’کشمیری عوام تکلیف میں، انہیں سننے آیا ہوں‘ سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکتیںناانصافی روحانی پیشواشری شری روی شنکر کا سری نگر میں پریس کانفرنس سے خطاب

10SRNP7: SRINAGAR, MARCH 10 (UNI) Spiritual Guru Art of Living Founder Sri Sri Ravi Shankar addressing Paigam-e-Mohabat function in Srinagar on Saturday.

یو این آئی
سری نگر//آرٹ آف لیونگ کے بانی اور روحانی پیشوا شری شری روی شنکر نے کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہونے والی شہری ہلاکتوں کو ’ناانصافی‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ناانصافی‘ کے خلاف بات ہونی چاہیے۔ انہوں نے ہفتہ کے روزیہاں ایک نیوز کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے لوگ تکلیف میں ہیں اور وہ انہیں سننے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اہلیان کشمیر کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم انہوں نے بابری مسجد رام مندر تنازعہ پر کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکارکیا۔ جب ایک نامہ نگار نے شری شری روی شنکر سے پوچھا کہ کیا وہ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہونے والی شہری ہلاکتوں کو ناانصافی مانتے ہیںتو ان کا جواب ’بالکل‘ تھا۔ انہوں نے کہا’ ’شہری ہلاکتیں ناانصافی ہے۔ کسی شہری یا سیکورٹی فورس اہلکار کو چوٹ لگتی ہے تو اس کے گھر والے پریشان ہوجاتے ہیں۔ ان کے لئے کچھ کرنا ہمارا فرض ہے۔ وہی کام ہم انجام دے رہے ہیں۔ جہاں ناانصافی ہوتی ہے، اس کے خلاف بات ہونی چاہیے۔ صرف بات سے کام نہیں ہوگا، ٹھوس اقدامات بھی کئے جانے چاہیے۔ عملی طور پر کچھ کرنا ہمارا فرض ہے۔ جو ہم سے ہوسکتا ہے، ہم وہ کرتے ہیں“۔ اس سے قبل انہوںنے ڈل جھیل کے کنارے واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس کے احاطے میں منعقدہ ”پیغام محبت“ تقریب سے خطاب کیا۔ ’پیغام محبت‘ کا انعقاد کرنے والی غیر معروف تنظیم ’جموں وکشمیر کارڈی نیشن کمیٹی ‘ کا کہنا ہے کہ اس تقریب میں10ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔ روی شنکر نے نیوز کانفرنس میں دورہ کشمیر کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے لوگ تکلیف میں ہیں اور وہ انہیں سننے کے لئے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا’ ’میں دو دن یہاں رہوں گا۔ اس دوران میں مختلف گروپوں سے ملنے جارہا ہوں۔ یہاں محبت کا ماحول پیدا کرنے کے لئے میں ہر ایک تعاون چاہتا ہوں“۔ انہوں نے کہا ”میں لوگوں کو سننے کے لئے آیا ہوں۔ میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملوں گا۔ میں جانتا ہوں کہ کشمیر کے لوگ تکلیف میں ہیں“۔ یہ پوچھے جانے پر کہ وہ کشمیریوں کے مسائل کو مرکزی حکومت کے ساتھ بھی اٹھا سکتے ہیں، تو ان کا کہنا تھا ”میں سرکاری کا ترجمان ہوں نہ میں کسی کی طرف سے کچھ کہوں گا۔ جب بھی کہیں ناانصافی ہوتی ہے تو ہم اس کے خلاف کھڑے ہوجاتے ہیں“۔ انہوں نے کہا ” میں کسی کے نزدیک ہوں نہ کسی سے دور ہوں۔ تکلیف میں مبتلا لوگوں کی مدد کے لئے سامنے آتا ہوں“۔ شری شری روی شنکرنے کشمیریوں کو پرانی یادوں کو بھول کر آگے بڑھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ”ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔ ہمیں مثبت سوچ لیکر آگے بڑھنا چاہیے۔ میں محبت کا پیغام لیکر آیا ہوں“۔ انہوں نے کشمیر میں حالیہ دنوں جاں بحق ہونے والے نوجوانوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنے عزیز و اقارب کھودیے ہیں۔ اس سے قبل روی شنکر نے ’پیغام محبت‘ تقریب سے اپنے خطاب کا آغاز کشمیری زبان کے چند جملوں سے کیا اور کہا ’مہ چھو توہند لول یوان (مجھے آپ کی یاد آتی ہے)‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی اگلی تقریر صرف کشمیری زبان میں کریں گے۔ انہوں نے کہا’ ’میں یہاں آتا ہوں اور آتا رہوں گا۔ محبت کو پھیلانا ہم سب کا کام ہے۔ یہ جنت ہے اور یہاں کے لوگ بھی اتنے ہی پیارے ہیں“۔ روی شنکر نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کشمیر بھی ’سوئزرلینڈ‘ کی طرح ایک پرامن خطہ بن جائے۔ انہوں نے کہا ’میں چاہتا ہوں کہ کشمیر سوئزرلینڈر جیسا پرامن خطہ بن جائے۔ اس کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا پڑے گا‘۔