بھارت کا واویلا مسترد دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کر دیئے :سرتاج عزیز

سرینگر// وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران پاکستان پر لگائے گئے الزامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے تمام ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کر دیئے گئے ۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے دہشت گردی کا واویلا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کراچی اور بلوچستان میں براہ راست دہشت گردوں کو مدد فراہم کررہا ۔سرتاج عزیز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے تمام ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کر دئیے گئے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مذاکرات کے لیے تیار ہیں جبکہ بھارت مذاکرات سے ہمیشہ بھاگتا رہا ہے۔عزیز کا کہنا تھا کہ بھارت نے آج تک ممبئی حملوں کے حوالے سے پاکستان کو کوئی ثبوت پیش نہیں کئے جبکہ سمجھوتہ ایکسپریس پر پاکستان نے تمام ثبوت ہندوستانی حکومت کو فراہم کئے تھے لیکن اس پر آج تک کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔،پاکستان کے سفارت کار نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جمع کرائے گئے بیان میں ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج کے دہشت گردی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے اور اس کے ہزاروں شہری دہشت گردی کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں لیکن بھارت پاکستان پر ہی دہشت گردی کا الزام لگا کر کشمیر کے معاملے سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ کشمیر کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی کئی قرار دادیں موجود ہیں جو کشمیری عوام کو استصواب رائے اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی پوری آزادی دیتی ہیں لیکن بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا جبکہ اس کی فوج کے ہاتھوں اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری ہلاک ہوچکے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیر پر زبردستی قابض رہ کر ہندوستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔کشمیر میں ہندوستانی فوج کی موجودگی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے خطے میں دہشت گردی میں بھی اضافہ ہوا ہے اگر ہندوستان بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتا ہے تو وہ فوری طور پر اپنی فوج کو واپس بلائے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزاد رائے شماری کے تحت کسی بھی ملک کے ساتھ رہنے کا حق دے۔بیان کے مطابق کشمیر کے معاملے کو پش پشت ڈال کر دونوں ممالک کے درمیان کبھی مذاکرات نہیں ہوسکتے، کشمیر کا مسئلہ پاکستان کے لیے ہمیشہ اولین درجہ رکھتا ہے کیونکہ اس مسئلے کو حل کے بغیر خطے میں دیرپا امن ناممکن ہے۔بیان میں کہا گیا کہ رواں برس اگست میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے درمیان اوفا میں ہونے والی ملاقات میں پاکستان نے باہمی مذاکرات کی پیشکش کی تھی لیکن ہندوستان نے بات چیت کو صرف دہشت گردی تک محدود رکھنے کی پیشگی شرط رکھ کر مذاکرات کو سبوتاڑ کیا اور پاکستان کی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