جس ملک کے نوجوان امن کا راستہ اختیار کریں گے وہ ملک خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا:صدر جمہوریہ دروپدی مرمو

سری نگر// صدر جمہوریہ درو پدی مرمو نے کہا کہ جس ملک کے نوجوان امن و شانتی اور نظم و ضبط کا راستہ اختیار کریں گے وہ ملک بھی ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔انہوں نے کہا: ‘کشمیر یونیورسٹی پر حضرت بل کی رحمت کا سایہ ہمیشہ سے رہا ہے اور آگے بھی رہے گا’۔صدر جمہوریہ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کو یہاں کشمیر یونیورسٹی کے 20 ویں کنوکیشن سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز ‘یہ چھہ موج کشیر’ یعنی یہ مادر کشمیر ہے، سے کرتے ہوئے کہا: ‘آپ کے بیچ یہاں آکر مجھے بہت ہی خوشی محسوس ہو رہی ہے، میں کئی یونیورسٹیوں میں گئی ہوں اور میں نے کئی کنوکیشنوں میں شرکت کی ہے لیکن اتنے خوبصورت کمیپس میں تعلیم حاصل کرنے اور تعلیم دینے کا موقع ملنا خوش قسمتی کی بات ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر یونیورسٹی پر حضرت بل کی رحمت کا سایہ ہمیشہ سے رہا ہے اور آگے بھی رہے گا اور اس یونیورسٹی کے طلبا نے ملک کی خدمت کرتے ہوئے اپنی یونورسٹی کا نام روشن کیا ہے۔صدر مرمو نے کہا کہ اس یونیورسٹی کے 3 این ایس ایس رضاکاروں نے سال رواں کی یوم جمہوریہ پریڈ میں حصہ لیا جن کو میں شاباشی دیتی ہوں۔انہوں نے کہا: ‘ان میں سے ایک کفایت اللہ کو میں نے 29 ستمبر کو راشٹر پتی بھون میں ایوارڈ سے نوازا، میں کشمیر یونیورسٹی کے طلبا کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ سماجی خدمات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہوں’۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرکے طلبا سماجی بدلائو لانے میں کامیاب ہوں گے اور ملک کے سامنے مثال پیش کریں گے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ کشمیر یونیورسٹی میں طالبات کی تعداد 55 فیصد ہے اور گولڈ میڈل اور دوسرے ایوارڈ جیتنے والوں کی کل تعداد میں سے لگ بھگ 65 فیصد لڑکیاں ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ہماری لڑکیاں اور خواتین ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لواہا منوا رہی ہیں اور آج یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی بیٹیاں ہمارے ملک کی تصویر بھی ہیں اور تقدیر ہیں۔ماحولیات کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے صدر مرمو نے کہا کہ پائیدارترقی کشمیر کی وراثت کا حصہ رہی ہے۔انہوں کشمیری کہاوت ‘ان پوشہ تیلہ ییلہ ون پوشہ’ یعنی جب تک جنگل ہیں تب تک روٹی ہے، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ‘قدرت نے کشمیر کو بے پناہ خوبصورتی سے نوازا ہے فارسی شاعر نے ٹھیک کہا ہے اگر زمین پر کہیں جنت ہے تو وہ یہیں ہے یہیں ہے یہیں ہے، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس جنت کو بچائے رکھیں خاص طور پر نوجوانوں کو یہ ذمہ داری نبھانی ہوگی’۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر یونیورسٹی ہمالیائی گلیشئروں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے اور مجھے بتایا گیا کہ اس سلسلے میں کئی ریسرچرز مختلف محاذوں پر کام کر رہے ہیں۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ کشمیر یونیورسٹی کے نشان میں ایک طرف اوپنشد کے تین الفاظ اور دوسری طرف قرآن شریف کی ایک آیت کا حصہ درج ہے دونوں کا معنی ایک ہی ہے یعنی اندھیرے سے روشنی کی طرف جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان تعلیم کی روشنی اور امن و چین کے اجالے کی طرف جتنا آگے بڑھیں گے ملک بھی اتنا آگے بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ جس سماج اور ملک کے نوجوان ترقی اور نظم و ضبط کا راستہ اختیار کریں گے وہ سماج اور ملک بھی ترقی اور خوشحالی کے راستے پر چلے گا۔صدر مرمو نے کہا کہ جموں وکشمیر قومی تعلیمی پالیسی اپنانے میں باقی ریاستوں اور یونین ٹریٹریوں پر سبقت لے رہی ہے جس پر میں اس کو مبارک باد پیش کرتی ہوں۔انہوں نے ایوارڈ حاصل کرنے والے تمام طلبا و طالبات کو مبارک باد پیش کی۔اس موقع پر پولیس کے اور سول انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بشمول جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ، اے ڈی جی پی کشمیر وجے کمار، سپیشل ڈی (سی آئی ڈی) آر آر سوین، ایس ایس پی سری نگر راکیش بلوال، صوبائی کمشنر کشمیر وجے کمار بدھوری، ضلع مجسٹریٹ سری نگر اعجاز اسد، ایس ایم سی میئر جنید عظیم متو، جموں وکشمیر وقف بورڈ چیئر پرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی وغیرہ موجود تھے۔بتادیں کہ صدر جمہوریہ اپنے دو روزہ جموں وکشمیر کے لئے بدھ کی صبح سری نگر پہنچیں جہاں ہوائی اڈے پر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر وہاں چیف سکریٹری ارن کمار مہتا، جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ، صوبائی کمشنر کشمیر وجے کمار بدھوری، ضلع مجسٹریٹ بڈگام اکشے لبرو و دیگر فوجی و پولیس افسران بھی موجود تھے۔وہ بعد ازاں سیدھے بادامی باغ فوجی چھائونی، جو فوج کی 15 ویں کور کا ہیڈ کوارٹر ہے، پہنچیں جہاں انہوں نے شہدا کی یاد گار پر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق آپ جمعرات کی صبح جموں کے کٹرہ میں واقع شری ماتا ویشنو دیوی مندر کی طرف روانہ ہوں گی جہاں آپ دوبارہ بنائے گئے پاروتی بھون اور سکائی واک کا افتتاح کریں گی۔یو این آئی