عسکریت پسند ی بڑی حد تک قابو میں جس کے ہاتھ میں بندوق ہے ،اس کو معاف نہیں کیا جاسکتا:: نرمل سنگھ

ایجنسی
جموں// جموں وکشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا کہ آنے والے وقت میں مرکزی اور ریاستی حکومت کشمیر میں علیحدگی پسندی اور عسکریت پسندی پر قابو پانے میں ایک بڑی کامیابی حاصل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عسکریت پسندی کے حوالے سے کوئی نرم پالیسی اختیار نہیں کرے گی اور جس کسی کے ہاتھ میں بندوق ہے، اس کے ساتھ اسی کی زبان میں نمٹا جائے گا۔ نرمل سنگھ جو کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر ہیں، نے کہا کہ حکومت نے کشمیر میں عسکریت پسندی پر بڑی حد تک قابو پایا ہے اور امسال 193 جنگجوو¿ں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں جنگجوو¿ں کے خلاف جاری آپریشن آل آوٹ موسم سرما میں بھی جاری رکھا جائے گا۔ نرمل سنگھ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کو یہاں لیفٹیننٹ جنرل بکرم سنگھ کی برسی کے سلسلے میں منعقدہ تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔لیفٹیننٹ بکرم سنگھ 1963 ءمیں ہیلی کاپٹر کریش میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے پاکستان زیر کشمیر سے متعلق حوالیہ بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے بیانات سے ریاست میں امن کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ نے کشمیر میں عسکریت پسندی پر قابو پانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ’شروع سے ہی ہماری یہ پالیسی رہی ہے اور اس پالیسی میں بالکل مستقل مزاجی رہی ہے۔ اس پالیسی کے مطابق جس کے ہاتھ میں بندوق ہے ، اس کو معاف نہیں کیا جاسکتا ہے۔ آپ نے دیکھا کہ ہم نے عسکریت پسندی پر قابو پالیا ہے۔ امسال 193 جنگجوو¿ں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ ان کے کافی کمانڈر مارے جاچکے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ وادی کے حالات اس قدر بدل گئے ہیں کہ ہتھیار اٹھانے والے نوجوان واپس اپنے گھروں کو آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’ابھی جو ماحول پیدا ہوا ہے، اس میں جموں وکشمیر کا جوان واپس اپنا گھر آنا چاہتا ہے۔ آج ہی سی آر پی ایف کے آئی جی کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کی ہیلپ لائن کو ہزاروں کالیں موصول ہوئی ہیں اور ہتھیار اٹھانے والے نوجوان واپس آنا چاہتے ہیں‘۔ نرمل سنگھ نے مرکزی سرکار کی پتھر بازوں کو عام معافی دیے جانے سے متعلق مجوزہ پالیسی کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا ’مرکزی مذاکرات کار دنیشور صاحب یہاں آئے تھے۔ وہ سب سے ملے ہیں۔ وہ پھر آنے والے ہیں۔ جس طرح کی پالیسی مرکزی سرکار بنائے گی ، جموں وکشمیر حکومت اس کا ساتھ دے گی۔ وادی میں امن کے لئے جو کچھ کرنا پڑے گا، وہ مرکزی اور ریاستی سرکار مل کر کریں گے‘۔ انہوں نے کہا ’وزیر داخلہ جب پچھلی بار آئے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ان کو (پتھر بازوں کو) عام جیلوں کے بجائے سدھار گھروں میں رکھا جائے۔ جموں وکشمیر حکومت سدھار گھر بنانے پر کام کررہی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں جنگجوو¿ں کے خلاف جاری آپریشن آل آوٹ موسم سرما میں بھی جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’آپریشن آل آوٹ موسم سرما میں بھی جاری رہے گا اور زور و شور سے جاری رہے گا۔ جنگجوو¿ں کو سمجھنا چاہیے ۔ اپنے ہتھیار ڈال دینے چاہیے۔ جو پاکستانی ہیں ان کو واپس جانا چاہیے۔ جو واپس نہیں جائیں گے ، جو حال 193 کا ہوا ہے، وہی حال ان کا بھی ہوگا‘۔ فٹ بالر سے جنگجو بننے والے ماجد خان سمیت دو کشمیری جنگجوو¿ں کا واپس اپنے گھروں کو آنے کے بارے میں پوچھے جانے پر نائب وزیر اعلیٰ نے کہا ’ہمارا یہ ماننا ہے کہ جنگجوو¿ں کے ڈر کی وجہ سے وہ (مقامی جنگجوو¿ں کے والدین) بول نہیں پاتے تھے۔ ماں باپ اندر بیٹھ کر روتے تھے۔ خون کے آنسو روتے تھے۔ مگر بول نہیں پاتے تھے۔ آج جنگجو بھاگ رہے ہیں۔ آج جو ماں باپ اور دوست ہتھیار اٹھانے والے نوجوانوں کو واپس آنے کی اپیل کررہے ہیں تو یہ ایک مثبت تبدیلی ہے۔ آنے والے وقت میں ہم کشمیر میں علیحدگی پسندی اور عسکریت پسندی پر قابو پانے کے حوالے سے بڑی کامیابی حاصل کریں گے‘۔ انہوں نے کہا ’اچھی بات یہ ہے کہ کشمیر میں پتھربازی اور دہشت گردی کا راستہ اختیار کرنے والے لوگ واپس آرہے ہیں۔ مرکزی اور ریاستی سرکار نے کہا ہے کہ جس کے ہاتھ میں بندوق ہے، اس کو اسی زبان میں جواب دیا جائے گا۔ ہم نے واضح کردیا ہے کہ دہشت گردی کے تئیں ہماری پالیسی نرم نہیں ہوگی‘۔ انہوں نے کہا ’میں کشمیری نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جس راستے پر آپ کو پاکستان لگا رہا ہے، وہ صحیح راستہ نہیں ہے۔ پاکستان آپ کا دوست نہیں ہے۔ یہ آپ کو دھوکہ دے رہاہے، آپ کو مروا رہا ہے‘۔ نائب وزیر اعلیٰ نے فاروق عبداللہ کے اس پارکشمیر سے متعلق حوالیہ بیانات پر اپنے ردعمل میں کہا ’یہ ایک بدقسمتی ہے۔ ان کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ وہ کب کیا بولیں گے، نہیں معلوم۔ ان کے بیانات امن کے ماحول میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔ آج جو خون خرابہ یا علیحدگی پسندی ہے۔ اس کے لئے ایسے ہی بیانات ذمہ دار ہیں۔ آپ وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر رہ چکے ہو۔ آپ ممبر پارلیمنٹ ہو۔ آپ فروری 1994 میں پارلیمنٹ میں منظور کی گئی قرارداد کی دھجیاں اڑا رہے ہو۔ ان کو اس طرح کے بیانات سے باز آنا چاہیے‘۔ نرمل سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی طرف آنکھ اٹھانے والوں کو کڑا جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’آج پاکستان کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ بھارت کو بار بار نہ للکاریں۔ ہمیں پتہ ہے کہ ہم کس طرح سے اپنی حفاظت کرسکتے ہیں۔ اگر تو جموں وکشمیر، پنجاب یا ہندوستان کے کسی بھی حصے میں دہشت گردی پھیلائے گا ۔ ہندوستان کو توڑنے کی کوشش کرے گا۔ یہ اس کی بھول ہوگی۔ اگر کسی نے بھارت کی طرف آنکھ اٹھاکر دیکھا تو اس کو کڑا جواب دیا جائے گا‘ ۔ یو اےن آئی