کانگریس کاوزیر اعظم سے جواب طلبی کا سلسلہ شروع روزانہ تین سوالات پوچھے جائیں گے

نیوزڈیسک
نئی دہلی// اڈانی معاملے پر اب تک وزیر خزانہ، آر بی آئی، سیبی اور وزارت خزانہ نے ٹال مٹول سے جواب دیا ہے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اس پورے معاملے پر پراسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، کانگریس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اڈانی معاملے پر وزیر اعظم سے روزانہ 3 سوال پوچھے گی۔کانگریس لیڈر اور جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم کو 3 سوالات پر مشتمل ایک خط لکھا ہے۔ جے رام رمیش نے لکھا ’’پاناما پیپرز کے انکشافات کے سلسلے میں 4 اپریل 2016 کو وزارت خزانہ نے اعلان کیا کہ آپ نے ذاتی طور پر مختلف ایجنسیوں کے ایک گروپ کو ’آف شور ٹیکس ہیونز‘ سے آنے والے پیسوں کے لین دین کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسی طرح سے ہانگزو، چین میں 5 ستمبر 2016 کو جی 20 سربراہی اجلاس میں بھی آپ نے کہا کہ ہمیں اقتصادی مجرموں کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے، منی لانڈرنگ کرنے والوں کا سراغ لگانے اور غیر مشروط طور پر حوالگی اور پیچیدہ بین الاقوامی اصولوں اور بینکنگ کے جال کو توڑنے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ آپ کے ان بیانات سے واضح ہے کہ آپ یہ کہہ کر راہ فرار اختیار نہیں کر سکتے ’’ہم اڈانی کے ہیں کون؟‘‘پہلا سوال: گوتم اڈانی کے بھائی ونود اڈانی کا نام پاناما پیپرز اور پنڈورا پیپرز میں بہاماس اور برٹش ورجن آئی لینڈز میں آف شور کمپنیاں چلانے کے طور پر آیا تھا۔ ان پر ہیرا پھیری کے الزامات تھے۔ آپ نے اکثر بدعنوانی کے خلاف جنگ میں اپنی دیانتداری کی بات کی ہے۔ آپ کی ان چیزوں کی بھی ملک کو نوٹ بندی کی صورت میں بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔ ایسے میں ایک کاروباری گھرانے پر سنگین الزامات ہیں جس کے ساتھ آپ کے تعلقات عام ہیں۔ تو آپ اپنی ایجنسیوں کی جانچ پڑتال اور معیار اور دیانتداری کے بیانات کے بارے میں کیا کہیں گے؟دوسرا سوال: برسوں سے آپ نے اپنے سیاسی مخالفین کو ڈرانے اور ان کاروباری گھرانوں کو سزا دینے کے لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ – ای ڈی، سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن – سی بی آئی اور ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس – ڈی آر آئی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا ہے، جو آپ کے کرونی سرمایہ داروں کے مالی مفادات کے مطابق نہیں ہیں۔ اڈانی گروپ کے خلاف گزشتہ برسوں میں لگائے گئے سنگین الزامات کی تحقیقات کے لیے کیا کارروائی کی گئی ہے؟ کیا آپ سے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی کوئی امید ہے؟تیسرا سوال: یہ کیسے ممکن ہے کہ ہندوستان کا سب سے بڑا کاروباری گھرانہ، جسے ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر اجارہ داری کی اجازت دی گئی ہے، بار بار الزامات کے باوجود اتنے عرصے تک سنگین جانچ پڑتال سے بچ گیا؟ دیگر کاروباری گروپوں کو ایجنسیوں نے انتہائی گھٹیا الزامات لگا کر ہراساں کیا اور چھاپے مارے۔ کیا اڈانی گروپ ایسے نظام کے لیے ضروری ہے جس نے آپ کے مبینہ اینٹی کرپشن بیانات سے فائدہ اٹھایا ہو؟