سوشل میڈیا کا استعمال مخالف پرو پیگنڈا کے لئے کیا جارہا ہے ”کشمیری اُکتاچکے ہیں“ اکثریتی طبقہ مل ٹینسی سے بے زار ، خواہش کا حصول ناممکن ہے:جنرل راوت

اُڑان نیوز
نئی دہلی//بری فوج کے سربراہ جنرل بپن راو¿ت نے کہا ہے کہ کشمیری عوام اب اُکتا چکے ہیں اور انہیں یہ احساس ہوا ہے کہ جس کی انہوں نے خواہش کی تھی وہ اسے حاصل نہیں کرسکتے ۔انہوں نے کشمیریوں کی مطلوبہ خواہش کو ناممکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام ملٹنسی سے اکتا چکے ہیں کیونکہ اس سے انہیں وہ سب نہیں ملا جس کی انہوں نے خواہش کی تھی۔فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمیں ملٹنسی اور سیاسی نوعیت کی علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں سے نمٹنا پڑے گاکیونکہ دونوں طرز کی سرگرمیوں کے مابین چولی دامن کاساتھ رہاہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ زیادہ تر کشمیری ملی ٹنسی سے اُکتاچکے ہیں ،اوراگریہی صورتحال رہ تووادی میں ملی ٹنسی کابہت جلدخاتمہ ہوجائے گا۔ نئی دہلی میں منعقدہ ایک مذاکرے کے دوران بری فوج کے سربراہ نے کہاکہ کشمیریوں کی اکثریت ملی ٹنسی سے بے زار ہوچکی ہے ،اوروہ جان چکے ہیں کہ اس نوعیت کی سرگرمیوں سے اُنکی کوئی خواہش پوری نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کواحساس ہوچکاہے کہ وہ اپنی خواہش کی منزل یامقصدحاصل نہیں کرسکتے ۔آرمی چیف کامزیدکہناتھاکہ کشمیرمیں زیادہ ترلوگ اب ملی ٹنسی کاساتھ نہیں دیتے کیونکہ وہ یہ جان چکے ہیں کہ اُنھیں اسے کچھ حاصل نہیں ہوا،اوربقول جنرل راؤت کشمیریوں کواب یہ احساس ہورہاہے کہ وہ بھارت سے الگ یادورنہیں رہ سکتے ۔فوجی سربراہ نے بتایاکہ کشمیریوں کویہ احساس بھی ہورہاہے کہ وہاں کچھ کچھ لوگ انتہاپسندی کی طرف راغب ہوئے ہیں۔جنرل راو¿ت کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ محسوس ہوتاہے کہ کشمیرمیں زیادہ ترلوگ مین اسٹریم یاقومی دھارے میں شامل ہوناچاہتے ہیں ‘۔انہوں نے کشمیریوں کے سوچ واپروچ میں تبدیلی کوحوصلہ بخش قراردیتے ہوئے کہاکہ ایسالگتاہے کہ کشمیرمیں اب بہت جلدشورش جیسی صورتحال ختم ہوجائے گی۔تاہم جنرل راؤت کاکہناتھاکہ یہ سوچ پائیدارہونی چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ اگرمثبت سوچ قائم رہتی ہے توہم یعنی سیکورٹی فورسزکشمیروادی میں جاری علیحدگی پسندسرگرمیوں کوختم کرنے میں جلدہی کامیاب ہوجائیں گے ۔”رائے سینا ڈائیلاگ 2018“پر اظہارخیال کرتے ہوئے جنرل بپن راؤت نے کشمیرمیں سیاسی اورعسکری سطح پرعلیحدگی پسندی کاخاتمہ کرنے کیلئے ایک جیسی پالیسی اپنانے کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ ان دونوں کے درمیان چولی دامن کاساتھ ہے ۔انہوں نے کہاکہ سیاسی ہوں یاکہ ملی ٹنٹ تنظیمیں دونوں اپنے اپنے طورپرکشمیرمیں علیحدگی پسندی ،شدت پسندی اورملی ٹنسی کوتقویت پہناتی رہی ہیں ،اسلئے دونوں سطحوں کی علیحدگی پسندی کوایک ہی زاوےے سے دیکھنے اورنمٹنے کی ضرورت ہے۔آرمی چیف کایہ بھی کہناتھاکہ ہم کشمیرمیں سرگرم ملی ٹنٹ تنظیموں اورملی ٹنٹوںکے خلاف پوری قوت کیساتھ نبردآزماہیں ،اورہمیں بڑی کامیابیاں بھی ملی ہیں لیکن علیحدگی پسندمحاذپرسرگرم سیاسی تنظیمیں بھارت مخالف پروپگنڈہ پھیلانے ،کشمیری نوجوانوں کوعلیحدگی پسندانہ سرگرمیوں میں شامل ہونے کی ترغیب دینے اورایسی سرگرمیوں کیلئے فنڈس جمع کرنے کی سرگرمیوں میں پیش پیش ہیں ۔انہوں نے دعویٰ کیاکہ کشمیرمیں علیحدگی پسندی کوفروغ دینے کیلئے علیحدپسندسیاسی تنظیمیں اب غیرسرکاری تنظیموں یعنی این جی اوؤزکے نام پربھی فنڈس جمع کرتی رہتی ہیں ،اورپھران جمع شدہ رقومات کوعلیحدگی پسندانہ سرگرمیوں کیلئے استعمال کیاجاتاہے ۔جنرل راو¿ت نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا پر کچھ کنٹرول کی ضرورت ہے کیونکہ دہشت گرد اس کا استعمال اپنے مفادات کے لئے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کے لئے کیا جا رہا ہے ۔ ہم لوگوں کواس کے استعمال کو لے کر محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔قابل غور ہے کہ پیر کو آرمی ڈے کے موقع پر جنرل راوت نے سخت لہجے میں پاکستان کو متنبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا ” کنٹرول لائن (ایل او سی) پر پاکستانی فوج مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور دہشت گردوں کو ہندوستان میں دراندازی کرنے میں مدد دے رہی ہے ۔ ہم اپنی طاقت سے ان کو سبق سکھا رہے ہیں۔پاکستان کی جانب سے کسی بھی اکساوے والی کارروائی کا معقول جواب دیا جائے گا جنرل بپن راوت نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ ایسے ممالک کو شناخت کرنے کی ضرورت ہے جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔جنرل راوت نے کہا ” دہشت گرد جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے بین الاقوامی حدود میں دراندازی کر رہے ہیں۔ ہمیں دہشت گردوں اور ان کو فروغ دینے والوں کو روکنے کی ضرورت ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ایسے ممالک کو پہچاننے کی ضرورت ہے جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں”۔جنرل راوت نے کہا کہ جوہری اور کیمیائی ہتھیاروں کے دہشت گردوں کے ہاتھوں میں جانے کا خطرہ انسانیت کے لئے مہلک ثابت ہو سکتا ہے ۔