پریکشا پر چرچہ: وزیراعظم کی طلبا کے ساتھ گفتگو ’وزیر اعظم نہیں دوست سمجھیں‘ دوسروں کے ساتھ مسابقت کی بجائے خود کے ساتھ مسابقت اہم

نئی دہلی// وزیراعظم نریندر مودی نے جمعہ کو ٹاو¿ن ہال میں امتحانات سے متعلق موضوعات پر طلبا کے ساتھ ایک اجلاس کیا۔ انہوں نے نئی دہلی کے تال کٹورہ اسٹیڈیم میں طلبا کے سوالوں کے جواب دیئے۔ طلبا نے وزیراعظم سے “نریندر مودی موبائیل ایپ” اور “مائی جی او وی” اورمختلف نیوز چینلوں کے ذریعہ سوالات پوچھے۔بات چیت کی ابتدا کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ ٹاو¿ن ہال کے اجلاس میں طلبا ، ان کے والدین اور کنبہ کے دوست کے طور پر یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مختلف پلیٹ فارموں کے ذریعہ ملک بھر کے تقریباً دس کروڑ لوگوں کے ساتھ گفتگو کررہے ہیں۔ انہوں نے خود اپنے اساتذہ کو تعظیم پیش کی جنہوں نے ان کو اقدار سے نوازا اور انہیں آ ج تک اپنے اندر ایک طالب علم کو برقرا ر رکھنے کے قابل بنایا۔ انہوں نے سبھی پر زور دیا کہ وہ اپنے اندر کے طالب علم کو ہمیشہ زندہ رکھیں۔تقریباً دو گھنٹے تک چلنے والے اس اجلاس میں وزیراعظم نے مایوسی، تشویش ، توجہ میں کمی ، ساتھیوں کا دباو¿، والدین کی توقعات اور ٹیچروں کے رول سمیت بہت سے موضوعات پر سوالوں کے جواب دیئے۔ ان کے جواب ذہانت ، مزاح سے بھرپور تھے جن میں انہوں نے بہت سی مثالیں پیش کیں۔انہوں نے امتحانات کے دباو¿ اور تشویش سے نمٹنے کے لئے سوامی وویکا نند کی خوداعتمادی کی اہمیت کی تعلیم کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کناڈا کے ایک کھلاڑی مارک میک مورس کی مثال پیش کی ، جنہوںنے صرف گیارہ مہینے پہلے زندگی کے لئے خطرہ بننے والی چوٹ لگنے کے باوجود سرمائی اولمپک کھیلوں میں کانسہ کا تمغہ جیتا۔ توجہ مرکوز کرنے کے موضوع پر وزیراعظم نے ریڈیو پر من کی بات پروگرام میں عظیم کرکٹ کھلاڑی سچن تندولکر کی صلاح کو دوہرایا۔ تندولکر نے کہا تھا کہ وہ صرف اس گیند پر دھیان رکھتے ہیں جسے وہ کھیل رہے ہیں اور وہ کبھی ماضی یا مستقبل کے بارے میں نہیں سوچتے۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ یوگا توجہ بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔ ساتھیوں کے دبا و¿ کے موضوع پر وزیراعظم نے “پرتس پردھا ” (دوسروں کے ساتھ مسابقت) کی بجائے انوس پردھا (خود کے ساتھ مسابقت) کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے بتایا کہ ہر ایک کو کوشش کرنی چاہئے کہ اس نے جو پہلے حاصل کیا ہے اس سے زیادہ بہتر کارکردگی حاصل کرے۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے سبھی والدین اپنے بچوں کے لئے قربانی دیتے ہیں ، وزیراعظم نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچے کی کامیابیوں کو سماجی وقار کا معاملہ نہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر بچے کی الگ الگ صلاحیت ہوتی ہیں۔ وزیراعظم نے طالب علم کی زندگی میں ذہانت اور جذباتیت دونوں کی اہمیت کی وضاحت کی۔وقت کے بندوبست (ٹائم منجمنٹ) کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ طلبا کے لئے ایک ٹائم ٹیبل یا پورے سال کے لئے ایک شیڈول مناسب نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ شیڈول میں لچک ہو اور طلبا اپنے وقت کا بہترین استعمال کرسکیں۔وزیراعظم نے بچوں کو امتحان میں ذہنی تنا¶ کم کرنے کا سبق پڑھاتے ہوئے ان میں خوداعتمادی پیدا کرنے ، اپنے ساتھیوں سے مقابلہ کرنے کی بجائے اپنے سے مقابلہ کرکے خودکو بہتر بنانے اور نمبروں کے پیچھے نہ بھاگنے کا مشورہ دیا۔ مودی نے طلبا کو زندگی میں کچھ انوکھا کرنے اور سماج کے لوگوں کو جاننے اور انہیں سمجھنے کی بھی صلاح دی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے والدین کو اپنے بچوں کا موازنہ دوسروں سے نہ کرنے کی ہدایت دی اور اساتذہ سے طلبا کے ساتھ جذباتی رشتہ قائم کرنے کا بھی مشورہ دیا۔ انہوں نے اسٹیڈیم میں موجود طلبا کے علاوہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پورے ملک کے مختلف شہروں کے طلبا اور ٹی وی چینلوں کے ذریعہ بھی طلبا کے سوالات کے جواب دے ئے ۔ اس موقع پر انسانی وسائل کوفروغ کے وزیر پرکاش جاوڈیکر ، وزیرقانون روی شنکر پرساد، صحت کے وزیر جے پی نڈا، سائنس و تکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن، ثقافت کے وزیر مہیش شرما، وزیراعظم کے دفتر کے وزیرمملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے علاوہ انسانی وسائل کو فرو غ کے وزیرمملکت اپندر کشواہا اور ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ بھی موجود تھے ۔ مودی نے آڈیٹوریم کے اسٹیج سے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ وزیراعظم کے طورپر نہیں بلکہ آپ کے دوست کے طورپر آپ سے بات چیت کرنے آئے ہیں۔ یہ ایک وزیراعظم کا پروگرام نہیں ہے ۔ یہ دس کروڑ بچوں کا پروگرام ہے ، آپ لوگ میرے ممتحن ہیں۔ پتہ نہیں آپ لوگ مجھے کتنے نمبر دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ میں آپ کا دوست ہوں، آپ کے کنبہ کا دوست ہوں، آپ کے سرپرستوں کا دوست ہوں۔ آج میرا امتحان ہونے والا ہے اور آپ لوگ آج میرا امتحان لینے والے ہیں۔ پورے ملک کے دس کروڑ سے زیادہ بچو ں ، ان کے رشتہ داروں اور اساتذہ سے روبرو ہونے کی خوش نصیبی مجھے حاصل ہوئی ہے ۔وزیراعظم نے اس موقع پر اپنے اساتذہ کی تعلیم کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کے اساتذہ نے انہیں ابھی بھی طالب علم بنا رکھا ہے ۔ ان کے اندر کے طالب علم کو برقرا ررکھا ہے اور مجھے بڑی تعلیم یہ ملی کہ اپنے اندر کے طالب علم کو مرنے مت دینا اندر کا طالب علم زندہ رہتا ہے تو اس سے جینے کی طاقت ملتی ہے ۔ وزیراعظم مودی نے طلبا کی امتحانات میں گھبراہٹ کو دور کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کا جوا ب دیتے ہوئے کہاکہ آپ لوگوں کو اپنے اندر خوداعتمادی پیدا کرنی چاہئے اور سوامی وویکانند کی طرح ‘ اہم برہم سمی یعنی میں ہی برہم ہوں’ یہ ماننا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ امتحان میں 33کروڑ دیوی دیوتا کام نہیں آتے بلکہ خوداعتمادی کام آتی ہے ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ونٹر اولمپک میں کناڈا کے کانسہ کا تمغہ جیتنے والے اسنو بال کے کھلاڑی مارک کا ذکر کیا جس نے زخمی ہونے کے بعد بھی خوداعتمادی سے تمغہ جیتا۔مسٹر مودی نے کہاکہ جب آپ امتحان دیں تو بھول جائیں کہ کوئی آپ کا امتحان لے رہا ہے اور آپ کو نمبر ملیں گے بلکہ خوداعتمادی کےساتھ امتحان دیں کیونکہ خوداعتمادی کے بغیرکامیابی نہیں ملتی۔انہوں نے امتحان پر توجہ مرکوز کئے جانے کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ہر طالب علم کی کسی نہ کسی چیز میں توجہ مرکوز ہوتی ہے چاہے وہ گانا ہو یا دوست۔ اس لئے علیحدہ سے توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ جن اسباب سے کسی چیز پر توجہ مرکوز رہتی ہے ان اسباب کو جانئے اور اس سے تقویت حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ توجہ کیلئے دل، جسم ،روح اور ذہن کو یکجا کرکے کرنے کی بات کہی اور اس سلسلہ میں عظیم کرکٹ کھلاڑی سچن تندولکر کے گیند پر توجہ مرکوز کرنے کا ذکر کیا۔مسٹر مودی نے والدین کے اپنے بچوں کا موازنہ دوسرے بچوں سے کرنے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ آپ کو اپنے میدان میں کھیلنا چاہئے اس سے طاقت رہتی ہے ۔ آپ اپنے دوستوں کے ساتھ مقابلہ کیوں کرتے ہیں ؟ آپ خود کو جاننے کی کوشش کریں۔ آپ ماڈل بنیں۔ جب آپ دوسروں سے مقابلہ کرتے ہیں تو تنا¶ میں آجاتے ہیں ۔ اس لئے آپ خود کو بہتر بنائیں اور اچھی کارکردگی پیش کرنے کے بارے میں سوچیں۔ اس سلسلہ میں انہوں نے یوکرین کے کھلاڑی ببوکا کا ذکر کیا جس نے پول والٹ یعنی بانس کود میں 36بار اپنے ہی ریکارڈ توڑے ہیں۔یواین آئی