این سی کیخلاف سیاسی جماعتوں کا اتحاد کوئی نئی بات نہیں

نیوزڈیسک
سرینگر//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری جمہوریت پر ایک دھبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مرکزی حکومت کی قابل ذکر حد تک گھبراہٹ کو ظاہر کرتی ہے۔اپنی رہائش گاہ اقع گپکار روڑ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبد اللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کجریوال اور عام آدمی پارٹی کے ساتھ کھڑی ہے۔اْن کا کہنا تھا کہ کیجریوال کی گرفتاری واضح طور پر انتخابات سے جڑی ہوئی ہے۔کیجریوال ای ڈی کی کارروائی کا سامنا کرنے والے پہلے اپوزیشن لیڈر نہیں ہیں۔کچھ ہفتے پہلے، جھارکھنڈ کے موجودہ وزیر اعلیٰ بھی اسی طرح کی پوزیشن میں تھے۔ ان کے نائب وزیر اعلیٰ کو بھی گزشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’کیا ملک کے عوام کو ہماری جمہوریت کو درپیش خطرات کا احساس ہے، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن موجودہ حکومت جو وراثت چھوڑے گی وہ ملک کے لئے انتہائی بدقسمتی ہے۔یہ حکومت ہمیشہ قائم نہیں رہے گی، کسی نہ کسی وقت یہ حکومت اقتدار سے باہر ہو جائے گی، لیکن یہ وہ دیرپا میراث چھوڑیں گے جس میں جمہوری ادارے تباہ ہو چکے ہوں گے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا انتخابات سے پہلے گرفتاری دباؤ کا حربہ تھا، انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔یہ کئی برسوں سے چل رہا ہے اور اب کوئی بھی پارٹی ایسی نہیں ہے جو بی جے پی کی مخالفت کرتی ہو اور اسے اس طرح نشانہ نہیں بنایا گیا ہو۔ یہ ہمارے ملک میں پچھلے کچھ برسوں میں قائم ہونے والی نئی جمہوریت کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ لیکن، تمام جمہوری اداروں کو ایک ایک کر کے کھوکھلا کر دیا گیا ہے۔ این سی نائب صدر نے کہا کہ لوگ اب عدالتوں پر بھی یقین نہیں رکھتے ہیں۔جب اندرا گاندھی کے وقت ایمرجنسی لگی تھی، تو کم از کم لوگوں کو یہ یقین تھا کہ وہ انصاف کے حصول کے لئے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں، لیکن آج بدقسمتی سے جب جج کے نام کا اعلان جاتا ہے، تو لوگ پہلے ہی جان جانتے ہیں کہ فیصلہ کیا ہوگا۔ اگر ہماری عدالتوں کا یہ حال ہے تو عوام کس پر یقین کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ چھ برسوں میں کھوکھلے کئے گئے اور اداروں کو بحال کرنا بہت مشکل ہو گا۔