ترال تلملایا وزیر تعمیرات کے قافلے پر گرنیڈحملہ طالبہ سمیت 3شہری ہلاک ،10 اہلکاروں سمیت 30زخمی

سید اعجاز
ترال//ترال میںوزیر تعمیرات کے قافلے پر گرنیڈحملہ میںدوشیزہ سمیت تین عام شہری ہلاک جبکہ دس اہلکاروں سمیت تیس عام لوگ بھی زخمی ہوئے جن میں سے 6کو بہتر اور خصوصی علاج و معالج کی خاطر سرینگر منتقل کیا گیا۔واقع کے بعد علاقہ سوگ کی لہر چھا گئی۔جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال میںجمعرات کے دن وزیر تعمیرات نعیم اخترترال اونتی پورہ کے راستے چندری گام کے نزدیک نالہ چندری آرہ کو عوام کے نام وقف کرنے کے بعد جوںہی طے شدہ پروگرام کے تحت ترال کے مختلف علاقوں میں جاری ترقیاتی کام کا جائزہ لینے کے لئے ایک قافلے کی صورت بس اسٹینڈ ترال سے آگے گئے ،پورا علاقہ سماعت شکن آواز سے دہل اٹھا۔اس موقع پر انتظامیہ اور پولیس موصوف وزیر کو فوری طور پولیس تھانہ ترال پہنچانے میں کامیاب ہوئے ۔جبکہ عین شاہدین کے مطابق گرنیڈ دھماکے فوراً بعد بس اسٹینڈ میں پہلے سے تعینات سیکورٹی اہلکاروں نے ہوامیں گولیاں چلانی شروع کردی عینی شاہدین کے مطابق ہوائی فائرنگ کا یہ سلسلہ دس منٹ تک جاری رہا۔ فائرنگ کے نتیجے میں علاقے میں افرا تفری اور بھگڈر مچ گئی۔ دھماکے کی جگہ متعدد راہ گیر خون میں لت پت زمین پر گر پڑے رہے جن کو مقامی لوگوںنے سب ڈسٹرکٹ ہسپتال ترال پہنچا دیا ۔جہاں ابتدائی طور شدید مضروب دو عام شہری چند منٹ بعد دم توڑ بیٹھے مہلوکین کی شناخت 67سالہ غلام نبی تراگ ولد غلام احمد تراگ ساکن گلاب باغ ترال پائین،پنکی کوردختراچھپال سنگھ ساکن چھتر گام ترال لقمہ اجل بن گئے ۔ پنکی کور اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ میں ایم بی اے کی طالبہ تھیں۔جبکہ اس واردات میںمحکمہ تعمیرات کے ایس ای کا ڈریئور اور ایکزیکیٹو انجینئر اونتی پورہ زخمی ہوا ہے ڈرائیور کو بذیعہ ہیلی کاپٹر سرینگر منتقل کیا گیا ہے واردات میں کل تیس لوگ زخمی ہوگئے جن میں 6 کو سرینگر منتقل کیا گیا ہے محمد اقبال خان نامی ایک نوجوان کی سرینگر منتقل کرنے کے دوران موت کے بارے میں افواہیں گشت کر رہی تھیں تاہم شام دیر گئے تک پولیس نے اس ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے اسی دوران نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے ایس ڈی ایچ ترال کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کر کے الزام لگ لگایاکہ بیشتر لوگ فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہوئے ہیں تاہم ایس ایس پی اونتی پورہ محمد زاہد نے نوجوانوں کے الزامات کی ترید کرتے ہوئے کہا کہ ایک بھی زخمی گولی لگنے سے نہیں ہوا ہے جبکہ اس حملہ میں جموں کشمیر پولیس کے تین اور سی آر پی ایف کے سات اہلکار زخمی ہوئے ہیں ایک سوال کے جواب میں آفیسرموصوف نے بتایا کہ علاقے میں سیکورٹی کے سخت بندوبست کئے گئے تھے تاہم اسکے باوجود بھی واقعی پیش آیا ہے جس سے بد قسمتی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے، اسی دوران بلاک میڈیکل آفیسرترال ڈاکٹر گوبندر سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ادارے میں متعدد زخمی داخل کئے گئے جہاں معمولی زخمیوں نے اپنا نام درج نہیں کروایا جبکہ اعداد شمار کے مطابق ادارے میں21 لوگ داخل ہوئے ہیں جن میں سے 6 کو سرینگر منتقل کیا گیا ہے جبکہ دو کی موت واقعہ ہوئی ہے شہری ہلاکتوں کے خلاف قصبے میں مکمل ہڑتال رہی جس کے دوران سڑکوں سے ٹرانسپوٹ غائب رہنے کے ساتھ ساتھ تمام کارباری ادارے مکمل بند رہے بعد میں وزیر تعمیرات نعیم اختر کوطے شدہ پروگرام مؤخر کر کے سخت سیکورٹی میں واپس سرینگر روانہ کیا گیا ۔