سیاسی نظربندوں کو راحت ملنے کا امکان اعتماد سازی کے مختلف اقدامات زیر غور:دنیشور شرما

کے این ایس
سری نگر// ”سنگبازوں کے بعدسیاسی نظربندوں کوراحت“دینے کیلئے ”معمولی نوعیت کے الزامات کے تحت گرفتارافرادکی رہائی مرکزی سرکارکے زیرغور“ہے۔مرکزکے نامزدمذاکرات کاردنیشورشرمانے کچھ اعتمادسازی اقدامات کے زیرغورہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ مذاکراتی عمل کوصحیح سمت دینے کیلئے مرحلہ وار طور پر اقدامات اُٹھائے جائیں گے ۔انہوں نے پہلی یاصرف ایک مرتبہ خشت باری کاارتکاب کرنے والے نوجوانوں کودی جانے والی راحت کواُن(شرما)کی سفارش کانتیجہ قراردیتے ہوئے بتایاکہ ایسے نوجوانوں یااُن کیخلاف درج کیسوں کی تعدادکاتعین ریاستی پولیس ہی کرسکتی ہے ۔دنیشورشرمانے رواں ماہ کے آخری ہفتے میں مشن جموں وکشمیرکادوسرامرحلہ شروع کرنے کی بات کہتے ہوئے بتایاکہ وہ26نومبرکوجموں پہنچیں گے اورپھرکشمیربھی جائیں گے ۔ مذاکراتی عمل کوآگے بڑھانے کیلئے مرکزی سرکارکے ہاں کئی اعتمادسازی اقدامات زیرغورہیں ،جن میں سیاسی نظربندوں کی رہائی کامعاملہ سب سے اہم ہے ۔بتایاجاتاہے کہ نامزدمذاکرات کاردنیشورشرماکی سفارش یامشورے پرکشمیروادی میں لگ بھگ4500سے زیادہ ایسے نوجوانوں خلاف پولیس تھانوں میں درج کیس یاایف آئی آرختم کئے جارہے ہیں ،جومبینہ طورپرپہلی مرتبہ سنگباری جیسی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ۔معلوم ہواکہ مرکزی سرکارکی جانب سے ہری جھنڈی دکھائے جانے کے بعدریاستی حکومت نے پولیس تھانوں میں سنگباری کی سرگرمیوں سے متعلق درج ساڑھے 4ہزارسے زیادہ کیسوں کوواپس لینے یامعطل رکھنے کافیصلہ لیاہے تاکہ ایسی سرگرمیوں کاپہلی مرتبہ ارتکاب کرنے والے نوجوانوں کوراحت دیکرپُرامن طوراپنی زندگیاں گزارنے کاموقعہ فراہم کیاجاسکے۔کے این ایس کوذرائع سے معلوم ہواکہ مذاکرات کاردنیشورشرمانے اپنے پہلے دورہ سرینگراورجموں کے بعدجورپورٹ مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کوپیش کردی ،اُس میں سنگباری کی سرگرمیوں کاارتکاب کرنے والے کشمیری نوجوانوں کے خلاف دائریادرج کیسو ں کوواپس لینابھی شامل ہے۔ذرائع کے مطابق مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے مرکزکے نامزدمذاکرات کاربرائے جموں وکشمیردنیشورشرماکی جانب سے اپنی پیش کردہ رپورٹ میں کی گئی سفارشات یاپیش کردہ تجاویزکومرکزی وزارت داخلہ کے اہم حکام کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیراجیت کمارڈوﺅل کیساتھ بھی زیرغورلایا،اوراُن سے دنیشورشرماکی پیش کردہ رپورٹ اوراس میں موجودسفارشات وتجاویزکے بارے میں رائے طلب کی ۔ذرائع نے بتایاکہ مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے مشاور ت یاصلاح مشورے کے بعدکچھ اعتمادسازی اقدامات کومنظوری دی ،جن میں مبینہ طورپرخشت باری جیسی سرگرمیوں میں ملوث یاشامل رہے کشمیری نوجوانوں کوسدھرنے کاایک موقعہ فراہم کرتے ہوئے اُن کیخلاف پولیس تھانوں میں درج کیسوں یاایف آئی آرکی واپسی بھی شامل ہے ۔ذرائع کے مطابق اعتمادسازی اقدامات کے بارے میں مرکزی وزیرداخلہ نے ریاست کی خاتون وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کیساتھ بھی تبادلہ خیال کیا،اورراجناتھ سنگھ نے ثانی الذکرکوبتایاکہ ریاستی سرکار ایسے نوجوانوں کیخلاف پولیس تھانوں میں درج کیس یاایف آئی آرختم کئے جانے کے بارے میں فیصلہ لے سکتی ،جومبینہ طورپرپہلی مرتبہ سنگباری جیسی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ۔بتایاجاتاہے کہ مرکزی سرکارکی ہری جھنڈی ملنے کے بعدریاستی سرکارنے پولیس حکام کویہ ہدایت دی کہ پہلی یاایک مرتبہ سنگباری کاارتکاب کرنے والے سبھی نوجوانوں کیخلاف پولیس تھانوں میں درج کیس یاایف آئی آرختم کئے جائیں یامعطل رکھے جائیں ۔معلوم ہواکہ ابتدائی چھان بین کے بعدایسے نوجوانوں کی تعدادساڑھے چارسے زیادہ پائی گئی ۔تاہم ابھی ایسے کیسوں کی اصل تعدادیاسنگباری کاپہلی یاصرف ایک مرتبہ ارتکاب کرنے والے نوجوانوں کی لسٹ کوحتمی شکل نہیں دی گئی ہے ۔اس دوران معلوم ہواکہ اعتمادسازی کے دوسرے اہم ترین اقدام کے بطورایسے سیاسی نظربندوں کی رہائی عمل میں لائی جائیگی جن کیخلاف سنگین نوعیت کے الزامات یاکیس درج نہیں ہیں ۔مذاکراتی عمل کیلئے درکارسازگارماحول تیارکئے جانے بالخصوص مزاحمتی لیڈران کومذاکراتی عمل میں شامل کرنے کیلئے اُٹھائے جارہے اعتمادسازی اقدامات کے بارے میں کے این ایس نے مرکز کے نامزدمذاکراتکاردنیشورشرماکیساتھ موبائل فون پررابطہ قائم کیا۔دنیشورشرمانے اپنے پہلے دورہ سری نگروجموں کوحوصلہ افزاءقراردیتے ہوئے نئی دہلی سے بتایاکہ وہ رواں ماہ کی26تاریخ کودوسرے مرحلے کی شروعات کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وہ 26نومبرکوپہلے پڑاﺅکے تحت جموں پہنچیں گے اوراسکے بعدممکنہ طورپرسرینگربھی آئیں گے تاکہ مذاکراتی عمل کوآگے بڑھاسکیں ۔ایک سوال کے جواب میں مذاکراتکاردنیشوشرماکاکہناتھاکہ سنگباری کی سرگرمیوں میں پہلی یاصرف ایک مرتبہ شامل رہے کشمیر ی نوجوانوں کی تعداداوراُن کیخلاف دائرکیسوں کے بارے میں جموں وکشمیرپولیس بہتربتاسکتی ہے ۔انہوں نے ایک اورسوال کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ مختلف نوعیت کے اعتمادسازی اقدامات زیرغورہیں ،جن میں سیاسی نظربندوں کی رہائی بھی شامل ہے تاہم دنیشورشرماکاکہناتھاکہ ایسے اقدامات مرحلہ وارطورپراُٹھائے جاسکتے ہیں ۔