلع کا مطالبہ پر مکمل بند ہڑتال چل رہی ہے اور روزانہ مظاہرے اور دھرنے منعقد ہو رہے ہیں ، پیر کے روز اس وقت میدانِ جنگ میں تبدیل ہو گیا جب دو روز قبل ہی بھاجپا کو خےر باد کہنے والے ضلع نائب صدر چھوٹو رام پر کچھ لوگوں نے حملہ کر دیا ۔بتایا جا تا ہے کہ سابق سرپنچ چھوٹو رام دھرنے کے مقام پر بنے سٹےج پر تقرر کر رہے تھے اچانک کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کر دےا جس کے بعد وہاں افرا تفری پھیل گئی ۔ ذرائع کے مطابق دو روز قبل پی ڈی پی کو خےر باد کہنے والے زونل صدر سمےت5افراد بیچ بچاؤ کی کوششوں کے دوران زخمی ہو گئے ۔تاہم ممبر اسمبلی نوشہری رویندر رینہ نے حملہ کے لئے پی ڈی پی کارکنوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ زخمیوں کو فوری طور پر نوشہرہ کے سب ضلع ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ابتدائی مر ہم پٹی کے بعد انہیں گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال جموں منتقل کر دیا گیا ۔زخمیوں میں چھوٹو را م چودھری ، بہادر سنگھ ، سکھدیو سنگھ ، نریندر کمار عرف منگو اور اوم پرکاش اور بی جے پی کے ضلع صردر نریندر کمار رینہ شامل ہیں شامل ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چھوٹو رام اپنی تقریر کے دوران مقامی رکن اسمبلی پر نوشہرہ کی عوام کے ساتھ د ھوکہ دہی ور دیگر کئی الزامات لگا رہے تھے کہ اچانک کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کر دےا ۔البتہ ایم ایل اے نوشہرہ ، جن کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے ، نے الزام لگایا ہے کہ پی ڈی پی لیڈر اوم پرکاش چودھری نے بھوانی منڈل صدر بھدور سنگھ اور پارٹی کے ضلع صدر نریندر کمار رینہ پر حملہ کر دیا ۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ ےہ اےک سا زش کے تحت سیاسی جماعتیں ضلع کی جدو جہد کرنے والوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ کچھ لوگوں کا الزام تھا کہ لوگوں کی آواز دبانے کے لئے دوران شب یہ منصوبہ بنایا گیا تاکہ افراتفری کا ماحول پیدا ہو اور لوگوں کی جدو جہد ختم ہو جائے ۔پولیس نے اس سلسلہ میں کیس درج کر دیا ہے اور تحقیقات شروع کر دی ہے ۔فی الحال کسی کی گرفتاری عمل میں نہیںلائی گئی ہے ۔ واضح رہے کے نوشہرہ مےں ضلع کا درجہ کے مطالبہ کو لےکر 25روز سے عام زندگی مکمل طور پر معطل ہو چکی ہے اور روزانہ احتجاجی جلوس نکالے جا رہے ہیں ۔ حکومت نے چند روز قبل نو شہرہ اور سندر بنی کے لئے ایڈیشنل ڈی سی کی ایک اسامی منظور کرنے کی پیش کش کی تھی جو باری باری دونوں جگہوں پر بیٹھیں گے ۔اسی طرح کا لاکوٹ کو کوٹرنکہ ایڈیشنل ڈی سی کے ساتھ منسلک کر کے دونوں جگہ دفتر قائم کرنے کی بات کی گئی تھی ۔ اگرچہ سندر بنی کے لوگوں نے اپنی ہڑتال ختم کر دی تھی لیکن نو شہرہ اور کا لاکوٹ میں عوامی احتجاج بدستور جا ری ہے ۔ حکومت کی اس پیش کش کے بعد نوشہرہ میں صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے اور گزشتہ دو روز کے دوران دونوں حکومتی اکائیوں بی جے پی اور پی ڈی پی کے کئی عہدے دار اور کارکن اپنی پارٹیوں سے مستعفی ہو چکے ہیں ۔اس دوران کالاکوٹ مےں، جہاں گزشتہ 13روز سے احتجاج چل رہا ہے ، پیر کے روز بھی احتجاجی رےلی نکالی گئےں جو تحصےل دفتر پہنچی جہاں خواتین سمیت لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ مظاہرین نے تحصیل دفتر کا گھیراؤ کیا اور ضلع کے حق میں نعرے لگائے ۔