سروڑی نے اودھم پور۔ ڈوڈہ سے کاغذات ِ نامزدگی داخل کئے زمین اور نوکریوں کے تحفظ کا عہد میری حکومت میں کوئی مذہبی امتیاز نہیں ہوگا:غلام نبی آزاد

کٹھوعہ //پارلیمانی حلقہ اودھم پور۔ ڈوڈہ سے ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی اُمیدوار غلام محمد سروڑی نے کل اپنے کاغذات نامزدگی داخل کر دیئے۔ اس موقع پر ایک جم غفیر عوامی جلسہ سے بھی اُنہوں اور پارٹی چیئرمین اور سابقہ وزیر اعلیٰ جموں وکشمیر غلام نبی آزاد نے خطاب کیا۔ انہوں نے پارٹی امیدوار جی ایم سروڑی کی کامیابی کو یقینی بنانے میں ایک موثر مہم کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے لوگوں کے درمیان اتحاد اور بھائی چارے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ووٹروں سے ترقی اور پیشرفت کی حمایت کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا’’جب کوئی زخمی شخص خون کے لیے ہسپتال جاتا ہے تو ڈاکٹروں کو اس کا مذہب نظر نہیں آتا، پھر ہم سیاست میں مذہب کیوں دیکھتے ہیں؟ ہمیں ایسے ایم پی امیدوار کو ووٹ دینا چاہیے جو پارلیمنٹ میں عوامی مسائل اُٹھائے گا‘‘۔آزاد نے ان اداروں کو شکست دینے کی ضرورت پر زور دیا جو لوگوں کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں، ساتھ ہی سیاسی جماعتوں کو جو جموں و کشمیر سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی حکومت میں مذہبی امتیاز کے خلاف بھی وعدہ کیا۔ آزاد نے نشاندہی کی کہ پارلیمنٹ میں، دونوں علاقائی پارٹیاں اور کانگریس جموں و کشمیر کے معاملات پر خاموش رہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کے طور پر ان کے دور میں ہی انہوں نے عوام کے خدشات کے لیے آواز اُٹھائی تھی۔ انہوں نے اقتدار سنبھالنے پر جموں و کشمیر کے رہائشیوں کے لیے زمین اور ملازمت کے تحفظ کی ضمانت دینے والے قوانین نافذ کرنے کا پختہ عہد کیا۔ انہوں نے تاریخی سیاق و سباق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے ایسے قوانین متعارف کروائے تھے جو باہر کے لوگوں کو علاقے میں زمین خریدنے یا ملازمت حاصل کرنے سے روکتے تھے۔ انہوں نے کہا ’’مہاراجہ ہری سنگھ ایک وڑنری لیڈر تھے جنہوں نے اپنے لوگوں کا دل سے خیال رکھا اور زمین اور ملازمت کے تحفظ کے ساتھ ریاستی سبجیکٹ قانون کا قیام عمل میں لایا۔ آج یہاں تک کہ نچلے درجے کے ملازمین کو باہر سے رکھا جا رہا ہے، جبکہ ہمارے مقامی نوجوان بے روزگار ہیں۔ ہم نے پارلیمنٹ میں ریاست کا درجہ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کی، اور ہمیں اس کے حصول تک اپنی کوششوں پر قائم رہنا چاہیے‘‘۔