تہاڑ جیل میں محروسین کے ساتھ مارپیٹ وزیر اعلیٰ کا اظہار تشویش،معاملہ پرمرکزی داخلہ سیکرٹری کے ساتھ بات چیت،

سرینگر//دلی کی تہاڑ جیل میں جیل سٹاف کے ہاتھوں کشمیری نظر بندوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے یہ معاملہ مرکزی داخلہ سیکریٹری کے ساتھ اٹھایا ہے جنہوں نے واقعہ کی تحقیقات اور قصورواروں کو سزا دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔واضح رہے کہ دلی ہائی کورٹ نے پہلے ہی اس واقعہ کا انتہائی سخت نوٹس لیتے ہوئے اس کی چھان بین کےلئے سہ رُکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے اپنی عبوری رپورٹ میںواضح کیا ہے کہ واقعہ کے دوران قیدیوں کی طرف سے کسی قسم کی اشتعال انگیزی نہیں کی گئی ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ رواں ماہ کی21تاریخ کو دلی کی تہاڑ جیل میں جیل نمبر1کے وارڈCاور وارڈFمیں جیل کی سیکورٹی پر مامور اہلکاروں کے ذریعے18قیدیوں کی بے تحاشا مارپیٹ کا واقعہ پیش آیا۔یہ صورتحال اُس وقت سامنے آئی جب جیل سٹاف سے وابستہ اہلکار تلاشی لینے کی غرض سے اندر داخل ہوئے ۔اس واقعہ میں مارپیٹ کی زد میں آئے بیشترقیدی بری طرح سے زخمی ہوئے۔واضح رہے کہ تہاڑ کی جیل نمبر ایک کی حفاظت پر تامل ناڈو پولیس کی سپیشل سیل سے وابستہ اہلکار مامور ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ کوئیک ریسپانس ٹیم کے اہلکاروں نے بھی نظر بندوں کو بلا وجہ جانوروں کی طرح مارا پیٹا۔زخمی قیدیوں میں بیشتر کشمیری نظر بند ہیں جن میں حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے فرزند سید شاہد یوسف کا نام قابل ذکر ہے۔سید شاہد یوسف کو این آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں حراست میں لیا ہے اور وہ عدالتی تحویل کے تحت تہاڑ جیل میں پابند سلاسل ہیں۔اس واقعہ میں شاہد سمیت کئی قیدی بری طرح سے زخمی ہوگئے جن کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں۔واقعہ کے دوروز بعد یعنی23نومبر کو سید شاہد یوسف کے وکیل ایڈوکیٹ جواہر راجا نے دلی ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کرتے ہوئے عدالت کے سامنے واقعہ کی تفاصیل بیان کرنے کے علاوہ ثبوت کے طور شاہد یوسف کی خون میں لت پت بنیان بھی پیش کی۔ایڈوکیٹ راجا کے معاون ایڈوکیٹ چنمئے کنوجیا اصل میں جب سید شاہدیوسف سے ملاقات کرنے کےلئے22نومبر کو تہاڑ جیل گئے تو وہاں انہیں واقعہ کا علم ہوا ۔دلی ہائی کورٹ کی قائمقام چیف جسٹس ، جسٹس گیتا متل اور جسٹس سی ہری شنکر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے قیدیوں پر جیل سٹاف کے حملے اور مارپیٹ کو انتہائی پریشان کن اور سنجیدہ نوعیت کا قرار دیتے ہوئے اس کی تحقیقات کےلئے خصوصی جج برجیش سیٹھی کی سربراہی میں سہ رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جس نے جیل کے دورے کے دوران نہ صرف قیدیوں سے بات چیت کی بلکہ جیل نمبر ایک میں نصب سی سی ٹی وی فوٹیج کا بھی جائزہ لیا۔کمیٹی نے عدالت کے سامنے جو عبوری رپورٹ پیش کی ہے، اس میں قیدیوں کی دو یادداشتوں کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی شامل ہے۔کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا، اس وقت قیدیوں کی طرف سے کسی قسم کی اشتعال انگیزی نہیں کی گئی۔ فوٹیج میں جیل اہلکاروں کو مختلف اوقات میں مختلف وارڈوں میں داخل ہوکر قیدیوں کی جانوروں کی طرح مارپیٹ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس واقعہ کے بارے میں بڑے پیمانے پر میڈیا رپورٹیں سامنے آنے کے بعد وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی واقعہ کی نسبت شدید تشویش ظاہر کی ہے۔اس ضمن میں منگل کی صبح ایک سرکاری بیان جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ نے تہاڑ جیل میں ریاستی قیدیوں کی ہراسانی اور ان کی مارپیٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔بیان کے مطابق اس سلسلے میں محبوبہ مفتی نے مرکزی داخلہ سیکریٹری راجیو گابا کے ساتھ فون پر بات کی اور تہاڑ جیل کا معاملہ اٹھاتے ہوئے ان کی ذاتی مداخلت طلب کی۔ وزیر اعلیٰ نے داخلہ سیکریٹری کو بتایا”جیل کو ایک محفوظ جگہ تصور کیا جاتا ہے ، لیکن جو مبینہ واقعات سامنے آئے ہیں ، وہ اس پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں“۔بیان کے مطابق مرکزی داخلہ سیکریٹری نے وزیر اعلیٰ کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ اس واقعہ کی باریک بینی سے تحقیقات کی جائے گی اور جیل مینول کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے گی۔