’خطہ پیر پنجال میں اردو ادب کے پچاس سال ‘

ہمالین ایجوکیشن مشن راجوری میں دو روزہ عظیم الشان جشن ِ ادب منعقد
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر اکادمی برائے فن وتمدن اور لسانیات سرینگر نے ہمالین ایجوکیشن مشن راجواری کے اشتراک سے دو روزہ عظیم الشان دوروزہ جشن ِ ادب بعنوان ’خطہ پیر پنچال میں اردو ادب کے پچاس سال ‘کا انعقاد کیا گیا۔اس میں جموں ، کشمیر اور وادی چناب سے تعلق رکھنے والے اردو کی معروف شخصیات نے بھی شرکت کی جن میں پروفیسر قدوس جاوید، پروفیسر ایاز رسول نازکی، ولی محمد اسیر کشتواڑی، پروفیسر اسد اللہ وانی، منشور بانہالی، پروفیسر مشتاق احمد وانی، ڈاکٹر شمس انجم کمال قابل ِ ذکر ہیں۔اپنی نوعیت کی پہلی اور تاریخی دو روزہ ِ جشن ادب میں جہاںاردو زبان وادب کی قد آور شخصیات موجود تھیں وہیں اس میں خطہ پیر پنجال کے نوجوان شعرا، ادبا کی تعداد قدر ِ کم تھی۔

افتتاحی نشست
افتتاحی نشست کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر قدوس جاوید نے کی ۔راجیو کجھوریہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر راجوری مہمانِ خصوصی تھے۔مدیر شیرازہ اردو محمد سلیم سالک نے اکیڈمی کی ادبی وثقافتی سرگرمیوں کا خاکہ پیش کیا اور دوروزہ جشن ِ ادب کے غراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔کلچرل اکیڈمی کے صوبائی دفتر کشمیر کے سربرا ہ ڈاکٹر فاروق انوار مرزا نے رسمی طور خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ڈاکٹر محمد آصف ملک علیمی نے ’خطہ پیر پنچال میں اردو ادب کے پچاس سال ‘ پر مقالہ پیش کیا۔تقریب میں شیرازہ اردو کی خصوصی اشاعتوں کی رسم رونمائی انجام دی گئی جن میں ’پروفیسر مجید مضمر نمبر‘،پروفیسر ظہور الدین نمبر،شیرازہ سفرنامہ نمبر جلد 1 اور جلد 2، عبد الرحمٰن مخلص نمبر،تاجران کتب نمبراور سال نامہ ہماراادب کا خاص نمبر ’فن افسانہ نگاری نمبرجلد 1‘،فن افسانہ نگاری نمبرجلد 2‘ شامل ہیں۔ اکیڈمی کی مطبوعات میں سے انتخاب کلام سید رضا،کشمیر کی قدیم ذاتیں،کشمیر فوک لور کے آئینے میں اور مونوگراف غلام نبی غنی گورگانی قابل ذکر ہیں۔ اس موقعے پر خطہ پیر پنچال کے نامور شعرا خورشید بسمل کے تازہ شعری مجموعہ’ ضوفشاں‘ ، احمد شناس کا تازہ شعری مجموعہ’ آب رنگ‘ اور بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کے پروفیسر شمس کمال انجم کی تصنیف’یومیات‘ کی نقاب کشائی کی گئی ۔دبستانِ ہمالہ،ہمالیہ ایجوکیشن مشن راجوری کے ادبی مجلے ’دھنک‘’ ، فاروق مضطر کی ترتیب و تدوین کردہ کتاب’گل سرسبد‘ اور ’ادبیات پیر پنچال‘از جاوید انور کی رسم رونمائی بھی انجام دی گئی ۔اس نشست میں قومی اور علاقائی سطح پر اردو زبان وادب کے معتبر محققین ،ناقدین ،ادبا و شعرا کو دبستان ہمالہ کی جانب سے اعزازات سے نوازا گیا ۔پروفیسر ایاز رسول نازکی ،ڈاکٹر ٹی آر رینہ ، احمد شناس ،اسیر کشتواڑی اور پروفیسر اسداللہ وانی کو ہمالین لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ 2023 ،منشور بانہالی ،ڈاکٹر لیاقت جعفری ،خالد کرار ،ڈاکٹر شمس کمال انجم اور پروفیسر ریاض احمد کو فخر ہمالہ ایوارڈ 2023 جبکہ عبدالغنی جاگل ،ڈاکٹر زمرد مغل ،ڈاکٹر لیاقت نیئر ،ڈاکٹر محمد آصف ملک علیمی اور ڈاکٹر عبد الحق نعیمی کو فخرِ پیر پنچال ایوارڈ 2023 سے نوازاگیا۔افتتاحی نشست کی نظامت مدیر اردو محمد سیلم سالک نے انجام دی۔افتتاحی نشست میں پروفیسر محمد اسداللہ وانی،ڈاکٹر ٹی آررینہ ، خالد حسین، احمد شناس بطور مہمانان گرامی ،ہمالیہ ایجوکیشن مشن راجواری کے سرپرست اعلیٰ فاروق مضطر بحیثیت میزبان اعلیٰ اور کلچرل اکیڈمی کی طرف سے ڈاکٹر فاروق انوار مرزا بطور میزبان اجلاس میں موجود رہے۔اس سے قبل دوروزہ جشن ِ ادب کاآغاز ہمالیہ ایجوکیشن مشن راجواری کے کارڈی نیٹر محمد مسلم نے فرداً فرداً خطہ پیر پنچال سے آئے ہوئے مقتدر شخصیات کا تعارف پیش کرنے سے ہوا۔ اس میں علم وادب اور زندگی کے مختلف طبقات کے ساتھ تعلق رکھنے والی مقتدر شخصیات اور ہمالیہ کالج راجوری کے طلبا و طالبات کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔

