پہاڑی طبقے کا شیڈیول ٹرائب ریزرویشن بل، راجیہ سبھا نے بھی مہر ثبت کر دی

پہاڑی طبقے کا شیڈیول ٹرائب ریزرویشن بل
راجیہ سبھا نے بھی مہر ثبت کر دی
کسی کو نقصان نہیں ہوگا، الگ الگ ریزرویشن کوٹہ ملے گا، گمراہ کرنے والے عناصر سے ہوشیار رہیں:منوج سنہا

الطاف حسین جنجوعہ

جموں//جموں وکشمیر کے پہاڑی طبقہ سمیت چار قبائل کو ایس ٹی زمرہ میں شامل کرنے سے متعلق بل کو راجیہ سبھا سے بھی منظوری مل گئی ہے۔ 6فروری2024کو لوک سبھا سے منظوری کے بعد آرٹیکل 117(3)کے تحت صدرِ جمہوریہ ہند کی سفارش کے ساتھ بل کو راجیہ سبھا میں پیش کیاگیا جس کو بحث کے بعد پاس کیاگیا۔اس کے تحت آئین (جموں وکشمیر )شیڈیول ٹرائب آرڈر1989میں مزید ترمیم کی گئی ہے جس سے اب جموں وکشمیر میں درج فہرست قبائل کی مجموعی تعداد16ہوگئی ہے جن میں بلتی، بیدا، بوٹ، بوٹو،بروکپا، ڈروکپا، درد،شین، چانگپا، گارا، مون پوریگپا، گجر، بکروال گدی سپی ، پہاڑی نسلی گروپ، پاڈری، کولی اور گادا براہمن شامل ہیں۔آرٹیکل 111کے تحت صدر ِ جمہوریہ ہند کی مہر ثبت ہونے کے بعد بل کو باقاعدہ قانونی شکل مل جائے گی جس کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیاجائے گا۔ حکام کے مطابق قانون نوٹیفائی ہونے کے بعد جموں وکشمیر یوٹی انتظامیہ جموں وکشمیر ریزرویشن رولز میں ضروری ترامیم کے بعد باقاعدہ ریزرویشن کے اطلاق کے لئے ایس او جاری کرے گی۔ ذرائع نے بتایاکہ ’پہاڑی ایتھنک گروپ‘میں کون کون شامل ہوگا، کیا یہ ریزرویشن چند علاقوں تک محدود ہوگی یا پوری یوٹی میں ہوگی، اس سب کے فیصلے کا اختیار جموں وکشمیر یوٹی انتظامیہ کے پاس ہے۔اس فیصلے سے جموں وکشمیر کے پہاڑی قبیلے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے جن کی چار دہائیوں کے زائد عرصہ سے جاری جدوجہد منطقی انجام پہنچنانے پر مرکزی قیادت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جمعہ کے روز جگہ جگہ براہ راست راجیہ سبھا کی کارروائی کو ٹیلی ویژن پر دیکھا اور جوں ہی بل کو منظوری ملی تو سوشل میڈیا پر مبارک بادی پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔دریں اثناءلیفٹیننٹ گورنر نے کہا ہے کہ نئے چار قبائل کو اعلیحدہ سے ریزرویشن ملے گی اور گجر بکروال ودیگر قبائل کو پہلے سے جو10فیصدی ریزرویشن مل رہی ہے وہ اُنہیں الگ ہی ملے گی۔ انہوں نے کہا”کچھ لوگ سیاسی روٹیاں پکا رہے ہیں،لوگوں کو اُکسا رہا ہے، درحقیقت اس نے کبھی قبائلی برادری کا کوئی بھلا نہیں کیا، اب سیاسی طور پر بااختیار ہونے کے بعد وہ اپنے ذاتی مفادات کی وجہ سے لوگوں کو دھوکہ دے کر اپنے مفادات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔راج بھون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پہاڑی برادری کی 12 لاکھ آبادی کو اب نوکریاں، تعلیم کے ساتھ ساتھ سیاسی ریزرویشن بھی ملنا شروع ہو جائے گا۔ ان علاقوں کو بھی قبائلی منصوبے کے تحت تیار کیا جائے گا، لیکن اس سے پہلے سے درج فہرست قبائل میں شامل گجر-بکروال برادری کے ریزرویشن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہیں پہلے کی طرح 10 فیصد ریزرویشن کا فائدہ ملتا رہے گا۔ ان کے حقوق میں سے ایک فیصد بھی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔راج بھون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے راجوری اور بارہمولہ میں ریلی میں پہاڑی برادری کو ایس ٹی کا درجہ دینے کا یقین دلایا تھا۔ گجر-بکروالوں کو یقین دلایا گیا کہ ان کے ریزرویشن میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ پارلیمنٹ میں پہاڑی طبقے کو ایس ٹی کا درجہ دینے کا بل پاس ہونے کے بعد بھی صورتحال جوں کی توں ہے۔پہاڑی طبقے کے لئے ریزرویشن کا علیحدہ انتظام کیا جائے گا۔ گوجر-بکروالوں کے لیے نوکریوں اور تعلیم میں جو بھی آسامیاں مخصوص ہوں گی، کسی دوسری برادری یا ذات کے لوگوں کو ان پر سہولیات نہیں ملیں گی۔اسی طرح پہاڑیوں کے لیے مخصوص پوسٹوں پر بھی اسی طرح کا انتظام ہوگا۔ لہٰذا گوجر بکروالوں کے مفادات کو کسی صورت متاثر نہیں کیا جائے گا۔ دونوں کے درمیان کسی قسم کی دشمنی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی حالت میں ریزرویشن 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا۔ دیگر پسماندہ طبقات کے لیے ان کی آبادی کے حساب سے ریزرویشن کا انتظام کیا جائے گا۔گجروں کو پہلی بار جنگلات کے حقوق ملے، طلباءکو لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹ ملے۔گزشتہ چار سالوں میںدرج فہرست قبائل کے لئے کئے گئے قابل ِ ذکر کاموں کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کہاکہ لیفٹیننٹ گورنر نے کہاکہ 2019 میں دفعہ 370 کے ہٹائے جانے کے بعد ہی گجربروال کو درحقیقت ریزرویشن اور دیگر فوائد ملنا شروع ہوئے۔پہلی بار ریاست میں جنگلات کے حقوق کا قانون لاگو کیا گیا اور جنگلات کے حقوق قبائلی طبقے کے لوگوں کے حوالے کیے گئے۔ 2019 سے پہلے سیزنل ٹیچرز کو 4000 روپے ملتے تھے جسے بڑھا کر 10000 روپے کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ کام کے دنوں میں بھی توسیع کردی گئی،ٹرانزٹ رہائش کی سہولت فراہم کی گئی۔ مویشیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے لیے سرکاری ٹرک مہیا کیے گئے تھے۔ان کے لیے موبائل ہسپتال کی سہولت کو یقینی بنایا گیا۔ یہ سہولت پہاڑیوں پر رہنے والے گجر-بکروالوں کو بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ جن دیہات میں قبائلی برادری کی آبادی 500 ہے یا آدھی آبادی قبائلی برادری کی ہے ان کو پردھان منتری آدرش گاوں کے تحت ترقی کے لیے ایک کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ کہ آزادی کے بعد سے اب تک ان کے لیے 26 ہوسٹل بنائے گئے تھے لیکن گزشتہ چار سالوں میں آٹھ ہوسٹل مکمل ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 25 کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔اس طرح مزید 33 ہوسٹل دستیاب ہوں گے۔ 200 سمارٹ کلاسز تیار ہیں۔ اسکالرشپ کو دوگنا کر دیا گیا ہے۔ چھ اکلویہ اسکول شروع کیے گئے ہیں، 500 ہینڈ پمپ لگائے گئے ہیں، دو ہزار قبائلی نوجوانوں کو تربیت دے کر روزگار سے منسلک کیا گیا ہے۔پہلی بار، ڈیجیٹل خواندگی کے ذریعے قبائلی طلباءکو لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹس فراہم کیے گئے ہیں،92 دیہات میں ہر گھر میں بجلی پہنچائی گئی ہے۔ موبائل ویٹرنری کلینک کھولے گئے ہیں۔ نوجوانوں کو NEET، JEE، PSC کے لیے کوچنگ کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، اب انہیں عدلیہ کی کوچنگ دی جارہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گوجر بکروالوں کے لیے چار سالوں میں 76 سالوں سے زیادہ کام کیا گیا ہے۔جو نہ گجروں کے خیر خواہ ہیں اور نہ پہاڑیوں کے، لوگوں کو گمراہ کرکے سیاسی منافع کما رہے ہیں۔

