حکومت نے سنگین الزامات کاسامنا کر رہی پرنسپل کو اٹیچ کردیا ،تحقیقات کے احکامات صادر

زنانہ کالج پریڈ کی طالبات کا دوسرے روز بھی احتجاج
حکومت نے سنگین الزامات کاسامنا کر رہی پرنسپل کو اٹیچ کردیا ،تحقیقات کے احکامات صادر
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//سرمائی راجدھانی جموں کے زنانہ کالج پریڈ کی طالبات کی طرف سے گذشتہ روزکالج پرنسپل کے خلاف زور احتجاج کے بعد بدھ کو جموں میں متعدد کالجوں کے طلاب کے سراپا احتجاج ہونے کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے حکومت نے کالج پرنسپل کو اٹیچ کر دیاہے۔حکومت نے پریڈ کالج انتظامیہ پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے بھی احکامات صادر کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ریاستی محکمہ اعلیٰ تعلیم کی طرف سے ایک حکام نامہ زیر نمبر489-HE/2017جاری کیاگیاہے جس میں کہاگیاہے کہ معاملہ کی انکوائری تک پرنسپل خواتین پریڈ کالج انیتا سدن کو ڈائریکٹر کالجز محکمہ اعلیٰ تعلیم کے ساتھ فوری طور سے اٹیچ کیاجاتاہے ، ان کی جگہ گیتانجلی اندوترہ انچارج پرنسپل جن کی گورنمنٹ ڈگری کالج بانہال ٹرانسفر کی جانی تھی کومزید احکامات تک انچارج پرنسپل خواتین کالج پریڈ تعینات کیاجاتاہے۔دریں اثناءبدھ کے روز جموں میں پریڈ کالج کے علاوہ متعدد کالجوں کے طلبہ وطالبات سڑکوں پر اتر آئے اور انہوں نے کالج پرنسپل کے خلاف زوردارنعرے لگائے۔ انہوں نے کالج پرنسپل کی فوری معطلی کا مطالبہ کیا۔ کالج انتظامیہ پرطالبات کی طرف سے لگائے گئے سنگین الزامات کی سوشل میڈیا اور اخبارات میں شائع خبروں سے پیدا شدہ غیر معمولی صورتحال کے بعد حکومت نے کالج پرنسپل کو اٹیچ کر دیا۔ یاد رہے رہے کہ خواتین کالج پریڈ کی طالبات نے منگل کے روز احتجاج کرتے ہوئے کالج انتظامیہ پرالزام عائد کیاتھاکہ انہیں نظم وضبط اورڈریس کوڈ کابہانہ بنا کر غیرضروری طورپرتنگ طلب کیاجارہاہے۔برسراحتجاج طالبات کاکہناتھاکہ کالج پرنسپل انہیںسفیدجوتے ، بشمول RIBBONS پہننے کوکہہ رہی ہیں جوکہ قابل قبول نہیں کیونکہ وہ کسی سکول کی طالبات نہیں ہیں جبکہ شہرکے دیگرکالجوں کی طالبات ہرقسم کا لباس استعمال کرتی ہیں تو پھراس کالج کی پرنسپل غیرضروری تاناشاہی کیوں کررہی ہیں۔طالبات نے یہ بھی الزام عائد کیاتھاکہ انہیںحجاب پہننے کے لئے کہاجارہاہے اورکالج کاچپراسی پرنسپل کی ایما پر طالبات کے ساتھ بدتمیزی کیساتھ پیش آتا ہے۔چپراسی طالبات پرفقرے بھی کستاہے۔جب وہ کالج میں داخل ہوتی ہیں تویہ چپراسی کلاس میں داخل ہونے سے پہلے دوپٹہ ہٹانے کوکہتاہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔حتیٰ کہ کئی مواقعوں پرکالج کے عملہ نے یہاں تک کہہ دیا کہ برقعہ اورحجاب دہشت گردوں کاڈریس کوڈ ہے۔وہ اپنے ماحول میں بالکل محفوظ محسوس کررہی ہیں لیکن انہیںہراساں کیاجارہاہے۔ ڈریس کوڈ کے علاوہ انہیں نت نئے بہانوں کے ذریعہ تنگ طلب کئے جانے کے ساتھ کلاس ٹیسٹوں میں جان بوجھ کر فیل کردیاجاتاہے، شارٹیج نکالی جاتی ہے، اپنے حق میں کرنے اور عزت پر ہاتھ ڈالنے کے لئے طرح طرح کے حربے استعمال کئے جاتے ہیںحتیٰ کہ نہایت ہی گری ہوئی زبان استعمال کی جاتی ہے۔تاہم کالج پرنسپل نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈریس کے نام پر انہوں نے کبھی بھی لڑکیوں کو ہراساں نہیں کیا۔ کالج پرنسپل انیتا سدن نے بتایا ”میں نے یہ بات انتہائی خفیہ رکھی تھی لیکن اب جبکہ طالبات سڑکوں پر ہیں، میں بتانا چاہتی ہوں کہ اس سال ہمارے کالج سے چار لڑکیاں کہیں غائب ہوگئی تھیں، طالبات کے والدین کالج میں زیر تعلیم طالبات کی حفاظت بارے سوال کرتے ہیں تو انہیں ہم کیا جواب دیں“؟۔ انہوں نے مزیدبتایاکہ یہی وجہ تھی کہ کالج انتظامیہ کی حالیہ دنوں ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں سبھی لڑکیوں کے لئے ڈریس کوڈ کا علان کیاگیا تاکہ ہماری لڑکیوں کی شناخت ہوسکے، انہوں نے آج تک کسی بھی کالج لڑکی کے ساتھ بدسلوکی نہیں کی۔کالج قواعدوضوابط کے مطابق طالبات سفیدشلوار، قمیض اور دوپٹہ پہن سکتی ہیں جبکہ شادی شدہ طالبات سادہ بھارتیہ سوٹ کم سے کم بناﺅسنگارکے ساتھ پہن سکتی ہیں۔ان کے مطابق کالج انتظامیہ کے فیصلہ کے مطابق لوکیٹ نیک ،بیربیک ٹاس ،پلازو پائجامہ ، دوپٹہ بمعہ ایمبرائڈری وسنڈلز اورقیمتی زیورات کالج میں پہننے کی اجازت نہیں ۔