سرکاری ملازم کو تین سال قید اور پچاس لاکھ جرمانہ کی سزا

انسد اد ِ رشوت ستانی کی خصوصی عدالت کاغیر معمولی فیصلہ
آمدن سے زیادہ اثاثہ جات رکھنے پر 3سال قید اور50لاکھ روپے جرمانے کی سزا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//انسد اد ِ رشوت ستانی کی خصوصی عدالت نے غیر معمولی فیصلے میں ایک سابقہ سرکاری ملازم کو عہدے کا غلط استعمال کر کے آمدن سے زیادہ غیر قانونی طور اثاثہ جات رکھنے پر جموں وکشمیر انسدادِ رشوت ستانی قانون2006کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال کی قید اور پچاس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔عدالت نے حکم صادر کیا ہے کہ پچاس لاکھ روپے کی رقم دو ماہ میں جمع کرانی ہوگی ، عدم ادائیگی کی صورت میں ضلع کلکٹر مجرم کی غیر متناسب اختیاری اثاثہ جات سے وصول کرے گا۔ ایس ایس پی انٹی کرپشن بیورو جموں کو سزا پر عملدرآمد کرانے کی ہدایت دی گئی ہے ۔یہ فیصلہ اسپیشل انٹی کرپشن جج جموں طاہر خرشید رینہ نے سال 2007کو جموں وکشمیر انسدا د رشوت سانی قانون کی سیکشن 5(1)eاور دفعہ5(2)کے تحت درج ایف آئی آر میں سنایا۔اپنے فیصلے میں انہوں نے کہاکہ سال 1974میں بٹھنڈی جموں کے ناصر خان نے سرکاری ملازمت میں قدم رکھاتھا۔ اُس کے پاس اُس وقت کوئی قابل ذکر اثاثہ نہ تھا اور اقتصادی محاذ پر کنبہ کی حیثیت کم تھی، تاہم سال 2007کو جب وہ اپنی سرکار ملازمت سے سبکدوش ہوئے ، اُن کے پاس وسیع العریض سرکاری اراضی پر تعمیر اعلیٰ شان مکان تھا، جس کا نہ کوئی ثبوت اور نہ کوئی ریکارڈ پایاگیاکہ آیا کسی مجاز اتھارٹی نے اُس کے حق میں اِس کو ریگولر آئزڈ کیا ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ گاندھی نگر جموں پو علاقے میں بھی مکان ہے اور وہ بھی وقف اراضی پر تعمیرہے جس کو غیر قانونی طریقے سے حاصل یاگیاہے۔ دونوں مکانات کی تعمیری لاگت تقریباً65لاکھ روپے ہے۔ منقولہ اثاثہ جات کی قیمت 32لاکھ ، مصدقہ وغیر تصدیق شدہ اخراجات19لاکھ ہیں۔ مختصر یہ مجرم کے پاس قانونی ذرائع سے حاصل 41لاکھ کے اثاثہ جات کے علاوہ 76لاکھ روپے کے غیر متناسب اثاثے ہیں۔ اس کے علاوہ 100تولے سونا بھی ہے جس کے متعلق ملزم نے صرف یہ کہا ہے کہ اُس کو سسرال والو ں نے تحفے کی صورت میں دی اور اِس دلیل کو مان کر اگر چہ تحقیقاتی افسر نے سونے کو غیر متناسب اثاثو سے باہر رکھا اور چار ج شیٹ میں اِس کا ذکر نہ کیا لیکن ریکارڈ میں آئے شواہد اور ثبوت کے پیش ِ نظر یہ وضاحت مضحکہ خیزاور عجیب لگتی ہے۔عدالت نے ناصر خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے کہاکہ پچاس لاکھ روپے جرمانہ کی رقم ادا کرنا ہی ہوگی، اُس کے عوض سزا نہیں بلکہ اثاثہ جات سے وصولی ہی ہے کیونکہ اگر ایسا کیاجاتا ہے تو مجرم چند سال مزید جیل میں گذار کر باہر آئے جائے گا۔ عدالت نے مجرم جوکہ دوران ٹرائل ضمانت پر رہا تھا، کی ضمانت منسوخ کر کے حراست میں لینے کے بعد ضلع جیل امپھلا بھیج دیا۔ سزاسناتے ہوئے کورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ” اگر جرم کی سنگینی کا تقاضا ہو توانصاف کی تلوار اُٹھانے والے ججوں کو اِس تلوار کو مکمل اور آخر تک استعمال کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے“