ایک اور نوجوان کی’ گھر واپسی‘ اپنی ماں کی اپیل پر تشدد کا راستہ چھوڑا : ڈاکٹر وید

یو ا ین آئی
سری نگر// وادی کشمیر میں ایک اور نوجوان نے مسلح عسکری گروپ سے ناطہ توڑ کر گھر واپسی اختیار کی ہے۔ جموں وکشمیر پولیس کے اعداد وشمار کے مطابق وادی میں گذشتہ تین مہینوں کے دوران کم ازکم ایک درجن مقامی جنگجوو¿ں نے سیکورٹی فورسز کے سامنے خودسپردگی اختیار کی ہے۔ ریاستی پولیس سمیت دوسرے سیکورٹی اداروں نے اس رجحان کو گھر واپسی کا نام دیا ہے۔ ریاستی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں کہا ’ایک اور نوجوان نے اپنی روتی ہوئی ماں کی اپیل پر تشدد کا راستہ چھوڑا اور گھر واپسی اختیار کی۔ میں اس فیملی کو ری یونین کی مبارکباد پیش کرتا ہوں‘۔ ریاستی پولیس نے گھر واپسی اختیار کرنے والے نوجوان کی شناخت ظاہر کرنے سے معذرت ظاہر کی۔ فوج کی ویکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل بی ایس راجو نے گذشتہ ماہ یو این آئی کو بتایا تھا کہ سیکورٹی وجوہات کی بناءپر خودسپردگی اختیار کرنے والے جنگجوو¿ں کی تفصیلات منکشف نہیں کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا تھا کہ خودسپردگی اختیار کرنے والے جنگجوو¿ں کو ان کی دلچسپی اور صلاحیتوں کے عین مطابق بحال کیا جائے گا۔ وادی بالخصوص جنوبی کشمیر میں جنگجو بننے والے نوجوانوں کی گھر واپسی کا رجحان فٹ بالر سے لشکر طیبہ جنگجو بننے والے 20 سالہ ماجد خان عرف شان پولاک نے پیدا کیا۔ ماجد کی گھر واپسی کے محض تین دن بعد جنوبی ضلع کولگام کے چمر دمہال ہانجی پورہ کے رہنے والے ایک 16 سالہ نوجوان نثار احمد ڈار نے 20 نومبر کو اپنے والدین کی اپیل پر پولیس کے سامنے خودسپردگی اختیار کی تھی ۔نثار احمد نے 27 ستمبر کو جنگجوو¿ں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ماجد خان کی گھر واپسی کے بعد مزید والدین کی طرف سے اپنے جنگجو بیٹوں کو واپس گھر آنے کی اپیلیں جاری ہونے کے حوالے سے پولیس سربراہ ڈاکٹر وید کا کہنا ہے کہ ’یہ انتہائی حوصلہ افزاءرجحان ہے۔ میں دوسرے مقامی جنگجوو¿ں کی ماو¿ں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے بچوں سے واپس آنے کی اپیل کریں‘۔ایک آفیسر نے بتایا کہ مذکورہ نوجوان کا سرینڈر پولیس کی اُس حکمت عملی کے نتیجے میں ممکن ہوسکا ہے جس کے تحت نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کوششوں کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ ماجد خان کے سرینڈر کے بعد اب تک جنوبی کشمیر میں نصف درجن نوجوانوں نے عسکریت کا راستہ ترک کیا ہے ۔واضح رہے کہ قانون سازیہ کے حال ہی میں منعقدہ بجٹ اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایک سوال کے تحریری جواب میں قانون ساز کونسل کو بتایا کہ سال2017میں 4”گمراہ“ نوجوانوں نے تشدد کی راہ ترک کرکے قومی دھارے میں شمولیت اختیار کی۔