امریکی سفارتخانہ القدس منتقل کرنے کافیصلہ بارود کے ڈھیر میں آگ لگانا ہے: امام حرم

مکہ مکرمہ// مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح آل طالب نے واضح کیا کہ امریکی سفارتخانہ القدس منتقل کرنے کا فیصلہ بارود کے ڈھیر میں آگ لگانا ہے۔ نہیں معلوم اس کی آگ کہاں تک پہنچے گی۔ بیت المقدس پر ناجائز قبضہ راسخ کرنے کیلئے جو اقدام حال ہی میں کیا گیا ہے اس سے مزید نفرت اور تشدد ہی جنم لے گا اس سے بلا وجہ بے شمار جانی اور مالی نقصان ہو گا۔ محنت رائیگاں جائے گی۔ یہ فیصلہ بین الاقوامی قراردادوں کے منافی ہے۔ اس سے ہر جگہ کے مسلمانوں کے دل دکھے ہیں۔اس اقدام نے منصفانہ حل تک رسائی کی امیدیں چھین لیں۔ یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے تاریخی حقوق کے خلاف زبردست جانبداری ہے اس سے القدس کو آزا دکرانے کے حوالے سے مسلمانوں اور عربوں کا عزم مزید بڑھے گا۔ خصوصاً بیت المقدس کے باشندے اور عموماً دنیا بھر میں موجود ان کے مسلم بھائی اللہ تعالیٰ کے وعدے کو سچا مان کر تن ، من ، دھن کی قربانیاں دیں گے۔ جدوجہد سے نہ تھکے ہیں اور نہ تھکیں گے۔ القدس امن کی کنجی ہے۔ مسلمانوں میں کوئی بھی ایسا نہیں جو امن کو نا پسند کرتا ہو۔ امن کے قیام کا خواہاں نہ ہو۔ مسلمانوں میں ایسا کوئی نہیں جس نے ماضی میں سرزمین شام و فلسطین پر مسلمانوں کے ساتھ یہودیوں اور عیسائیوں کی معاشر ت پر اعتراض کیا ہو۔ ماضی میں ایسا کوئی شخص نہیں ملتا جس نے عیسائیوں اور یہودیوں کو اپنے گرجا گھروں اور عبادت خانوں میں عبادت سے روکا ہو۔ شام اور فلسطین کے یہودی اور عیسائی مسلمانوں کے ساتھ مل جل کر رہتے تھے۔ ایک دوسرے کے مفادات پورے کرتے بلکہ ماضی بعید او رقریب کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ مسلمانوں کی رشتہ داریاں بھی تھیں۔ ان حقائق کو مدنظر رکھ کر بتایا جائے کہ کو ن ہے جو امن کو ناپسند کر رہا ہے۔ کون ہے جو امن کا خواہاں نہیں۔ عرب آج بھی امن فارمولا پیش کئے ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود ان کی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کیا جا رہا ہے۔ عربوں کو ان کے وطن سے بے وطن کیا جا رہا ہے۔ تاریخ بگاڑی جا رہی ہے۔ مقدس مقامات سے کھلواڑ کا سلسلہ جاری ہے۔القدس کے نقوش تبدیل کئے جا رہے ہیں۔ 70برس سے فلسطینی جبر و تشدد کا ہدف بن رہے ہیں۔ امام حرم نے ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کل جو کچھ ہو رہا ہے وہ تہذیب ، تمدن اور مذہب کی کشمکش پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ یہ ایسا عمل ہے جس کے ذریعے پوری دنیا کو خطرات او رمشکل میں ڈالا جا رہا ہے۔ یہ ایسے شر کا الارم بجا رہا ہے جس کے سنگین نتائج کا اللہ کے سوا کسی کو علم نہیں۔ امام حرم نے کہا کہ امت مسلمہ کے مخلص عناصر اور سمجھدار عالمی قائدین کا فرض ہے کہ وہ مقبوضہ علاقوں اور وہاں کے باشندوں ،تاریخی و مذہبی مقامات اور مقدس اسلامی نقوش کے خلاف ہونے والی تجاوزات کا نوٹس لیں۔ مسجد اقصیٰ کے نیچے ہونے والی کھدائیوں کو بند کرائیں جو انبیاء￿ کرام علیھم السلام کی محترم مسجد کی بنیادیں کھوکھلی کر رہی ہیں اور جسے آسمانوں کے رب نے مقدس قرار دیا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کسی قوم ، نسل ، جماعت یا تنظیم کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔ امام حرم نے کہا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ ہم با آواز بلند اس بات کا اعتراف کریں کہ عموماً فلسطینی باشندوں اورخصوصاً القدس کے شہریوں نے بے نظیر قربانیاں دی ہیں۔ وہ 70برس سے زیادہ عرصے سے وطن عزیز کے ساتھ وفاداری کر رہے ہیں۔ ہتھیار کے بغیر جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا واحد ہتھیار سنگ باری او رنعرے بازی ہے۔ امام حرم نے کہا کہ سعودی عرب نے بیت المقدس کے مسئلہ کی ہمیشہ حمایت کی ، آج بھی فلسطینی عوام کے حقوق کی تائید و حمایت کر رہا ہے۔ فلسطین سے متعلق سعودی عرب کا موقف غیر متزلزل ہے۔ امام حرم نے علماء￿ اور دانشوروں سے کہا کہ وہ امت کی بقاء￿ ، ورثے اور سلامتی پر توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امت مسلمہ کو ثانوی مفادات پر امت کے مفادات کو ترجیح دینا چاہئے۔ علاقائی یا ذاتی تنازعات و اختلافات میں امت کو مصروف کرنا ٹھیک نہیں۔ دوسری جانب مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر حسین آل الشیخ نے بھی جمعہ کا خطبہ مسجد اقصیٰ کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ امت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہر مسلمان کے شعور اور وجدان میں بسا ہوا ہے۔ یہ مسلمانوں کے قبلہ اول کا معاملہ ہے۔ مسلمان بڑے سے بڑے چیلنج کا سامنا کریں گے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا نے متفقہ طور پر القدس سے متعلق امریکی فیصلے کو بین الاقوامی قراردادوں کے منافی قرار دیا ہے۔ سب کا متفقہ فیصلہ ہے کہ القدس اسلامی دارالحکومت ہے۔ آل الشیخ نے کہا کہ مظاہروں اور مذمت کے فیصلوں سے القدس آزا دنہیں ہو گا۔ پرجوش تقریروں سے بھی بات نہیں بنے گی۔ دین حق کی مکمل پابندی ہی القدس کو ناجائز قبضے سے نجات دلائے گی۔