2019کے بعد کب کیا ہوا؟
٭ 24 جنوری2019کو گورنر ستیہ پال ملک نے پہاڑی طبقہ کو 4فیصدریزرویشن قانون
کو منظوری دی ،جوکہ10فروری2018کو جموں وکشمیر اسمبلی میں پاس ہونے کے بعد سے التوا میں تھا
٭ 30جنوری2019:لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو نے جموں وکشمیر ریزرویشن رولز2005کو منظوری دی
٭ 20اپریل 2020کو ایس او 127/2020جاری کر کے 4فیصد پی ایس پی ریزرویشن کو نوٹیفائی کیاگیا۔
٭ 2019پندرہ اگست کولال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے پہاڑی قبیلہ کا مطالبہ پورا کرنے کا عندیہ دیا
٭ 25دسمبر2019کوپہاڑی قبیلے کا نمائندہ وفد وزیر داخلہ سے ملاقی
٭ 19مارچ2020کو سہ رکنی بیکورڈ کمیشن کی تشکیل
٭ اگست2021سے عوامی سطح پر جلسے اور ریلیوں کا آغاز
٭ 24اکتوبر2021:بھگوتی نگر جموں میں وزیر داخلہ کا پہاڑی قبیلہ کو ایس ٹی دینے کا اعلان
٭ 4اکتوبر2022کو راجوری جلسے میں وعدے کو دوہرایا
٭ 5 اکتوبر 2022کو بارہمولہ جلسے میں یقین دہانی
٭ نومبر2022کے پہلے ہفتہ میں آرجی آئی اور این سی ایس ٹی نے
پہاڑی طبقہ سمیت چار قبائل کو ایس ٹی زمرہ میں شامل کرنے کو منظوری دی
٭ فروری2023کو مسودہ تیار کرنے کیلئے مشاورتی عمل شروع ہوا
٭ 26جولائی 2023کو لوک سبھا میں بل متعارف کیاگیا
٭ 6فروری2024کولوک سبھا میں بل پاس
٭ 9فروری 2024کو راجیہ سبھا سے منظوری