وسط مد تی سمسٹرفیس میں بڑھوتری کا نوٹس! کشتواڑ کیمپس میں طلبا کی بھوک ہڑتال چوتھے روز میں داخل، انتظامیہ کا تازہ حکم نامہ ماننے سے انکار

ڈار محسن
کشتواڑ// فیس ڈھانچہ میں اضافہ کے خلاف کشتواڑ کیمپس میں طلبہ کی بھوک ہڑتال جمعرات کو چار روز بھی مسلسل جاری رہی۔ اگر چہ ڈائریکٹر کشتواڑ کیمپس نے ایک آرڈر جاری کیا ہے جس میں تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ تعلیمی سال 2018-19اور اس کے بعد 25اگست 2011کی نوٹیفکیشن KC/JU/17/472-76کے مطابق فیس وصول کی جائے گی لیکن طلبہ نے اس آرڈر کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ آرڈر ان کے حق میں نہیں۔اس کے مطابق سمسٹراول58,700/، سمسٹر دوم کے لئے 12,000، سمسٹر سوئم کے لئے 56,200/اور سمسٹر چہارم کے لئے 12ہزار روپے ہے جوکہ بہت زیادہے۔کچھ روز قبل جموں یونیورسٹی کے کشتواڑ کیمپس کے طلبا کا ایک وفد اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(ABVP) کے بینر تلے ضلع ترقیاتی کمشنر کشتواڑ انگریز سنگھ رانا سے ملااور انہیں کیمپس کے ڈائریکٹر کے خلاف ایک تحریری شکایت پیش کی ۔اپنی شکایت میں طلبا کا کہنا تھا کہ چند روز قبل جموں یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کشتواڑ کیمپس نے فیس میں اضافہ کا نوٹس جاری کیا جبکہ طلبا نے پہلے ہی سمسٹر فیس جمع کرائی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے وفد کو یقین دلایا تھا کہ وہ اس معاملہ کو یونیورسٹی حکام کے ساتھ اٹھا کر حل کرنے کی کوشش کریں گیں۔ اس کے بعد طلبا کا یہی وفد 9دسمبر کو کشتواڑدورہ پر آئیں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے سے ’عوامی دربار‘میں ملا۔وزیر اعلیٰ نے فیس معاملہ کو موقع پر ہی حل کرنے کا حکم بھی دیا ۔لیکن اس پر کوئی عمل نہ کیاگیا۔ ایک روز بعدبھی جب طلبا کی مانگ پرکوئی توجہ نہ دی گئی تو انہوں نے ڈپٹی کمشنر دفتر احاطہ میں بھوک ہڑتال شروع کر دی۔ اس دوران مختلف سیاسی و سماجی لیڈران موقع پر آئے طلبہ سے ہمدردی کے چندبول بولے اور چلے گئے۔جمعرات کو برف اور بارش کے باوجود طلبہ کا یہ دھرنا جاری رہا۔کچھ طلبہ کی صحت بھی ناساز ہوئی جنہیں اسپتال منتقل کیاگیا لیکن وہاں سے واپسی پرپھر یہ طلبہ احتجاج پر بیٹھ گئے۔دھرنے پر بیٹھے طلبا کاکہنا ہے کہ اب جب ان کے امتحانات قریب آرہے ہیں تو ڈائرکٹر کشتواڑ کیمپس ایک فیس چارجز کا نوٹس جاری کر دیتا ہے ۔طلبا کی یہ بھی شکایت ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ انہیں رول نمبرنہ دے کر پریشان کر رہی ہے ۔ان سے کہا گیاہے کہ وہ اضافی فیس جمع کریں بصورت دیگر انہیں امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ایک طالبعلم نے بتایا کہ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے ۔یونیورسٹی جو اضافی فیس جمع کرنے کے لئے کہہ رہی ہے وہ اس کے والدین کے بس میں نہیں ۔ طلبا نے یونیورسٹی کی طرف سے اضافی فیس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کا احتجاج تب تک برقرار رہے گا جب تک کہ ان کی جائز مانگ کو مکمل نہ کیا جائے گا۔