شرما سرما ئی راجدھانی پہنچے 30 وفود سے ملاقات کا پروگرام

یو این آئی
جموں// مرکزی حکومت کے کشمیر کے لئے مقرر مذاکرات کار دنیشور شرما جموں میں دو روزہ قیام کے دوران قریب 30 وفود سے ملاقات کریں گے۔ ان میں سیاسی جماعتیں بھی شامل ہوں گی۔ گذشتہ ماہ بحیثیت ’مذاکرات کار‘ تعینات کئے گئے دنیشور شرما اپنے پہلے پانچ روزہ دورے پر جموں وکشمیر آئے ہوئے ہیں۔ دنیشور شرما جنہیں بات چیت کا عمل آگے لے جانے کے لئے مقرر کیا گیا ہے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ سے ملاقی ہوئے ۔ریاست جموں و کشمیر سے وابستہ کئی معاملات پر غور و خوض ہوا۔وادی کشمیر میں تین دن گذارنے کے بعددنیشور شرماجمعرات کو دوپہر کے وقت یہاں پہنچے۔ انہوں نے وادی میں قریب 50 وفوداور بعض مین اسٹریم سیاسی لیڈران بالخصوص نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ سے ملاقات کی۔ تاہم علیحدگی پسند خیمے میں سے کسی بھی فرد نے موصوف جو کہ انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ ہیں، سے ملاقات نہیں کی ہے۔ اس کے علاوہ وادی کی تقریباً تمام بنیادی سول سوسائٹی جماعتوں، کشمیر بار ایسو سی ایشن اور تجارتی انجمنوں نے بھارتی نمائندے کے ساتھ ملاقات کرنے سے گریز کیا۔ ذرائع نے یو این آئی کو بتایا ’شرما جموں میں قیام کے پہلے دن ریاستی گیسٹ ہاوس میں مختلف جماعتوں کے ساتھ بات چیت کریں گے‘۔ انہوں نے بتایا ’نامزد مذاکرات کار جمعہ کو سیاسی، غیرسیاسی اور سماجی تنظیموں کی 30 وفود سے ملاقات کریں گے‘۔ دنیشور شرما نے سری نگر میں قیام کے تیسرے دن بدھ کو علیحدگی پسندوں سے ملاقات کی خواہش کا برملا اظہار کیا۔ انہوں نے نامہ نگاروں کے ساتھ اپنی مختصر بات چیت کے دوران کہا ’میں (حریت کانفرنس) سے ملاقات کی پوری کوشش کریں گے‘۔ اس بیان سے قبل نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر نے نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران مذاکرات کار دنیشور شرما سے کہا تھا کہ وہ گیسٹ ہاوس میں بیٹھ کر لوگوں کا انتظار نہ کریں بلکہ ازخود لوگوں کے پاس جائیں۔ ظاہری طور پر عمر عبداللہ چاہتے ہیں کہ دنیشور شرما از خود علیحدگی پسند قائدین کے دروازے کھٹکھٹائیں۔ عمر عبداللہ کے الفاظ کچھ یوں تھے ’اگر آپ (دنیشور شرما) گیسٹ ہاوس میں بیٹھ کر لوگوں کا انتظار کرتے رہیں گے تو یہ سلسلے آگے نہیں بڑھے گا۔ میں امید کرتا ہوں کہ اگلی بار جب وہ آئیں گے ، ان کی کوششوں میں ہمیں اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل ہو۔ اور یہاں کے لوگ امن اور سکون کی فضا میں اپنی زندگی گذر بسر کرنا چاہتے ہیں‘۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی سرکار نے گذشتہ ماہ دنیشور شرما کو ’مسئلہ کشمیر‘ کے فریقین سے بات چیت کی ذمہ داری سونپ دی۔ اس سے پہلے مرکز میں یو پی اے سرکار نے ’کشمیر‘ پر بات چیت کے لئے تین مذاکرات کاروں دلیپ پڈگاونکر، رادھا کمار اور ایم ایم انصاری کو تعینات کیا تھا۔ اگرچہ انہوںنے اپنی سفارشات پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ وزیر داخلہ میں پیش کی تھی، تاہم قریب 6 سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود ان سفارشات پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