محفل مشاعرہ
دوسری نشست میں محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا ۔پروفیسر ایاز رسول نازکی نے زیر صدارت منعقدہ مشاعرے میں پروفیسر شمس کمال انجم بطور مہمان ذی وقار موجود رہے۔اس دوران ممتاز احمد ممتاز، ڈاکٹر لیاقت نیئر، عبد القیوم نائیک، روبینہ میر، خورشید جانم، ڈاکٹر شمس کمال انجم، راج کمار چندن، ڈاکٹر امجد علی بابر، عارف ملک، رشید قمر، لیاقت جعفری، خورشید بسمل، پرویز ملک، وکیل احمد حیات، عمر فرحت، غنی غیور، پروفیسر ایاز رسول نازکی، ڈاکٹر علمدار عدم، قاری ضیاءالحق نے اپنا کلام پیش کیا۔نظامت کلچرل افسر ڈاکٹر علمدار عدم نے انجام دی۔

محفل مذاکرہ
تیسری اور آخری نشست میں ایک مذاکر ے اور مباحثے کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع ’خطہ پیر پنچال میں اردو ادب کی تنقید و تحقیق ‘ تھا۔مذاکرے کی صدارت ولی محمد اسیر کشتواڑی نے کی جبکہ معروف محقق ڈاکٹر ٹی آررینہ بطور مہمان خاص موجود رہے۔اس مذاکرے میں ڈاکٹرمحمد آصف ملک علیمی ،ڈاکٹر عبدالحق نعیمی اور ڈاکٹر لیاقت نیئرنے حصہ لیا۔ سوالات وجواب کا بھی سلسلہ ہوا جس میں صف ِسامعین میں شریک مقتدر شخصیات نے حصہ لیا۔مباحثے میں گرما گرمی بھی ہوئی۔ صدارتی خطاب میں ولی محمد اسیر کشتواڑی نے کہا کہ اس طرح کی سنجیدہ کانفرنسیں منعقد کرنا وقت کی ایک اہم ضرورت ہے ۔ انہوں نے مذاکرے کے حوالے سے پرمغز اور مفید گفتگو کی،موضوع کے حوالے سے کئی اہم نکات کی طرف متوجہ کیا۔اس دوران ڈاکٹر محمد اقبال لون نے ماڈریٹر کا کردار ادا کیا ۔

دوسرا دن
دوسرے روز ’ممتاز ہم عصر سے ملیے ‘ کے تحت اردو کے نامور شاعر احمد شناس سے ملاقات کا اہتمام کیا گیا۔ اس نشست کی صدارت پروفیسر قدوس جاوید نے کی ۔نوجوان نقاد ڈاکٹر عرفان عارف نے احمد شناس کی شاعری کے حوالے سے ایک مبسوط مقالہ پیش کیا۔مقالے کے بعد احمد شناس نے اپنی حیات اور اپنے تخلیقی سفر پر مفصل روشنی ڈالی۔اس دوران شرکاءنے موصوف سے ان کی زندگی اور تخلیقی سفر کے بارے میں استفسارات کیے۔اس نشست کی خاص بات یہ رہی کہ طلبا و طالبات نے بھر پور شرکت کی۔

