ریاست میں17نئے ڈگری کالجوں کا قیام……..؟

ریاست میں17نئے ڈگری کالجوں کا قیام……..؟
پیرپنجال میںاراکین قانون سازیہ کے جھوٹے دعوو¿ں پرنوجوان برہم
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//انتخابات کے دوران تو امیدوار ووٹ حاصل کرنے کے لئے رائے دہندگان سے طرح طرح کے وعدے کرتے ہیں۔ ووٹروں کو سبزباغ دکھانے اور ان کے لئے آسمان سے تارے توڑ لانے کی باتیں کی جاتی ہیں۔الیکشن کے دوران امیدوار رائے دہندگان کو متاثرکرنے کے لئے بھی کوئی ایسا طریقہ، حربہ اور کوشش کرنا نہیں چھوڑتے تاکہ زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے اپنی جیت کویقینی بنایاجاسکے ۔ چناو¿ کے دوران وعدوں، دعوو¿ں اور یقین دہانیوں میں کتنی صداقت و اخلاص ہوتا ہے وہ تو سبھی کو سمجھ میںآتا ہے لیکن انتخابی موسم نہ ہوتو سیاستدان خاص سے عوام کے چنے ہوئے نمائندے وہ بھی حکمراں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ممبران اگر جھوٹے وعدے کر کے لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کریں تو حیرانگی ہوتی ہے۔ پچھلے کچھ ہفتوں سے یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ حکمراں جماعتو ں سے وابستہ اراکین قانون سازیہ سوشل میڈیا(فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب، وٹس ایپ)کے علاو ہ عوامی میٹنگوں، ریلیوں میں اپنے اسمبلی حلقوں کی تعمیروترقی کے لئے کئی پروجیکٹ لانے اور کروڑوں کی رقوم لانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔اراکین قانون سازیہ کے ان دعوو¿ں کو لوگ بھوکے پیٹوں ہضم نہیں کر پارہے ۔ اراکین قانون سازیہ (ایم ایل اے/ایم ایل سی)اپنے متعلقہ حلقوں میں جاکر نئے ڈگری کالج کی منظوری کی بات کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزارت محکمہ تعلیم کی طرف سے17نئے ڈگری کالج قائم کئے جارہے ہیں۔ ان میں خطہ پیر پنجال کے اندر کوئی کالج قائم نہیں کیاجارہا ۔یہ کالج اُن اسمبلی حلقوں میں قائم کئے جائیں گے جہاں پر حلقہ میں کوئی کالج اس سے پہلے موجود نہ ہے لیکن متعدد اراکین اسمبلی وکونسل عوامی میٹنگوں میں جاکریہ دعوے کر رہے ہیں انہوں نے فلاں فلاں علاقوں کے لئے کالج منظور کروائے ہیں، کئی نے تو کالجوں کی تعمیر کے لئے جگہ بھی تجویز کر دی ہے۔اس وجہ سے اراکین قانون سازیہ تعلیم یافتہ طبقہ اور نوجواں سیاستدان کے نشانہ پر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اراکین قانون سازیہ کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ حکومت کی طرف سے چلائی جارہی اسکیموں کے بارے میں لوگوں کو صحیح جانکاری دیں۔اسکیموں، پروجیکٹوں سے استفادہ حاصل کرنے کا طریقہ کار بتائیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ بجائے اس کے اراکین قانون ساز یہ آج جھوٹے وعدے کر کے گمراہ کر رہے ہیں۔ آج بھی سرسبز باغ دکھاکر گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس حوالہ سے بحث میں ایک نوجوان نے لکھا”پچھلے تین سالوں کے دوران ووٹروںکے لئے کچھ خاص نہیں کرپائے اور آج بھی بدقسمتی سے ایم ایل اے صاحبان لوگوں کی واہ واہ حاصل کرنے اور تالیاں بجوانے کے لئے جھوٹے اور گمراہ کن دعوے کر رہے ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں، اس طرح سے وہ اقتدار کی کرسی بچا نہیں سکتے۔ اگر کچھ کرنہیں سکتے تو کم سے کم لوگوں کو بیوقوف تو نہ بنایاجائے۔حکومت جو کررہی ہے اس کی جانکاری عام لوگوں کو دی جائے“۔نئے ڈگری کالجوں کے قیام کے حوالہ سے جب وزیر تعلیم سید الطاف بخاری سے بات کی تو انہوں نے اڑان کو بتایا”نئے 17ڈگری کالج ، ریاست کے ان اسمبلی حلقوں میں کھولے جائیں گے جہاں اب تک کوئی کالج موجود نہ ہے“۔انہوں نے مزید بتایاکہ کچھ حلقے ایسے ہیں جہاں ایک سے زائد کالج ہیں تو کچھ ایسے حلقے ہیں جہاں پر ایک بھی کالج نہیں۔ اس فرق کو دور کرنے اور طلبہ وطالبات کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے یہ فیصلہ لیاگیا ہے کہ کم سے کم ہر حلقہ میں ڈگری کالج ہو،اسی مقصد سے 17نئے ڈگری کالج قائم کئے جارہے ہیں۔یاد رہے کہ جموں وکشمیر ریاست میںاس وقت کُل 97گورنمنٹ کالج ہیں جن میں صوبہ جموں میں47، کشمیر میں 46 اور خطہ لداخ میں 4کالج ہیں۔ صوبہ جموں میں سب سے زیادہ 13 ضلع جموںاور سب سے کم سانبہ ضلع میں 1کالج ہے ۔ اسی طرح کشمیر صوبہ میں سرینگر اور بارہمولہ میں8آٹھ کالج ہیںاور شوپیان ضلع میں صرف1 ہی کالج ہے۔