فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینے کا بہترین موقع :آزاد ملک کیلئے ہی نہیں یہ ریاست جموںوکشمیر کی ہم آہنگی ، بھائی چارے اور مذہبی رواداری کیلئے سنگین خطرہ ہیں

کے این ایس

پلوامہ/اسلام آباد/کانگریس ۔این سی اتحاد نے پی ڈی پی کو فرقہ پرستوں کی اتحادی جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مخلوط سرکار جموں وکشمیر کے تشخص ، خصوصی پوزیشن اورشناخت کیلئے خطرہ ہے ۔اپوزیشن لیڈران غلام نبی آزاد ،عمر عبداللہ ،غلام احمد میر ،طارق حمید قرہ اور تاج محی الدین نے یک زبان ہو کر کہا ہے کہ پارلیمانی ضمنی انتخابات فرقہ پرستوں کو شکست سے دو چار کرنے کیلئے بہترین موقع ہے۔پلوامہ اور کھنہ بل اسلام آباد میں انتخابی میٹنگوں سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ ضمنی انتخابات فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینے کا بہترین موقع ہے کیونکہ فرقہ پرست طاقتیںنہ صرف ملکی اتحاد اور سیکولر تانے بانے بلکہ ریاست جموںوکشمیر کی ہم آہنگی ، بھائی چارے اور مذہبی رواداری کیلئے سنگین خطرہ ہیں ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کانگریس۔ این سی کے مشترکہ امیدواروں کو اکثریت کے ساتھ کامیاب بنائیں اور فرقہ پرست طاقتوں کو شکست سے دوچار کریں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مخلوط حکومت ریاستی عوام کی امیدوں پر پورا کھرا نہیں اتری جس کے نتیجے میں لوگوں میں ایک خلیج پائی جارہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مرکز میں بی جے پی کی سرکار اور ریاست نے پی ڈی پی بھاجپا کی سرکار ہر سطح پر ناکام ہوئی اور دونوں سرکاریں عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہیں ۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں سرکاروں نے عوامی مشکلات کا ازالہ کرنے کے بجائے عوام کش پالیسیاں اختیار کیں ۔ اس موقعے پر سابق ریاستی وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ نے کانگریس ۔نیشنل کانفرنس کے مشترکہ امیدواروں کے حق میں عوام سے ووٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخابات نے سیکولرازم کو مضبوط بنانے کا ایک موقع فراہم کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا نے اقتدار میں آنے کیلئے فرقہ پرست طاقتوں کو مضبوط کیا ۔ عمر عبداللہ نے کئی عوامی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں جب تباہ کن سیلاب نے پوری ریاست کو اپنی لپیٹ میں لیا تو مرکز نے ریاستی عوام کی فلاح و بہبود کیلئے پیکیج کا اعلان کیا ۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ 2014 میں مرکز نے کوئی مدد نہیں کی اور اب 2017 میں مدد کی یقین دہانی کر رہی ہے لیکن میں مودی سرکار سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 2014 کے پیکیج کا کیا ہوا ؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی پی کے حق میں ووٹ ڈالنا فرقہ پرست جماعت کے ہاتھ مضبوط کرنے کے برابر ہے کیونکہ اس جماعت نے اقتدار کیلئے فرقہ پرست جماعت کے ساتھ ہاتھ ملایا ۔ عمر عبداللہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار میں رہنے کیلئے پی ڈی پی عوام کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے ۔ اس موقعے پر کانگریس ۔این سی کے مشترکہ امیدوار غلام احمد میر نے بھی انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا ۔ اپنے خطاب میں غلام احمد میر نے کہا کہ پی ڈی پی ریاست کی سالمیت کیلئے خطرہ بنتی جارہی ہے اور یہ جماعت کشمیر میں غیر یقینی صورتحال اور جان و مال کے نقصان کیلئے ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت پی ڈی پی جنوبی اور وسطی کشمیر میں غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہی ہے تاکہ وہ سیاسی فائدہ حاصل کر سکے تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ عوام پی ڈی پی کی پالیسیوں اور خفیہ ایجنڈے سے بخوبی واقف ہے اور وہ ان دونوں نشستوں پر ہونے والے ضمنی چنائو میں پی ڈی پی کو شکست سے دوچار کرے گی ۔ غلام احمد میر نے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پی ڈی پی کے جذباتی بلیک میلنگ سے ہوشیار رہیں کیونکہ یہ جماعت عوام کو گمراہ کر رہی ہے تاکہ اپنے امیدواروں کیلئے عوامی سپورٹ حاصل کر سکے ۔ اس موقعے پر کانگریس کے سینئر لیڈر طارق حمید قرہ اور تاج محی الدین نے انتخابی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی کو عوام کے احساسات و جذبات سے زیادہ اقتدار پسند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس جماعت نے عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو یک طرف رکھا ہے اور اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے جس کی وجہ سے عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے جھوٹ ثابت ہوئے ۔ دونوں لیڈران نے کہا کہ پی ڈی پی ریاست کی سالمیت اور شناخت کیلئے خطرہ ہے کیونکہ یہ جماعت کشمیری عوامی کی نظریاتی جماعت کا دعویٰ تو کر رہی ہے لیکن اس نے سنگ پریوار کے سامنے سب کچھ سرینڈر کیا ۔ دریں اثناء ان انتخابی ریلیوں سے محمد انور بٹ ، جی این رتن پوری ، ایس ایس چھنی ، ہلال احمد شاہ اور دیگر لیڈران نے بھی خطاب کیا ۔