بوکوحرام کے سابق جنگجوؤں کے لیے بحالی کا مرکز قائم کیا جائے گا

واشنگٹن //کیمرون ، چاڈ اور نائیجیریا میں بوکو ہرام شورش سے لڑنے والی کثیر ملکی جوائنٹ ٹاسک فورس کا کہنا ہے کہ وہ لگ بھگ دو سو سابق دہشت گردوں کو اس وقت تک حراست میں رکھے گی، جب تک کیمرون بحالی کا ایک مرکز نہ تعمیر کر لے جہاں انہیں اپنی کمیونٹیز میں واپس بھیجنے سے قبل سماجی طور پرضم کیا جائے گا۔ یہ سابق دہشت گرد اس وقت نائیجیریا کے ساتھ ملحق کیمروں کی شمالی سرحد ،پر مورا کے مقام پر کثیر ملکی جوائنٹ ٹاسک فورس کی بیرکوں میں موجود ہیں۔بوکو ہرام سے لڑنے والی کثیر ملکی جوائنٹ ٹاسک فورس کے مورا کیمپ کے فوجی وہ گیت گا رہے ہیں جو اب کسی کامیاب کارروائی کے بعد گایا جانے والا ان کا ایک باقاعدہ نغمہ بن چکا ہے۔ وہ ابھی حال ہی میں نائیجیریا کی سرحد سے ان بارہ جنگجوؤں کے ساتھ لوٹے ہیں جن کے بارے میں ان فوجیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود کو فوج کے حوالے کیا تھا۔ان میں نائیجیریا کا ایک بائیس سالہ سولی بوپاگاشامل تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کی خواہش ہے کہ وہ نائیجیریا میں اپنے گاؤں ساندرا واجیری واپس جائیاور یہ کہ اسے ان تمام ہلاکتوں پر افسوس ہے جو اگرچہ ان سے زبردستی کروائی گئی تھیں۔ وہ کہتا ہے کہ جو کچھ اس نے کیا وہ اچھا نہیں تھا۔ اس کیمپ میں لگ بھگ دو سو سابقہ جنگجو ہیں۔ کچھ کو لڑائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور دوسروں نے خود کو اپنی مرضی سے فوج کے حوالے کیا تھا۔کیمرون کے سابق جنگجو، 26 سالہ گوما واموہو کا کہنا ہے کہ اس نے نائیجیریا کے ایک سرحدی قصبے، میں بوکو ہرام کے ایک تربیتی کیمپ سے فرار ہونے کے بعد فوج کو اپنے بارے میں مطلع کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اسے کیمرون میں اپنے گاؤں کولوفاتا میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔اس کا کہنا ہے کہ وہ بوکو ہرام کیمپ سے ایک موٹر سائیکل پر فرار ہوا جو اسے اس لئے دی گئی تھی کہ جب کبھی بھی کوئی مشتبہ گروپ یا اجنبی موٹر گاڑی وہاں آتی نظر آئے تو وہ اسے استعمال کر کے اپنے سابقہ افسروں کو یہ خبر پہنچائے۔کیمرون کے انتہائی شمالی علاقے کے گورنر مدجیاوا باکری کا کہنا ہے کہ حکومت ان سابق فوجیوں کی مسلسل حفاظت کرتی رہے گی۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے سرحدی قصبے میمے میں ایک قطعہ حاصل کر لیا ہے جہاں تمام سابق جنگجووں کومعاشرے میں دوبارہ انضمام میں مدد دی جائے گی۔وہ کہتے ہیں کہ سابق جنگجو ؤں نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کو جو ابھی تک جنگلوں میں چھپے ہوئے ہیں واپس لانے میں فوج کی مدد کریں گے، کیوں کہ وہ ابھی تک فوج سے خوفزدہ ہیں اور وہ ابھی تک بوکو ہرام کے کنٹرول میں ہیں۔موزوگو کی مقامی کونسل میں کیمرون کی حکومت اور اقوام متحدہ کے ادارے بوکو ہرام کے 200 سابق جنگجوؤں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ ان کے رشتے دار انہیں اپنے دیہاتوں میں قبول کرنے کے لیے اس لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ ان کے درمیان ایک بار پھر دہشت گرد سرایت کر جائیں گے۔ آبادی کا کہنا ہے کہ ممکن ہے ان میں سے کچھ جاسوس ہوں یا انہیں بوکو ہرام کے نظریات کے ساتھ برین واشنگ کی جا چکی ہو۔