ہندو نہیں ہندوستان خطرے میں ہے : فاروق عبداللہ

ایجنسیاں
جموں// نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ہندو نہیں ہندوستان خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستان کو انگریزوں سے آزاد کرانے کے لئے سبھی مذاہب کے ماننے والوں نے قربانیاں دی ہیں۔ فاروق عبداللہ نے اتوار کو یہاں ٹیچر بھون میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ”لوگ رام مندر کو لیکر کہتے ہیں کہ ہندو خطرے میں ہیں۔ ہندو خطرے میں نہیں بلکہ ہندوستان خطرے میں ہے۔ اس ملک کو انگریزوں سے آزاد کرانے کے لئے سبھی نے قربانیاں دی ہیں۔ تب ہر ایک کا یہی کہنا تھا کہ ہم نے انگریزوں کو اپنے ملک سے باہر نکالنا ہے“۔ انہوں نے کہا ”کیا آپ کا اور میرا خدا الگ الگ ہیں؟ اگر ہمارے خدا الگ ہوتے تو ہم ایسے نہیں ہوتے۔ میرا خون سبز ہوتا۔ہندو کا خون بھگوا رنگ کا ہوتا۔ اور سکھ کا خون کیسری رنگ کا ہوتا۔ مگر آپ خون نکالیں، سب کا خون ایک ہی رنگ کا ہے۔ ہم لوگ انسان نہیں بنے۔ ہم نے نفرتیں پیدا کیں“۔ فاروق عبداللہ نے بعد میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی کشیدگی کا سب سے زیادہ خمیازہ آر پار کے رہائشیوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا ”یہ یک طرفہ نہیں بلکہ دو طرفہ ہے۔ وہ ہم پر شلنگ کرتے ہیں اور ہم ان پر شلنگ کرتے ہیں۔ وہ ایک فیصد شلنگ کرتے ہیں، ہم دس فیصد شلنگ کرتے ہیں۔ یہ میرا نہیں بلکہ فوجی سربراہ کا کہنا ہے“۔ انہوں نے سرحدی کشیدگی کا کوئی حل نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا”جب تک کوئی راہ نہیں نکالی جاتی، دونوں طرف لوگ متاثر ہوتے رہیں گے۔ میرا ماننا ہے کہ حکومت ہندوستان کو پہل کرنی چاہیے۔ یہ خون خرابہ اب بند ہونا چاہیے۔ سرحدوں اور ریاست کے اندر امن کی فضا بحال ہونی چاہیے“۔ نیشنل کانفرنس صدر نے کشمیر میں پتھربازوں کو دی گئی ایمنسٹی پر کہا ”جن پتھر بازوں کو رہا کیا گیا ہے، انہیں اب اپنے کیریئر کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ ہم ایک سیاحتی ریاست ہے۔ اگر کشیدگی جاری رہی تو کوئی سیاح یہاں نہیں آئے گا“۔