کشمیر میں فوج کو عوامی تعاون حاصل سرحدیں محفوظ ،فوج سیاسی فیصلوں کی تابع :نرملا سیتارمن

نیوز ڈیسک
نئی دہلی//مرکزی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے واضح کر دیا ہے کہ ملک کی سرحدیں محفوظ ہیں اور کشمیر میں بھی اب فوج جنگجووں کے خلاف فیصلہ کن لڑائی لڑ رہی ہے جس میںعوام کا تعاون حاصل ہے ۔ اس دوران انہوںنے برہموس میزائل کے کامیاب تجربے پر ملک کے سائنس دانوں کو مبارک باد پیش کی ہے تاہم انہوںنے کہا کہ فوج اپنا کام کررہی ہے اور سیاسی فیصلوں کے تابع ہی رہے گی ۔مرکزی وزیر دفاع نے دلی میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یو پی اے نے کشمیرمیں ملی ٹینٹوں کے خلاف کسی بھی طور پر سخت کارروائی عمل میں نہیں لائی ہے اور نہ ہی نکسل واد کے خاتمے کےلئے کوئی لڑائی لڑی ہے لیکن جب سے مودی کی سربراہی والی سرکار آئی ہے تو ملک میں دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن لڑائی شروع کر دی گئی ہے ۔انہوںنے کہا کہ ملک کے اندر کسی بھی طور دہشت گردی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ،کشمیر کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وہاں فوج نے جنگجووں کے خلاف فیصلہ کن لڑائی چھیڑ دی ہے جس میںانہیں کافی حد تک کامیابیاں مل رہی ہیں۔ نرملا سیتا رمن کا کہنا تھا کہ کشمیر میں فوج کو عوامی تعاون حاصل ہے اور عوام کے تعاون سے ہی جنگجو مخالف آپریشن بھی کامیاب ہورہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کشمیر میںریکارڈ تعداد میںجنگجو مارے جارہے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد غیر ملکیوں کی ہے جو کہ دراندازی کرکے کشمیر میں پہنچ جاتے ہیں اور حالات کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ان کامزید کہنا تھا کہ ہم کسی بھی اعتبار سے لوگوں کو مشکلات میں ڈالنا نہیں چاہتے ہیں لیکن انہوںنے حال ہی میںکشمیر کا دورہ بھی کیا جہاں لوگ اب چین وسکون کی زندگی گذار نے کے خواہش مند ہیں۔الفا نیوز سروس کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ فوج سیاسی فیصلے کے تابع رہتی ہے اور سیاسی سطح پر جو بھی فیصلے لئے جاتے ہیںان کے تابع ہی فوج کام کررہی ہے تاہم کشمیر کی نازک صورتحال کو کنٹرول میںرکھنے کےلئے فوج نے کافی ساری قربانیاں بھی دی ہیں۔نرملا سیتا رمن کا کہنا تھا کہ انہوںنے حال ہی میںکشمیر میں فوج کی اگلی چوکیوںکا دورہ کیا جس کے دوران انہوںنے فوجی کمانڈروں کےساتھ بھی میٹنگ کی جس میںاس بات کا ذکر کیا گیا کہ فوج کو سرحد پار دراندازی کا چلینج درپیش ہے کیونکہ جتنی زیادہ دراندازی ہوگی اتنا ہی ریاست میںامن وامان کو خطرہ ہے لیکن جوںہی دراندازی بند ہو جاتی ہے تو کشمیر میںامن وامان کو بہتر بنانے میں بھی مددملتی ہے ۔انہوںنے مزید کہاکہ سرحدیں پوری طرح سے محفوظ ہیں کیونکہ ملک کے اندر موجود فوج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی کوشش کررہی ہے ۔انہوںنے کنٹرول لائن پر دراندازی کو شدید خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دراندازی کو دیکھتے ہوئے کنٹرول لائن پر فوج کو بھی چوکس کر دیا گیا ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں فوج امن وامان کو برقرار رکھنے کےلئے فوج کی قربانیاں ضائع نہیں ہونے دی جائیں گی ۔اس موقعے پر انہوںنے کشمیرمیں تعینات دیگر سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی بھی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ تینوں ایجنسیاں مل کر کشمیر میںجنگجووں کےخلاف فیصلہ کن لڑائی لڑ رہے ہیںجس میں انہیں برتری حاصل ہوگئی ہے ۔انہوںنے مزید کہاکہ سرحد پر بھی جو چلینج ہیں ان سے نمٹنے کی کوشش کی جارہی ہے اور دراندازی روکنے کےلئے جدید ٹیکنالوجی کا حصول عمل میںلایا جارہا ہے جس کے نتیجے میںدراندازی مین کسی حد تک کمی بھی واقع ہورہی ہے ۔انکا مزید کہنا تھا کہ جنگجووںکو عوامی حمایت حاصل نہیں ہے اور یہی فورسز کے جنگجو مخالف آپریشنوں کی جیت تصور کی جاسکتی ہے ۔انہوںنے کشمیر میںفوج کی جانب سے خیر سگالی پروگراموںکا بھی ذکر کیا اور کہا اس سے بھی دور دراز دیہات میںلوگوںکو فائدہ پہنچایا جارہا ہے اور ایسے میںنوجوانوںکو جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر مند بنانے کی بھی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ جموںوکشمیر کے اندر حالات سازگار بن رہے ہیں کیونکہ جنگجو مخالف آپریشنوںمیں فوج اور سیکورٹی فورسز وریاستی پولیس کا کافی ساری کامیابیاں مل رہی ہیں ۔تاہم انہوںنے امن وامان کو بہتر بنانے کےلئے مزید اقدامات زیر غور ہونے کا بھی اشارہ دیا ۔ایسے میںانہوںنے مزید کہاکہ ریاستی وزیراعلیٰ نے حال ہی میں ان کےساتھ ملاقات کی جس میں فوج کے زیر قبضہ اراضی کے کرایہ میںاضافے کی بات کی گئی ہے اور جہاں جہاں ہوسکے فوج کرایہ میں بھی اضافہ کرےگی اور جہاں فوج کو زمین ضرورت نہیں ہوگی اس سے واپس کیا جائیگا ۔الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے مزید کہاکہ کنٹرول لائن کےساتھ ساتھ بین الاقوامی سرحد پر بھی حفاظت کے کڑے انتظامات کئے جارہے ہیںاور ایسے میں دراندازی کی وجہ سے پریشانیاں بڑھ رہی ہیں۔انہوںنے مزید کہا کہ سرحد پار کی گولہ باری بھی ایک چلینج ہے اور ایسے میں پاکستان کو پوری طرح سے دندان شکن جواب مل رہا ہے ۔انہوںنے نکسلواد کے حوالے سے کہا کہ نکسلواد بھی ایک بڑا چلینج ہے اور اس کو ختم کرنے کےلئے بھی کوششیں تیز کی جارہی ہیں۔ انہوںنے ملک کے اندر سیاسی ماحول پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ یو پی اے حکومت نے اپنے دور میںکئی ایک دفاعی ڈیل کی ہیں لیکن ہم کسی کو گمراہ کرنے میںیقین نہیں رکھتے ہیں۔