کشمیر میں ہڑتال تیسرے دن میں داخل بی ایس این ایل براڈ بینڈ سروس تین روز بعد بحال

Indian policemen stand guard outside closed shops during a strike in Srinagar June 30, 2009. Separatists on Tuesday called for a strike to protest against the killing of two civilians by police on Monday in Baramulla, 50 km (31 miles) north of Srinagar. The clashes in Baramulla occurred during a demonstration against what protesters say was the harassment of a Muslim woman by Indian police. REUTERS/Danish Ismail (INDIAN-ADMINISTERED KASHMIR CONFLICT POLITICS)

سرینگروادی¿ کشمیر میں اتوار کو سری نگر کی پارلیمانی نشست پر پولنگ کے دوران ہونے والی 8 شہری ہلاکتوں کے خلاف منگل کو مسلسل دوسرے دن بھی ہڑتال رہی۔ خیال رہے کہ اتوار کو وسطی کشمیر کے تین اضلاع سری نگر، بڈگام اور گاندربل پرمحیط سری نگر کی پارلیمانی نشست کے لئے ضمنی انتخابات کے تحت پولنگ کے دوران آزادی حامی احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپوں میں 8 نوجوان ہلاک جبکہ قریب 150 دیگر زخمی ہوگئے۔ ہلاکتوں سے پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جنوبی کشمیر کے چار حساس اضلاع اننت ناگ، پلوامہ، کولگام اور شوپیان پر محیط اننت ناگ پارلیمانی نشست کے لئے 12 اپریل کو ہونے والے پولنگ ملتوی کردی ہے۔ اننت ناگ کی پارلیمانی نشست کے لئے پی ڈی پی امیدوار تصدق حسین مفتی نے پیر کی صبح ایک پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن سے ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کی اپیل کی تھی۔ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے تصدق مفتی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی کرنے کا پورا اختیار رکھتی ہے، لیکن اگر ایسا ہوا محترمہ محبوبہ مفتی کو استعفیٰ پیش کرکے ریاست کی باگ ڈور گورنر کے ہاتھ میں دے دینی چاہیے۔ تصدق مفتی کی اپیل کے بعد ریاستی چیف سکریٹری بی آر شرما نے الیکشن کمیشن کو ایک مکتوب بھیجا جس میں پولنگ کے دوران تشدد بھڑک اٹھنے کے خدشے کے پیش نظر انتخابات ملتوی کرنے کی اپیل کی گئی۔ پیر کو بعد دوپہر ریاستی چیف الیکٹورل افسر شانت منو نے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی جس کے دوران پی ڈی پی نے انتخابات موخر کرنے جبکہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے انتخابات اپنے مقررہ وقت پر کرانے کی تجویز پیش کی۔ تاہم الیکشن کمیشن نے رات دیر گئے انتخابات 25 مئی تک موخر کرنے کاباضابطہ اعلان کردیا۔ نیشنل کانفرنس کارگذار صدر عمر عبداللہ نے اس پر ردعمل کرتے ہوئے کہا ’25 مئی رمضان المبارک کا پہلا دن ہوسکتا ہے۔ کیا الیکشن کمیشن یہ امید لگا رکھا ہے کہ لوگوں نے روزہ رکھا ہوگا جس کی وجہ سے وہ پولنگ میں خلل نہیں ڈالیں گے؟‘۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی جانب سے بڈگام اور گاندربل ہلاکتوں کے خلاف دی گئی دو روزہ ہڑتال کال پر وادی میں منگل کو مسلسل دوسرے دن بھی مکمل ہڑتال رہی۔ وادی میں اتوار (پولنگ کے دن) کو بھی علیحدگی پسند قیادت کی اپیل پر مکمل ہڑتال کی گئی تھی۔ وادی میں تمام مواصلاتی کمپنیوں بشمول بی ایس این ایل کی موبائیل و براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات منگل کو مسلسل تیسرے دن بھی معطل رہیں۔ وادی میں بیشتر میڈیا اداروں کو انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والی کمپنی سی این ایس نے بھی اپنی خدمات بدستور منقطع رکھی ہیں۔ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے باعث وادی میں جہاں میڈیا اداروںکا بری طرح سے متاثر ہوکر رہ گیا ہے، وہیں پیشہ ور افراد اور طالب علموں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کا اثر کشمیر آئے ہوئے سیاحوں پر بھی پڑا ہے۔ سیاحوں کے ایک گروپ نے یو این آئی کو بتایا کہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے باعث انہیں ذہنی کوفیت کا شکار ہونا پڑا ہے، اور وہ واپسی کی ٹکٹیں بک کرنے سے بھی قاصر ہیں۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر انٹرنیٹ خدمات کو 12 اپریل تک بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ وادی میں شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل سروس منگل کو مسلسل دوسرے دن بھی معطل رہی۔ ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ اتوار کو پیش آنے والے تشدد کے واقعات اور علیحدگی پسندوں کی جانب سے دی گئی دو روزہ ہڑتال کی کال کے پیش نظر ریل سروس کو احتیاطی تدابیر کے طور پر آج دوسرے دن بھی معطل رکھا گیا ہے۔ دریں اثنا وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کی صورتحال بدستور کشیدہ بنی ہوئی ہے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق ضلع میں مزید احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے ہزاروں اہلکار بدستور تعینات کئے گئے ہیں، جس کی وجہ سے پورا ضلع ایک بڑی فوجی چھاونی کا منظر پیش کررہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اگرچہ ضلع میں احتجاجی مظاہروں کی شدت میں کمی آگئی ہے، تاہم ضلع بھر میں مکمل ہڑتال منگل کو مسلسل تیسرے دن بھی جاری رہی۔ بڈگام کے سبھی حصوں بشمول بڈگام، چاڈورہ، چرارشریف، بیروہ اور خانصاحب میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے۔ جہاں سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر پڑا ہوا ہے، وہیں بیشتر تعلیمی ادارے بند ہیں۔ گاندربل سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ضلع کے سبھی علاقوں میں منگل کو مسلسل تیسرے دن بھی مکمل ہڑتال رہی جس کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ ضلع میں سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا جبکہ تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند رہے۔ ادھر گرمائی دارالحکومت سری نگر سبھی علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز مسلسل تیسرے دن بھی بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم سڑکوں پر اکا دکا نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا جبکہ تقریباً سبھی تعلیمی ادارے بند رہے۔ شمالی کشمیر کے تین اضلاع بارہمولہ، کپواڑہ اور بارہمولہ اور جنوبی کشمیر کے چار اضلاع پلوامہ، شوپیان، اننت ناگ اور کولگام میں بھی مسلسل تیسرے دن بھی غیرمعمولی ہڑتال کی گئی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق جنوبی و شمالی کشمیر کے سبھی سات اضلاع میں شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ وسطی کشمیر کے بڈگام اور گاندربل اضلاع میں اتوار کو سری نگر کی پارلیمانی نشست کے لئے ضمنی انتخابات کے تحت پولنگ کے دوران آزادی حامی احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین بدترین جھڑپوں میں 8نوجوان ہلاک جبکہ قریب 150 دیگر زخمی ہوگئے۔ جھڑپوں کے دوران سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں ضلع بڈگام میں 7 جبکہ ضلع گاندربل میں ایک نوجوان جاں بحق ہوا۔ جھڑپوں کے دوران زخمی ہونے والے 150 عام شہریوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ یہ ہلاکتیں مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے آزادی حامی مظاہرین کے خلاف بے تحاشہ طاقت کے استعمال کے سبب ہوئی ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ضلع بڈگام وادی کا سب سے پرامن ضلع مانا جاتا تھا۔ بڈگام میں مارے گئے نوجوانوں کی شناخت فیضان احمد ڈار ساکنہ ڈلون چرار شریف، عباس جہانگیر ساکنہ ڈلون چرارشریف، شبیر احمد بٹ ساکنہ دولت پورہ چاڈورہ، نثار احمد میر ساکنہ رٹھسن بیروہ، عقیل احمد وانی ساکنہ ژر مجرو خانصاحب، عادل فاروق شیخ ساکنہ یاری گنڈ کاووسہ ناربل اور عامر احمد ساکنہ دلوان پورہ چاڈورہ کے بطور کی گئی ہے۔ ضلع گاندربل میں مارے گئے نوجوان کی شناخت بارسو کے رہنے والے عامر فاروق گنائی کے بطور کی گئی ہے۔ سبھی ہلاک شدگان کی عمر 15 سے 25 سال کے درمیان تھی۔ وادی کی انتخابی تاریخ میں اب تک کی بدترین آزادی حامی جھڑپوں کے بیچ ہونے والے ضمنی انتخابات میں پولنگ کی شرح محض 7 اعشاریہ 14 ریکارڈ کی گئی۔ بدترین جھڑپوں کے بیچ ہونے والی پولنگ کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے نذیر احمد خان سمیت 9امیدواروں کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہوگئی ہے۔ 2014 ءکے پارلیمانی انتخابات میں سری نگر پارلیمانی حلقہ میں 26 فیصد ووٹ پڑے تھے۔اس طرح سے گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں پولنگ کی شرح 19 فیصد کم ریکارڈ کی گئی۔الیکشن کمیشن کے مطابق 12 لاکھ 59 ہزار 638 رائے دہندگان میں سے محض 90 ہزار 50 رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ کم پولنگ شرح ریکارڈ کئے جانے پر کشمیری علیحدگی پسندوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں اپنی جنگ ہار چکا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اتوار کو پولنگ کے دوران تشدد کے 200 واقعات رونما ہوئے جن میں سیکورٹی فورسز کے قریب 100 افراد زخمی ہوگئے۔ کئی ایک مقامات پر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو نقصان پہنچایا گیا اور بعض ایک جگہوں پر پولنگ مراکز پر پٹرول بمبوں سے حملہ کیا گیا۔ پولنگ کے عمل کے دوران آزادی حامی مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو نقصان پہنچایا جبکہ ایس آر ٹی سی کی ایک بس کو نذر آتش کیا۔ سری نگر کی پارلیمانی نشست وسطی کشمیر کے تین اضلاع بڈگام، گاندربل اور سری نگر پر محیط ہے۔ اس دوران دیرشام ملی جانکاری کے مطابق وادی¿ کشمیر میں منگل کی سہ پہر قریب چار بجے سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) کی براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال کردی گئی۔ یہ سروس سری نگر کی پارلیمانی نشست پر پولنگ سے قبل ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کو معطل کی گئی تھی۔ تاہم وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات بدستور معطل رکھی گئی ہیں۔ دریں اثنا بی ایس این ایل کی براڈ بینڈ سروس کی بحالی سے پیشہ ور افراد، صحافیوں اور طالب علموں نے راحت کی سانس لی ہے۔ خیال رہے کہ وادی میں اتوار کو انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے باوجود وسطی کشمیر کے تین اضلاع سری نگر، بڈگام اور گاندربل پرمحیط سری نگر کی پارلیمانی نشست کے لئے ضمنی انتخابات کے تحت پولنگ کے دوران آزادی حامی احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں 8 نوجوان ہلاک جبکہ قریب 150 دیگر زخمی ہوگئے ۔