سری نگر کے تاریخی گھنٹہ گھر کے سامنے ‘پھیرن ڈے’ منایا گیا

سری نگر//گرمائی دارلحکومت سری نگر کے تجارتی مرکز لالچوک میں واقع تاریخی گھنٹہ گھر کے سامنے سردیوں کے بادشاہ چلہ کلان کے پہلے دن جمعرات کو روایتی پھیرن میں ملبوس لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور انٹرنیشنل پھیرن ڈے منایا۔انٹرنیشنل پھرن ڈے منانے والوں میں سماجی کارکن، نوجوان لڑکے لڑکیاں اور دیگر شعبوں سے وابستہ لوگ بھی شامل تھے۔یو این آئی کے نمائندے نے بتایا کہ جمعرات کی صبح سے ہی مختلف ڈیزائنوں کے پھرنوں میں ملبوس لوگوں کو گھںٹہ گھر کے سامنے جمع ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں میں زیادہ تعداد نوجوان لڑکے لڑکیوں کی تھی جو پھیرن پہنے سیلفی اور تصویریں کھینچ رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ گھنٹہ گھر کے متصل ہی نصب وزیر اعظم نریندر مودی کی بڑے سائز کی تصویر کو بھی پھیرن لگایا گیا۔اس موقع پرمعروف سماجی کارکن جمال بڈگامی نے کہا کہ پھیرن کشمیر کی پہچان ہے جس کوزندہ رکھنا ہم سب کی اولین ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے یہاں آج مودی جی کی تصویر کو بھی پھیرن پہنایا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اس پھیرن کی تشہیر پورے دنیا میں ہونی چاہئے اور جو یہاں دنیا اور ملک کے مختلف حصوں سے سیاح آتے ہیں ان کو چاہئے کہ یہاں سرما پھیرن خریدیں اور ان کو لگائیں۔ ایک نوجوان نے بتایا کہ پھیرن ہمارے کلچر کا ایک اہم حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پھیرن ہمارے اجداد کی ایک نشانی ہے جس کو زندہ رکھنا ہمارا اخلاقی فریضہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جدید طرز کے کپڑے بھی پہننے چاہئے لیکن پھیرن کو کسی بھی صورت میں ترک نہیں کرنا چاہئے۔کامران احمد نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ پھیرن ہماری روایتی دستکاریوں کی طرح ہماری شاندار ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کو پہن کر ہم نہ صرف کڑاکے کی ٹھنڈ کا مقابلہ کرتے ہیں بلکہ اس کی اپنی ایک منفرد آن بان اور شان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج مختلف ڈیزائنوں کے پھیرن مارکیٹ میں دستیاب ہیں جنہیں ہمارے نوجوان پہن کر خوبصورت نظر آ رہے ہیں۔بتادیں کہ وادی میں گذشتہ کئی برسوں سے 21 دسمبر یعنی سردیوں کے بادشاہ چالیس روزہ چلہ کلان کے پہلے دن انٹرنیشنل پھیرن ڈے منایا جاتا ہے۔پھیرن ایک لمبا اور ڈھیلا ڈھالا لباس ہے، جو عام طور پر اون سے بنا ہوتا ہے۔ کشمیر میں اس کو زمستانی ہوائوں کا مقابلہ کرنے کے لئے صدیوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ای کامرس انڈسٹری کی وساطت سے ٹھٹھرتی سردیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے استعمال کیا جانے والا روایتی لباس ‘پھیرن’ مقامی سطح پر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر لوگوں کی الماریوں کی زینت بن رہا ہے۔