القدس پر امریکی اعلان، ریاست بھر میں احتجاج ٹرمپ چال پر ابال امریکی صدراور نیتن یاہو کے پتلے نذر آتش ، فلسطینی عوام سے اظہار ِیکجہتی

8SRNP10: SRINAGAR, DECEMBER 8 (UNI) Devotees have a glimpse of holy relic of the prophet Muhammad (PBUH) at Hazratbal shrine in Srinagar on following Friday of Eid Milad-Un-Nabi.

یو این آئی
جموں +سری نگر// امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس ( یروشلم) کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف پوری ریاست میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ وادی میں متحدہ مجلس علماءجموںوکشمیر کی اپیل پر یوم احتجاج منایا گیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق تقریباً تمام مقامات پر احتجاجی مظاہرے پرامن رہے۔ بیشتر مقامات پر احتجاجیوں نے امریکہ اور اسرائیل مخالف نعرے لگاتے ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے پتلے نذر آتش کئے۔ بعض مقامات پر احتجاجیوں کی جانب سے امریکی اور اسرائیلی پرچم نذر آتش کئے گئے۔ اطلاعات کے مطابق نماز جمعہ کی ادائیگی کے فوراً بعد خطہ چناب ، خطہ پیر پنچال ، سرمائی دارالحکومت جموں اور وادی کی مساجد، خانقاہوں، زیارت گاہوں اور امام بارگاہوں سے امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ اعلان کے خلاف اور فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی و قبلہ اول کی آزادی کے حق میں پُر امن ریلیاں نکالی گئیں۔ اِن ریلیوںمیں شامل لوگوں نے امریکہ و اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے قبلہ اول کی آزادی کے لئے مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کو ناگزیر قرار دیا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ریاست کی تمام مذہبی جماعتوں کے سربراہان کے علاوہ مقامی سطح پر جمعرات کو اپنے ایک مشترکہ بیان میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان پر شدید برہمی اور ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف 8دسمبر جمعتہ المبارک کو یوم احتجاج کے طور پر منانے اور نماز جمعہ کے موقعہ پر تمام مرکزی مساجد ، خانقاہوں ، امام بارگاہوں اور آستانوں میں ایک مذمتی قرارداد پیش کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ مجروح مسلم جذبات اور احساسات کی ترجمانی کے ساتھ ساتھ مسلم امہ کی ناراضگی کا برملا اظہار کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے بھی امریکی صدر کے اعلان پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں کی اپیل کی تھی۔انتظامیہ و پولیس نے احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر اضافی پولیس تعینات کر رکھی تھی۔وادی کشمیر انتظامیہ نے احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اٹھنے کے خدشے کے پیش نظر پائین شہر کے تین پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں جمعہ کی صبح ہی سخت ترین پابندیاں نافذ کردی تھیں جن کے نتیجے میں نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا نہ کی جاسکی۔ انتظامیہ نے علیحدگی پسند راہنماو¿ں کی احتجاجی جلوسوں اور ریلیوں میں شرکت کو روکنے کے لئے حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ سمیت متعدد دیگر علیحدگی پسند راہنماو¿ں اور کارکنوں کو تھانہ یا خانہ نظربند رکھا۔ جموںوکشمیر کے بیشترحصوں بشمول سری نگر ، گاندربل، بڈگام، اننت ناگ، شوپیاں ، بانڈی پورہ، سوپور ، بارہمولہ،پلوامہ، کولگام، قاضی گنڈ، بانہال ، کرگل، دراس اورخطہ چناب کے ڈوڈہ ، بھدرواہ، کشتواڑ ،ر اجوری ، پونچھ ، سمیت صوبہ جموں کی مختلف بڑی بڑی مساجد، خانقاہوں، امام بارگاہوں، آستانوں اور عبادت گاہوں میں متحدہ مجلس علماءکی طرف سے مرتب کردہ قرارداد پیش کرکے عوام سے تائید کرائی گئی جبکہ پروگرام کے مطابق مختلف مقامات پر علماء، ائمہ ، خطباءاور عوام نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان پر شدید غم و غصہ اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پر امن مظاہرے کئے اور اس حوالے سے مظلوم فلسطینی عوام اور عالم اسلام کے ساتھ بھر پور اتحاد اوریکجہتی کا اظہار کیا۔ متحدہ مجلس علماءکے ایک ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ نے تنظیم کے امیر اعلیٰ میرواعظ کو گذشتہ شا م سے ہی اپنی رہائش گاہ میرواعظ منزل نگین میں خانہ نظر بند کرکے موصوف کی جملہ پرامن دینی، سماجی اور سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ سری نگر کے پائین شہر میں کرفیو، بندشوں اور قدغنوں کے نفاذ سے لوگوں کے نقل و حمل کو مسدود اور مرکزی جامع مسجد سری نگر کو سیل کردیا۔ مجلس علماءنے انتظامیہ کے ان اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ حکمران ٹولہ جب چاہے طاقت کے بل پر بلا جواز میرواعظ کشمیر کی پر امن عوامی سرگرمیوں پر قدغن عائد کرنے کے ساتھ ساتھ اکثر و بیشتر جامع مسجد سری نگر کے گرد وپیش کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرکے میرواعظ کشمیر اور مسلمانوں کو نماز جمعہ جیسے اہم فریضہ کی ادائیگی سے محروم کردیتے ہیں ۔ مجلس علماءنے یہ بات زور دیکر کہی کہ حکمران طبقہ اپنے آمرانہ رویوں اور روایتی حربوں سے میرواعظ کے نقل و حمل اور عوامی رابطے پرپابندی عائد توکرسکتے ہیں لیکن ان کی سوچ اور افکار و نظریات پر پہرے بٹھانا ہرگز ممکن نہیں ہے ۔ مجلس علماءنے ربیع الاول کے مقدس اور بابرکت ایام میں پیغمبر آخر الزماں نبی رحمت حضرت محمد مصطفی (ص) کے پیغام رحمت و شفقت اور محبت و انسانیت کو عام سے عام کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں جابجا سیرتی مجالس ، محافل کے اہتمام اور بالخصوص آج انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر کی جانب سے مجلس رحمة للعالمین (ص) کے انعقاد کو ناممکن بنانے کی ریاستی سرکار کی کوششوں کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا کہ یہ انتہائی دکھ اور شرم کی بات ہے کہ کشمیری مسلمانوںکو اپنے محبوب اور محسن پیغمبر حضرت محمد مصطفی (ص) کے تئیں عقیدت و محبت کے اظہار سے طاقت کے بل پر روکنے کی کوشش کی گئی۔ دریں اثنا جموں وکشمیر کی عبادت گاہوں میں پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا ’جموںوکشمیر کے مسلمانوںکا یہ عظیم الشان نمائندہ اجتماع مسلم ممالک کی مخالفت اور سخت ردعمل کے باوجود امریکہ کا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے خلاف شدید ناراضگی اورغم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کے خلاف زبردست صدائے احتجاج بلند کرتا ہے اور فیصلے کوناقابل قبول تصور کرتا ہے‘۔ قرار داد میں کہا گیا ’یہ اجتماع عالم اسلام کی مستند اور معتبر فورم او آئی سی اور دنیائے انسانیت کی عظیم تنظیم یو این او سے پر زور اپیل کرتا ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس جارحانہ فیصلے کو کالعدم قرار دینے اور بیت المقدس کو مسلمانوںکو واگذار کرنے کی قراردادوںپر من و عن عمل کرانے کے لئے فوری اور عملی کارروائی کرے اور اس حوالے سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں پائی جارہی بے چینی اور اضطراب کو دور کرے‘۔ ’یہ نمائندہ اجتماع دوٹوک الفاظ میں واضح کرتا ہے کہ ٹرمپ کے اعلان کے بعد جموںوکشمیر سمیت پوری مسلم دنیا اور امت مسلمہ کے دینی جذبات شدید مجروح ہو گئے ہیں اور ان میں بے چینی ، اضطراب اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور امت مسلمہ اس فیصلے کو ناقابل قبول تصور کرتی ہے‘ ۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ’یہ اجتماع مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے سوا ارب سے زیادہ امت مسلمہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور یہ بات واضح کرتا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے تقدس اور حرمت کو اپنے ایمان کا حصہ تصور کرتے ہیں اور ان مقامات سے وابستگی اور عقیدت ملت اسلامیہ کے ایمان کا جز ہے‘ ۔’یہ اجتماع خبردار کرتا ہے کہ امریکہ کا یکطرفہ اور جانبدارانہ اقدام جہاں بین الاقوامی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے وہاں پوری دنیا میں بالادستی سے عبارت امریکی اور اسرائیلی پالیسیوں کی غماز ہے جسے خاموشی سے ہرگز برداشت نہیں کیاجاسکتا‘۔ دریں اثنا مسٹر گیلانی کی قیادت والی حریت کانفرنس کے سینئر قائدین حاجی غلام نبی سمجھی، حکیم عبدالرشید، محمد یوسف نقاش، محمد رفیق اویسی، دیویندر سنگھ بہل، محمد یوسف مکرو، بشیر احمد قریشی، معراج الدین ربانی، مدثر ندوی اور دیگر راہنماو¿ں نے وادی کے مختلف مقامات پر امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانانِ عالم کے دلوں میں نشتر لگانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ حریت کانفرنس نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد احتجاج کرنے کے پیش نظر محمد اشرف صحرائی، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، محمد اشرف لایا، محمد یاسین عطائی، عمر عادل ڈار، امتیاز حیدر اور محمد یوسف بٹ کو تھانہ و خانہ نظر بند کرنے، جبکہ حریت ترجمان غلام احمد گلزار کے گھر چھاپہ ڈالنے کی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے غیر جمہوری اور غیر انسانی قرار دیا ہے۔ حریت قائدین نے احتجاجی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبلہ اول کا تقدس مسلمانان عالم کے لیے لازم ہے۔ اس پر پر اسرائیل کا تسلط عالم اسلام کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ احتجاج کی کال پر لبریشن فرنٹ کے قائدین، اراکین نے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے ہمراہ ‘ یروشلم فلسطین کے حوالے سے لئے گئے امریکی فیصلے کے خلاف ‘ ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔لبریشن فرنٹ قائدین و اراکین جن میں زونل صدر نور محمد کلوال کے ساتھ ساتھ محمد یاسین بٹ،ظہور احمد بٹ،شیخ عبدالرشید، بشیر احمد کشمیری، مشتاق احمد خان،اشرف بن سلام،پروفیسر جاوید، غلام محمد ڈار،محمد حنیف اور دوسرےلوگ شامل تھے نے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے ہمراہ مدینہ چوک گاؤ کدل کے مقام پر جمع ہوکر بڈشاہ چوک لال چوک کی جانب مارچ کیا۔ ہاتھوں میں امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں پلے کارڈ تھامے نیز قبلہ¿ اوّل کی بازیابی کے حوالے سے فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہوئے شرکائے جلوس نے بڈشاہ چوک کے نزدیک پہنچ کر ایک پرامن احتجاجی دھرنا دیا جس سے کئی فرنٹ قائدین نے خطاب کیا۔اس موقع پراپنے خطاب میں امریکی فیصلے کی سخت الفاظ میںمذمت کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر نور محمد کلوال نے کہا کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالخلافہ قرار دینے کا امریکی فیصلہ دراصل امریکہ کی جانب سے پورے عالم اسلام کے خلاف اعلان جنگ کے مترداف ہے۔ یو این آئی