کلچرل اکیڈمی کا سات روزہ کثیر اللسانی کہانی فیسٹیول


جموں//جموں وکشمیر اکیڈمی برائے فن وتمدن اور لسانیات کے زیر اہتمام جموں میں جاری سات روزہ کثیر اللسانی کہانی فیسٹول کے تحت پیر کے روز پہاڑی زبان میں کہانی کاروں نے کہانیاں پیش کیں۔کے ایل سہگل ہال میں منعقدہ تقریب میں معروف صحافی اور نقاد انیل سہگل مہمان خصوصی تھے جبکہ اس پہاڑی ادبی نشست کی صدارت معروف شاعر، افسانہ نگار، ادیب، مترجم شیخ آزاد احمد آزاد نے کی۔ خطبہ استقبال کلچرل اکیڈمی کے ایڈیٹر اور کلچرل افسر ڈاکٹر شاہ نواز نے پیش کیا۔ انہوں نے بتایاکہ پہلی مرتبہ کثیر للسانی سات روزہ کہانی فیسٹیول کا انعقاد کیاگیاہے جس میں اب تک ڈوگری، ہندی، پنجابی اور گوجری میں ادیبو ں نے اپنی کہانیاں پیش کیں ِاُسی کڑی میں آج پہاڑی زبان کے لئے مخصوص کیاگیاہے۔
اس موقع پر شیخ آزاد احمد آزاد نے ’ہمت‘، غضنفر کھوکھر نے ’پھائی نہ پھڑکن‘، سید جاوید حقانی نے ’پچھتاوا‘، ایڈووکیٹ الطاف حسین جنجوعہ نے ’پیٹ کروڑی پُتر‘، ایڈووکیٹ شمس الدین شاز نے ’قسمت نے پکھڑو‘، شیخ ظہور نے ’ترقی‘، سلیم اختر نے ’قدرت نے کھیڈ نرالے‘ اور محمد فاروق کالس نے ’رب نہ واسطہ می غی کہر نی جلو ‘ پہاڑی کہانیاں پیش کیں جن میں معاشرے کے مختلف پہلوو¿ں کواُجاگر کیاگیا۔ انیل سہگل نے اپنے خطاب میں کہاکہ مختلف زبانوں میں کہانیوں کا فیسٹیول منعقد کرنے کا کلچرل اکیڈمی کا اقدام قابل ِ ستائش ہے۔یہ زبان وادب کی ترقی کے لئے مخلصانہ اور سنجیدہ کوشش تھی جس کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ سبھی نے بہترین کہانیاں پیش کیں، کسی کا اسلوب ِ بیان اچھاتھا، کسی کا موضوع اچھاتھا، انہوں نے غضنفر کھوکھر کی کہانی کی بے حد تعریف کی جس میں موصوفہ نے پہاڑی کے محاورات واستعارات کا بہترین استعمال کر کے کہانی کو جاندار بنادیا۔ شکریہ تحریک شعبہ ڈوگری کی انچارج ریتہ کھڈیال نے پیش کی۔اس موقع پر خالد محمود چوہان، ایڈووکیٹ صدف مرزا، گوجری کے شاعر اور ادیب سرور چوہان، مختیار چودھری، نوجوان شاعر بلال خان وغیرہ بھی موجود تھے۔