’شکوہ ہے تو بتایئے ‘ دل و دماغ بند کر کے نہیں آیا مسئلہ کشمیر پر کسی سے بھی کھلے دل سے بات چیت کے لئے تیار : راج ناتھ سنگھ دورہ ٔریاست کے دوسرے روز اننت ناگ میں پولیس اہلکاروں سے خطاب

اڑان نیوز
اننت ناگ//مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ دل و دماغ کو بند کرکے کشمیر نہیں آئے ہیں بلکہ (مسئلہ کشمیر پر) کسی سے بھی کھلے دل سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو کوئی شکوہ شکایت ہے تو وہ ہم سے شکایت کرے۔ انہوں نے اہلیان وادی سے اپیل کی کہ وہ کشمیر کو ملی ٹینسی سے نجات دلائیں۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ان باتوں کا اظہار اتوار کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ڈسٹرکٹ پولیس لائنز میں جموں وکشمیر پولیس کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ، ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید، کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل آف پولیس منیر احمد خان اور دوسرے سینئر پولیس عہدیداروں کے علاوہ وزارت داخلہ کے سینئر عہدیدار بھی موجود تھے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے ہر پولیس اسٹیشن کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پولیس اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹ فراہم کرنے اور پولیس اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کے لئے بھی رقومات جاری کردی گئی ہیں۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہمیں دنیا کی کوئی طاقت کشمیر کو پھر سے ’جنگ نظیر‘ بنانے سے روک نہیں سکتی ہے۔ انہوں نے جموں وکشمیر پولیس کے اہلکاروں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی شہادتیں معمولی نہیں بلکہ عظیم شہادتیں ہیں جن کو بھارت کبھی فراموش نہیں کرے گا۔ وزیر داخلہ نے ریاستی پولیس کو ہر ایک سہولیت فراہم کرنے کا یقین دلاتے ہوئے اپنے خطاب کے دوران اے ایس آئی عبدالرشید کی بیٹی زہرہ اور ہفتہ کو جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں جاں بحق ہونے والی پولیس کانسٹیبل امتیاز احمد میر کا ذکر کیا۔ راجناتھ سنگھ نے علیحدگی پسندوں کو بالواسطہ طور پر بات چیت کی میز پر آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ’میں یہاں تین دنوں کے لئے آیا ہوں۔ یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب کوئی وزیر داخلہ ایک سال کے اندر چار دفعہ کشمیر آیا۔ میں بار بار آؤں گا۔ سب سے اپیل کروں گا۔ کسی کو کوئی شکوہ شکایت ہے تو ہم سے شکایت کرے۔ میں کھلے دل سے بات چیت کرنے کو تیار ہوں۔ دل و دماغ کو بند کرکے میں کشمیر نہیں آیا ہوں‘۔ انہوں نے اہلیان وادی سے اپیل کی کہ وہ کشمیر کو ملی ٹینسی سے نجات دلائیں۔ انہوں نے کہا ’میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کشمیر کو ملی ٹینسی سے نجات دلائیں۔ نجات تو ملے گی ہی۔ جب آپ جیسے بہادر جوان ہیں تو اس کشمیر کو ملی ٹینسی سے ضروری نجات ملے گی۔ اور پھر سے یہ ہمارا کشمیر جنت بنے گا۔ ہمیں دنیا کی کوئی طاقت اسے پھر سے جنت بنانے سے نہیں روک سکتی‘۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ کشمیر میں ریاستی پولیس کے بدولت امن وامان کی صورتحال بہتر ہوگی۔ انہوں نے کہا ’مجھے پورا یقین ہے کہ اس کشمیر میں امن وامان کے حالات آپ کی وجہ سے ہی ٹھیک ہوں گے۔ میں کشمیر کے تمام لوگوں کا تعاون چاہتا ہوں‘۔ راجناتھ سنگھ نے پولیس اسٹیشنوں کو بلٹ پروف گاڑیاں اور پولیس اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹ فراہم کرنے کی بات کرتے ہوئے کہا ’ہم چاہتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے ہر پولیس اسٹیشن میں بلٹ پروف گاڑیاں ہوں۔ بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کے لئے احکامات بھی جاری کردیے گئے ہیں۔ اس کے لئے رقومات واگذار کی گئی ہے۔ بلٹ پروف جیکٹ بھی ہمارے جوانوں کو ملنے چاہیے۔ اس کے لئے بھی رقومات جاری کردی گئی ہے۔ پولیس اسٹیشنوں کا اپ گریڈیشن ہونا چاہیے۔ اس کے لئے بھی رقومات جاری کردی گئی ہے۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ آپ کو کتنی بھی سہولیات فراہم کی جائیں ، وہ کافی نہیں ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی پولیس کے اہلکار کشمیر، کشمیریوں اور کشمیریت کی حفاظت کے لئے لڑرہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’آپ اپنے دلوں میں ایک جذبہ لیکر کشمیر، کشمیریوں اور کشمیریت کی حفاظت کے لئے لڑرہے ہیں۔ اس لئے میں پھر سے آپ کی بہادری کو سلام پیش کرنا چاہتا ہوں۔ میں اس حقیقت کو جانتا ہوں کہ آپ کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ آپ جو بھی کام کررہے ہو اس کشمیر کی حفاظت کے لئے کررہے ہو۔ یہاں رہنے والے لوگوں کی حفاظت کے لئے آپ کام کررہے ہو۔ لیکن کچھ دہشت گرد ایسے ہیں جو صرف ملی ٹینسی سے مطلب رکھتے ہیں۔ جہاد کی بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جنت نصیب ہوگی۔ کیا انہیں نہیں معلوم کہ یہاں ہمارے جموں وکشمیر اور دیگر فورسز کے جوان اگر جنت بنانا چاہتے ہیں تو اس کشمیر کو ہی جنت بنانا چاہتے ہیں۔ یہاں کشمیریوں کو اپنے ساتھ ملاکر جنت بنانا چاہتے ہیں۔ جنت اور کہیں نہیں ہے۔ ہندوستان کی جنت اگر ہے تو یہ کشمیر ہے۔ میں سبھی سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ جس روپ کے لئے یہ جنت جانا جاتا تھا، اسے اسی روپ میں واپس لایا جائے۔ اس کے لئے تمام لوگوں کے تعاون کی ضرورت ہے‘۔ وزیر داخلہ نے اپنے خطاب میں اے ایس آئی عبدالرشید کی بیٹی زہرہ اور ہفتہ کو جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں جاں بحق ہونے والی پولیس کانسٹیبل امتیاز احمد میر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ’میں نے عبدالرشید کی بیٹی زوہرہ کی تصویر دیکھی ۔ آنسوؤں سے بھیگا ہوا اس کا وہ چہرہ۔ میرے دوستوں دل سے درد نکلتا نہیں ہے ۔ کل ہی ہمارے ایک بہادر جوان امتیاز بھی شہید ہوئے۔ بڑی تعداد میں آپ نے شہادتیں دی ہیں۔ آپ کی ان شہادتوں کی قیمت نہیں چکائی جاسکتی ۔ آپ اپنے لئے شہادت پیش نہیں کررہے ہیں بلکہ کشمیر، کشمیریوں اور ملک کے لئے شہادت پیش کررہے ہیں۔ بدقسمتی ہے کہ لوگ اس بات کو سمجھنے کو تیار نہیں۔ آپ فوج اور سی آر پی ایف کے جوانوں کے ساتھ آگے آگے لڑتے ہو‘۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی شہادتیں معمولی نہیں بلکہ عظیم شہادتیں ہیں جن کو بھارت کبھی فراموش نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا ’جموں وکشمیر پولیس کے میرے جوانوں میں کہہ سکتا ہوں کہ آپ کی شہادتیں کوئی معمولی شہادتیں نہیں بلکہ عظیم شہادتیں ہیں۔ جن شہادتوں کو یہ بھارت کبھی بھولے گا نہیں‘۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ صرف اپنا ذاتی نہیں بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کا بھی پیغام لیکر ریاستی پولیس کے اہلکاروں کے پاس آئے ہیں۔ انہوں نے کہا ’سچائی تو یہ ہے کہ میرے پاس الفاظ نہیں کہ آپ کی بہادری کی تعریف کرسکوں۔ جو بھی ہمارے بہادر ساتھی شہید ہوئے ہیں۔ ان تمام کے تئیں میں اپنی عقیدت پیش کرتا ہوں۔ میں صرف اپنا پیغام نہیں بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی جی کا بھی پیغام لیکر بھی آپ لوگوں کے پاس آیا ہوں۔ مودی جی نے بھی آپ کی بہادری، ہمت اور صبر کی تعریف کی ہے اور اس کو تسلیم کیا ہے۔ آپ لوگوں سے ملکر میرا بھی حوصلہ بلند ہوا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی پولیس اور سی آر پی ایف کے جوانوں کا الاؤنس بڑھانے پر بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا ’بہت ساری سہولیات کی بات کی گئی ہے ۔ بلٹ پروف جیکٹ اور جدید ہتھیار ہمارے جوانوں کو ملنے چاہیے۔ ان سہولیات کو دستیاب بنانے کے لئے رقومات مہیا کی گئی ہے اور آگے بھی رقومات فراہم کی جائیں گی۔ سی آر پی ایف اور جموں وکشمیر پولیس کیاہلکاروں کو جو الاؤنس ملتے ہیں، اس معاملے پر ریاستی حکومت کے ساتھ ہماری بات چیت جاری ہے‘۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ریاستی پولیس کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا ’آج کے موقع پر مجھے اس سے زیادہ کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہاوسنگ کا ایک مسئلہ ہے۔ اس کے بارے میں بھی میں نے بات چیت کی ہے۔ آپ کے کنبے کیسے محفوظ جگہوں پر رہ سکیں، اس پر بھی بات چیت چل رہی ہے۔ اور یقین دلاتا ہوں کہ جتنے بھی تعاون کی ضرورت ہوگی ہم مرکزی سرکار سے ہر ایک چیز فراہم کریں گے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ریاست اور مرکزی دونوں حکومتیں آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑی ہیں‘۔