ناگپور جموں وکشمیر میں بھاجپا قیادت سے ناخوش!

ناگپور جموں وکشمیر میں بھاجپا قیادت سے ناخوش!
حکومت کا حصہ دار بنے رہنے پر نظرثانی زیرغور
الطاف حسین جنجوعہ
ریاست جموں وکشمیرمیں ان دِنوں ابھی ایوانِ اقتدارسرمائی راجدھانی جموں میں ہی سجا ہے، جہاں سول سیکریٹریٹ کے اندر کئی سرگرمیاں جاری ہیں وہیں باہر بھی سیاسی اتھل پتھل جاری ہے۔پچھلے ہفتہ دو اہم پیش رفت ہوئیں ۔اول آر ایس ایس رہنما ڈاکٹرمنموہن ویدیہ کادو روزہ دورہ اور دوم’بھارت رکشھا منچ‘کی طرف سے جموں میں کانفرنس کا انعقاد تھا۔ان دو واقعات کا اثرجموں وکشمیر ریاست پرآنے والے وقت میں کسی نہ کسی صورت میں دیکھاجانامتوقع ہے۔اکثر وبیشتریہ کہاجاتاہے کہ آر ایس ایس کا بی جے پی حکومت میں کوئی عمل دخل نہیں لیکن عملی طوربارہا یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ آر ایس ایس قیادت کے سامنے بی جے پی لیڈران کی اوقات یہ ہے کہ، ناگپور کے اشاروں کے بنا وہ ذاتی فیصلے تک نہیں لے سکتے۔30مارچ2018کو آر ایس ایس کے سنیئر رہنماڈاکٹرمنموہن ویدیہ دو روزہ دورہ پر جموں پہنچے جس دوران سلسلہ وار میٹنگوں کے بعد انہوں نے نہ صرف بھاجپا لیڈرشپ کی کارکردگی پر اظہارِ ناراضگی کیا بلکہ یہ خبر بھی آئی کہ جموںو کشمیر میں پارٹی کا حکومت میں بنے رہنے پر نظرثانی کی جائے گی کیونکہ اس سے زعفرانی بریگیڈکو ملکی سطح پرنقصان اٹھانا پڑسکتا ہے جوکہ ناگپورقیادت چاہتی نہیں کیونکہ اس سے ان کے ایجنڈہ/آئیڈیالوجی کو عملی جامہ پہنانا مشکل ہوجائے گی، جس کا خواب وہ دہائیوں سے دیکھتے آرہے ہیں۔ آر ایس ایس قیادت کے ہاں ہندو¿ طبقہ کے سیاسی، اقتصادی، سماجی ، تعلیمی اور دیگر تمام مفادات کا تحفظ سرفہرست ہے جس کے ساتھ سمجھوتہ کسی بھی صورت میں قابل قبول تصور نہیں کیاجاتا۔آر ایس ایس چاہتی ہے کہ بی جے پی ریاستی قیادت روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو جموں وملک بدر کرنے، رسانہ واقعہ، پولیس کی طرف سے مبینہ پریشان کئے جانے پر ہندو طبقہ کی مبینہ نقل مکانی، نوشہرہ ایجی ٹیشن،جموں کی مبینہ ڈیموگرافی تبدیل کرنے کا معاملہ پر سخت موقف اختیار کرے اور ہندو¿ طبقہ کے مفادات کا تحفظ کرے جوکہ فی الحال آ ر ایس ایس کی نظر میں دکھائی نہیں دے رہا۔ ریاست میںبھارتیہ جنتا پارٹی اعلیٰ قیادت اور سنگھ پریوار عہدادران سے فیڈ بیک حاصل کرنے کے بعد آر ایس ایس رہنماڈاکٹر منموہن ویدیہ نے زعفران بریگیڈ کے بطور اتحادی پارٹنر کارکردگی پر مایوسی ظاہر کی۔کیونکہ حالیہ جموں صوبہ میں ہوئی پیش رفت پر وہ خوش نہیں۔ڈاکٹر ویدیہ نے آر ایس ایس عہدادران اور بھاجپا اعلیٰ قیادت سے سلسلہ وار میٹنگیں کیں جس میں تنظیمی امور کے ساتھ ساتھ جموں سے متعلق اہم مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ بی جے پی لیڈران کے ساتھ ایک گھنٹہ کی ملاقات میں آر ایس ایس لیڈر نے اہم معاملات پر کوئی واضح موقف اختیار نہ کرنے پر بی جے پی سے روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کی غیر قانونی بازآبادکاری، رسانہ واقعہ اور پولیس کے مبینہ پریشان کرنے سے مبینہ طور ایک طبقہ کے کنبہ جات کی مائیگریشن، نوشہرہ ایجی ٹیشن اور ڈیموگرافی تبدیلی کی مبینہ کوششیں بارے چپی سادھنے پر وجوہات طلب کیں۔بی جے پی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ڈاکٹر ویدہ کی جومیٹنگ ہوئی اس میں بھاجپا ریاستی صدر ست شرما، جنرل سیکریٹری(آرگنائزیشن)اشوک کول اور ریاستی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر نریندر سنگھ نے حصہ لیا اور آر ایس ایس لیڈر کی طرف سے پوچھے گئے اہم معاملات پر پارٹی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کی لیکن بظاہر انہوںنے جوعذرات پیش کئے، ان سے مطمئن نہ ہوتے ہوئے ڈاکٹر ویدیہ نے کہاکہ انہوں نے سنگھ پریوار اور ہندو¿ طبقہ کے دانشوروں سے ملاقاتوں کے دوران جوفیڈ بیک پارٹی بارے ملی ، وہ ٹھیک نہیں ہے۔ غور طلب ہے کہ کٹھوعہ میں آصفہ قتل معاملہ کے بعد ہندو ایکتا منچ کی طرف سے مجرموں کے حق میں شروع کی گئی ایجی ٹیشن میں بھاجپا لیڈر چندرپرکاش گنگا اور چوہدری لال سنگھ کی ناگپور کے تئیں وفاداری کا مظاہرہ اور ان کی خوشنودی حاصل کرناتھا۔ ناگپور ایسی ہی توقع دیگر لیڈران سے بھی کرتا ہے جوکہ وہ کرنہیں رہے۔بتایاجاتاہے کہ آر ایس ایس لیڈر نے یہ دورہ بھاجپا کارکردگی متعلق سنگھ پریوار کی رائے جاننے کیلئے کیاتھا کیونکہ زعفران بریگیڈ جموں مرکوز معاملات کوحکومت میں اٹھانے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے خطہ کے لوگوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے، جہاں سے پارٹی نے اسمبلی انتخابات میں تاریخی25نشستیں حاصل کی تھیں۔ ڈاکٹر ویدیہ نے بی جے پی کے کسی منسٹر سے دورہ کے دوران ملاقات نہ کی تاکہ یہ پیغام دیاجاسکے کہ آر ایس ایس کی ریاستی سرکار اور اس کے معمول کے امور میں کوئی مداخلت نہ ہے۔ آر ایس ایس قیادت جموں وکشمیر میں بھاجپا کے اقتدار میں رہنے کاجائزہ لینے پر غور کر رہی ہے کیونکہ مخلوط حکومت میں پابندیاں اور مجبوریاں کی وجہ سے مجموعی طور زعفران بریگیڈ وہ نہیں کرپایاجوکہ انہیں کرنا ہے کیونکہ ڈاکٹر ویدیہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے دفعہ370 اور آیودیہ میں رام مندرکی تعمیر متعلق آر ایس ایس کے جس موقف کو دوہرایا، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ناگپور کے ارادے کیا ہیں اور وہ کتنا متفکر ہے۔ ڈاکٹر ویدیہ نے یہ بھی اعتراف کیاکہ واضح اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے بی جے پی دفعہ 370کو ختم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ، تاہم اس کے پابند ہیں کہ جب بھی بی جے پی مکمل طور اقتدار میں آئے گی تو دفعہ370کو ہٹایاجائے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ بی جے پی سال 2019کے لوک سبھا میں بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کر کے اقتدار پر قبضہ بنائے رکھے گئے۔روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو جموں بدر کرنے کی مہم تو ایک عرصہ سے جاری ہی تھی لیکن ریاستی محکمہ قبائلی امور کی طرف سے جاری ایک حکم نامہ کے بعد غیر ضروری طورجموں کی ’ڈیموگرافی تبدیل‘کرنے کے نام پر زبردست مہم چھیڑی گئی ہے جس کے تحت آئے روز کسی نہ کسی فورم، حلقہ سے مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز اور متعصبانہ بیانات سامنے آتے رہتے ہیں۔ بھارت رکشھا منچ کی کانفرنس کا بھی اسی کا حصہ تھی جس میں لیڈران نے یہ کہا کہ جموں میں منصوبہ بند سازش کے تحت مسلمانوں کو بسایاجارہاہے، چاہئے وہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا ہوں یا پھر ریاست کے اطراف واکناف سے لاکر مسلمان ہوں جبکہ یہ سراسر ایک پروپگنڈہ ہے بلکہ حقیقت اس سے کوسوں دور ہے۔ اس جھوٹ کو اتنے وسیع پیمانے پر تشہیر دی جارہی ہے تاکہ اس کو ’سچ ‘ثابت کر کے رائے عامہ کو ایک بڑے ’گیم پلان‘کے لئے تیار کیاجائے۔’بھارت رکھشا منچ ‘کی کانفرنس میں جس طرح کا زہر مسلمانوں کے خلاف اگلہ گیاوہ ہم سب کے لئے انتباہ ہے کہ ہم ہوش کے ناخن لیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ:کالم نویس وکیل اور صحافی ہیں
ای میل:[email protected]