زیارت نقشبند صاحب ؒپر خوجہ دگر کا اہتمام اسلامی اور فلاحی معاشرے کی تعمیر محض زبانی جمع خرچ اور نعروں سے ممکن نہیں:مےر واعظ

سرینگر//سلسلہ نقشبند یہ کے بانی خواجہ بہاﺅ الدین احمد نقشبند مشکل کشاؒکا عرس وادی بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ اس سلسلے میںہزاروں عقےدت مندوںنے حضرت خواجہ بہاﺅ الدین احمد نقشبند مشکل کشاؒواقع خواجہ بازار کے آستان عالیہ پر سردی کے باوجود تواریخی اہمیت کا حامل”خوجہ دگر“ ادا کیا ہے ۔سہ پہر چاربجے آستان عالیہ نقشبند صاحب ؒمیں خوجہ دگر کا اہتما م ہوا جس میں وادی کے اطراف و اکناف سے آئے ہوئے ہزاروں مر د و زن نے شرکت کی اور خوجہ دگر ادا کیا۔عقیدت مندوں کی تعدادآستان ِعالیہ پر اس قدر دیکھنے کو ملی کہ وہاں سڑکوں،گلی کوچوں اور آستانہ عالیہ کے احاطے میں صف بندی کرکے لوگوں نے نماز ادا کی جس دوران نوہٹہ سے خانیار تک جانے والی سڑک ٹریفک کےلئے بند کردی گئی تھی۔نماز ادا کرنے کے بعدخواجہ بازار اور اس کے ملحقہ علاقوں کی فضاءدورود اذکار سے گونجتی رہیں جس کے دوران ہر طرف آہ وزاری اور ندامت کے مناظر دیکھنے کو ملے۔ ’خوجہ دگر‘ ادا کرنے کے بعد زیارت شریف میںخطمات المعظمات اور درود ازکار کی مجالس آراستہ ہوئیں۔سالانہ عرس کے سلسلے میں خواجہ بازار میں دن بھر اچھی خاصی چہل پہل رہی اور خواتین زائرین کا تانتا بندھا رہا۔اس سے قبل رات بھر درود وازکار اور قرآن خوانی کی مجالس آراستہ ہوئیں۔میناروں سے بلند ہونے والی روح پرور صداﺅں سے خواجہ بازار اور ملحقہ علاقہ جات گونج اٹھا۔ نمائندے کے مطابق ’خوجہ دگر کی ادائےگی کے بعد”ختم نقشبندی“ کی بابرکت مجالس آراستہ ہوئےںجس میں عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ آخر میں اجتماعی طور پر حضرت نقشبند صاحبؒ کے تئیںمنقبت خوانی کی گئی اور غلبہ اسلام، اولیائے کرام کے مشن کی آبیاری ، شہدائے جموںوکشمیر کے درجات کی بلندی اور آزادی وطن کیلئے بارگاہ خداوندی میں عقیدت مندوں نے ہاتھ پھیلا پھیلا کر دعائیں مانگیں۔ واضح رہے خواجہ بہاﺅ الدین احمد نقشبند مشکل کشاؒ کا بقیہ عالیہ کرغستان میں موجود ہے وہ دعوت دین کے سلسلے میں کشمیر تشریف لائے تھے ۔اس دوران متحدہ مجلس علماءکے امےراعلیٰ میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حضرت خواجہ بہاﺅ الدین نقشبندیؒ کے عرس پاک کے سلسلے میں ان کی زیارت گاہ نقشبند صاحب کی خانقاہ فیض پناہ میں خوجہ دگر کے موقعہ پر منعقدہ ایک روحانی اور پروقار مجلس کے دوران ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس عظیم ولی کامل کی زندگی ، انکی عظیم تعلیمات اور انسانی سماج کے تئیں انکی خدمات کے نتیجے میں گرانقدر اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے ہدایات اور اولیائے کرام اور بزرگان دین کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں کا عملی حصہ بنانے سے ہی ہم موجودہ نفسانفسی کے عالم ،مادیت کی وبا اور سماجی برائیوں کے انسداد کی ہمہ گیر اصلاحی مہم کو نتیجہ خیز بناسکتے ہیں ۔ میرواعظ نے کہا کہ حضرت خواجہ صاحبؒ نہ صرف تصوف کے چاروں سلسلے میں سے ایک اہم” سلسلہ نقشبندیہ “کے بانی ہیں بلکہ بذات خود ایک انتہائی بلند پایہ صوفی اور خدا دوست ولی کامل ہیں جن کی پوری زندگی تصوف اور سلوک کی راہ طے کرنے میں گذری اور ان کی ذات گرامی سے خلق خدا کو بیحد نفع اور فیض پہنچا۔ میرواعظ نے کہا کہ ایک اسلامی اور فلاحی معاشرے کی تعمیر محض زبانی جمع خرچ اور نعروں سے ممکن نہیں بلکہ اس کے لئے قرآن و سنت کو بنیاد بنا کر ایک ہمہ گیر اصلاحی اور دعوتی مہم جوئی کی ضرورت ہے اور ایک دیندار معاشرہ وجود میں لانے کیلئے اجتماعی کوششیں ایک ناگزیر امر ہے ۔انہوں نے کہا آج کے پُر آشوب حالات میںصوفیائے اسلام کی خدا پرستی، انسان دوستی اور حب الوطنی کی تعلیمات کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی اشدضرورت ہے کیونکہ صوفیائے اسلام نے اپنے اپنے وقت میںانسانیت کو جوڑنے کا کام کیا ہے اور اپنی بے نفسی اور خدمت خلق کے عظیم جذبے کے تحت ہر دور میں انسانیت کو فلاح اور امن و آشتی سے ہمکنار کیا ہے۔آخر میں اجتماعی طور پر حضرت نقشبند صاحبؒ کے تئیںمنقبت خوانی کی گئی اور غلبہ اسلام، اولیائے کرام کے مشن کی آبیاری ، شہدائے جموںوکشمیر کے درجات کی بلندی اور آزادی وطن کیلئے بارگاہ خداوندی میں خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔میرواعظ نے مشہور خواجہ دِگر یعنی نماز عصر کی بھاری جماعت میں بھی شرکت کی۔