مذاکرہ اور مفحل افسانہ
اس کے فوری بعد ’ خطہ پیر پنچال میں اردو شاعری کے پچاس سال ‘عنوان سے ادبی مذاکرہ منعقد ہوا۔ایاز رسول نازکی کی صدارت میں منعقدہ مذاکرے میں ڈاکٹر لیاقت جعفری ،انور خان اور غنی غیور بحیثیت پینلسٹ شامل رہے۔ سامعین اور پینلسٹ کی دلچسپی سے ایک زبردست ماحول بنا۔ مذاکرے میں بحیثیت ماڈریٹر محمد سلیم سالک نے فرائض انجام دیئے۔جشن ِ

ادب کے دوسرے روز کی تیسری نشست محفل افسانہ پر مشتمل تھی جس کی صدارت اردو اور پنجابی کے قدآور افسانہ نگار خالد حسین نے کی ۔گوجری اور اردو کے معروف ادیب پروفیسر ایم کے وقار بطور مہمان خاص موجود رہے۔اس دوران مرزا اسلم،ڈاکٹر جنید جاذب،ڈاکٹر مشتاق احمد وانی،زنفر کھوکھر ، پروفیسر ایم کے وقار،اقبال شال اور خالد حسین شامل ہیں۔ نشست میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد اقبال لون نے احسن طریقے سے انجام دیئے۔ محفل افسانہ کے بعد’ خطہ پیر پنچال میں اردو فکشن کے پچاس سال ‘ عنوان سے تیسرا مذاکرہ منعقد ہوا جس کی صدارت ڈاکٹر مشتاق احمد وانی نے کی ۔ڈاکٹر رضوانہ شمسی ،ڈاکٹر جنید جاذب اور ڈاکٹر عبدالرشید منہاس بحیثیت پینلسٹ مذاکرہ میں شامل رہے۔

مذاکرہ میں اردو فکشن کے حوالے سے یہ بات محسوس کی گئی کہ خطہ پیر پنچال میں اردو فکشن بہت کم تخلیق کیا جاتا ہے اس لئے تخلیق کاروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس طرف بھی توجہ دیں۔ چوتھا مذاکراہ بعنوان’خطہ پیر پنچال میں اردو ادبی صحافت کے پچاس سا ل‘منعقد ہوا جس کی صدارت ممتاز شاعر اور ادیب پروفیسر ایاز رسول نازکی نے کی۔اس نشست میں ڈاکٹر زمرد مغل اور ڈاکٹر لیاقت جعفری پینلسٹ کے طور پر موجود رہے۔صدارتی خطبے میں پروفیسرایاز رسول نازکی نے مذاکرے کے حوالے سے جامع اور معنی خیزگفتگو کی اور ادبی صحافت کے حوالے سے کئی اہم نکات کی طرف سامعین کو متوجہ کیا۔دوروزہ جشن کے آخر پر اردو مشاعرہ احمد شناس کی صدارت میں منعقد ہوا جن کے ساتھ ایوان صدرات میں پروفیسر اسداللہ وانی ،منشور بانہالی ،ذولفقار نقوی اور رضیہ حیدر بھی موجود رہیں۔ذولفقار نقوی، سلیم خان، رضیہ حیدر، رشید قمر ، احمد شناس، وکیل احمد ، خالدہ بیتاب، منشور بانہالی، ساحل عمران، خورشید جانم نے اپنا کلام پیش کیا۔ مشاعرے کی نظامت ڈاکٹر عرفان عارف نے انجام دی ۔مشاعرے کے بعد مسلم وانی نے دبستان ہمالہ کی طرف سے کلچرل اکادمی کے ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر جنید جاذب ،ڈاکٹر عرفان عارف ،وکیل حیات ،ڈاکٹر رضوانہ شمسی ، ذولفقار نقوی اور خالدہ بیتاب کو مومنٹو پیش کر کے اُن کی عزت افزائی کی۔