وزیر داخلہ کے دورے کے خلاف کشمیر میں مکمل ہڑتال عام زندگی مفلوج ، سری نگر میں سخت ترین پابندیاں

اڑان نیوز
سری نگر//مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ کے ’چار روزہ دورہ جموں وکشمیر‘ کے خلاف وادی میں اتوار کو علیحدگی پسندوں کی اپیل پر مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے گذشتہ روز وزیر داخلہ کی کشمیر آمد کے موقع پر 10 ستمبر کو ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کرنے کی اپیل کی تھی ۔ ہڑتال کے دوران پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر گرمائی دارالحکومت سری نگر کے مختلف حصوں بالخصوص پائین شہر میں کرفیو جیسی پابندیاں کا نفاذ مسلسل تیسرے دن بھی جاری رکھا گیا۔ ضلع مجسٹریٹ سری نگر کا کہنا ہے کہ پابندیاں جاری رکھنے کا اقدام کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ ریاست کی مجموعی صورتحال اور ریاست سے متعلق وزیراعظم نریندر مودی کے خصوصی پیکیج کی عمل آوری کا جائزہ لینے کے علاوہ مختلف طبقوں کی نمائندگی کرنے والی وفود سے ملاقات کی غرض سے ریاست کے چار روزہ دورے پر آئے ہوئے ہیں۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر کے جن علاقوں کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، میں اتوار کو علیحدگی پسند قیادت کی اپیل پر دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم سرکاری دفاتر، بینک اور تعلیمی ادارے اتوار کی تعطیل کے سبب بند رہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے کچھ حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ شمالی کشمیر کے تمام قصبوں و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں بھی علیحدگی پسند قیادت کی اپیل پر مکمل ہڑتال کی گئی۔شمالی کشمیر میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بند رہی۔بارہمولہ سے بھی مکمل ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں جہاں تمام تجارتی اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں۔ قصبے میں اولڈ ٹاون کو سیول لائنز کے ساتھ جوڑنے والے پلوں پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رہی۔ اننت ناگ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے اس اور دیگر قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج رہے۔ جنوبی کشمیر میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ جنوبی کشمیر کے بیشتر حصوں بالخصوص قصبہ جات میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رہی۔ ہڑتال کی اطلاعات وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام اور گاندربل سے بھی موصول ہوئیں۔ دوسری جانب سری نگر کے 6 پولیس تھانوں بشمول خانیار، نوہٹہ، صفا کدل، ایم آر گنج، رعناواری اور مائسمہ میںاتوار کو لوگوں کی نقل وحرکت پر سخت ترین پابندیاں نافذ رہیں۔ ان میں سے پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقے ایسے ہیں، جہاں پابندیوں کا نفاذ جمعہ سے بدستور جاری ہے۔ کشمیر کی تمام مذہبی جماعتوں نے گذشتہ جمعتہ المبارک (8 ستمبر) کو برما کے روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ یوم یکجہتی کے طور پر منانے اور برمی مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم کشمیر انتظامیہ نے احتجاج کے دوران پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت ترین پابندیاں نافذ کیں جن کے ذریعے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن بنائی گئی۔ 9 ستمبر کو پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں کے علاوہ سیول لائنز کے مائسمہ کو پابندیوں کے دائرے میں لاکر علیحدگی پسند قیادت کے نئی دہلی میں این آئی اے ہیڈکوارٹرس کے باہر احتجاجی دھرنا دینے اور گرفتاری پیش کرنے کے پروگرام کو ناکام بنایا گیا۔ علیحدگی پسند قیادت کے اس پروگرام کو ناکام بنانے کے لئے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو گرفتار کرکے سینٹرل سری نگر منتقل کیا گیا جبکہ میرواعظ اور گیلانی کو خانہ نظربند کردیا گیا۔ سرکاری ترجمان نے بتایا کہ ضلع مجسٹریٹ سری نگر نے سری نگر کے 6 پولیس تھانوں نوہٹہ، ایم آر گنج، رعناواری، خانیار، صفا کدل اور مائسمہ کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پہلے سے نافذ پابندیاں اتوار کوبھی جاری رکھنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پابندیوں کو جاری رکھنے کا اقدام کسی بھی ناخوشگوار واقع کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔ تاہم سرکاری دعوے کے برخلاف پابندی والے علاقوں میں زمینی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی۔ پابندی والے علاقوں کے رہائشیوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورسز انہیں اپنے گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ کے ایک نامہ نگار جس نے اتوار کی صبح پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ پابندی والے علاقوں میں بڑی تعداد میں سیکورٹی فورس اور ریاستی پولیس کے اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ ان علاقوں کے رہائشیوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورسز نے انہیں اشیائے ضروریہ خاص طور پر دودھ اور روٹی خریدنے کی بھی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ مضافاتی علاقوں سے آنے والے دودھ اور سبزی فرشوں کو ان کے علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ نامہ نگار نے بتایا کہ پائین شہر میں بیشتر سڑکوں بشمول نالہ مار روڑ کو بدستور خاردار تار سے سیل رکھا گیا ہے۔ نالہ مار روڑ کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورس اہلکار انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ تاہم صفا کدل اور عیدگاہ کے راستے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑک کو بیماروں اور تیمارداروں کی نقل وحرکت کے لئے پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد کے تمام دروازے جمعہ کے روز سے بدستور مقفل رکھے گئے ہیں۔ دریں اثنا حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ کے ذریعے سری نگر میں تین دنوں سے لوگوں کی نقل وحرکت پر جاری پابندیوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے لکھا ’میں شہر کے مختلف حصوں میں گذشتہ تین دنوں سے جاری کرفیو اور پابندیوں کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ ایک طرف بات چیت کے دروازے کھولنے کی باتیں کی جارہی ہیں تو دوسری طرف لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رکھا جاتا ہے‘۔