دھندک، سنئی، پوٹھا اور لسانہ گاؤں میں انہدامی کارروائی 7دکانیں منہد، 68کنال اراضی بازیاب کرنے کا دعویٰ

امیرالدین زرگر
سرنکوٹ //سرنکوٹ میں انتظامیہ نے رقبہ سرکار سے قابضین کو انخلاء کے لئے نوٹس دیئے جانے کے بعد پچھلے چند روز سے انہدامی /بے دخلی مہم شروع کر رکھی ہے۔ پچھلے دو دنوں میں انتظامیہ نے سنئی، پوٹھا، دھندک اور لسانہ میں کارروائی کے دوران متعددڈھانچوں کو منہدم کرنے کے ساتھ ساتھ 68کنال اراضی کو بازیاب کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایس ڈی ایم سرنکوٹ رضوان اصغر، تحصیلدار اکبر حسین، نائب تحصیلدار لسانہ، نائب تحصیلدار سرنکوٹ محمد افضل، ایس ایچ او سرنکوٹ راجویر سنگھ کے علاوہ محکمہ مال اور پولیس اہلکاروں کی ٹیم نے دھندک کے مقام پر تین دکانوں کو جے سی بی مشین لگا کر گرایہ ۔سات کنال کے قریب اراضی کو بازیاب کیا گیا۔پوٹھا اور سنئی میں کل تقریباً 60 کنال اراضی کو بازیاب کیا گیا ۔ایس ڈی ایم سرنوکٹ کے مطابق تقریبا 60 کنال کے قریب اراضی کو بازیاب کیا ہے جس اراضی کی قیمت اوسطاً 10 کروڑ کے قریب ہے۔ انہوں نے کہاسنئی پوٹھا میں جس قدر بھی لوگوں نے سرکاری اراضی پر فصلیں لگائی تھیں، اُس کو ہٹایا گیا ہے۔ بازیابی کے بعد اس زمین کو یا محکمہ تعلیم کے حوالے کیا جائے گا یا پھر کسی دوسرے سرکاری محکمہ کے سپرد کر دیا جائے گا ۔پوٹھا بیلا میں ایک ریٹائرڈ فوجی محمد ایوب جس نے سرکاری اراضی پر مکان کی تعمیر کا کام شروع کیا ہوا تھا اسے روکا گیا ۔محمد ایوب کا کہنا ہے کہ یہ زمین انہوںنے 25 لاکھ روپے میں خریدی ہوئی ہے ۔دریں اثنا جمعہ کو نائب تحصیلدار لسانہ کی موجودگی میں بعد نماز جمعہ لسانہ ڈھریاں زیارت کے قریب 7 دکانوں کو مسمار کیا جو دس مرلے پر تعمیر کی گئی تھیں۔ نائب تحصیلدار لسانہ نے بتایا کہ دوکانداروں کو انتظامیہ نے ایک نوٹس جاری کیا تھا جس کے بعد دوکانداروں نے دوکانوں کو خالی کر دیا جب مسمارگی کا عمل شروع کیا گیا تو دوکانداروں نے بغیر کسی مزحمت کے دکانیں خالی کیںاور انتظامیہ نے دوکانوں کی مسمارگی کا عمل بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیا۔ انھوں نے کہا کہ ناجائز تجاوزات کو کسی بھی صورت میں چھوڑا نہیں جائے گا اور لوگوں نے جس قدر بھی سرکاری اراضی پر قبضہ کیا ہے اس کو جلد ہٹایا جائیگا۔ادھر نائب تحصیلدار سرنکوٹ محمد افضل نے بتایا کہ جن لوگوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں،اِن میں علاقہ گونتھل ،درابہ ،بہرام گلہ شامل ہیں جس میں محکمہ مال کی طرف سے دو دن کا وقت دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر لوگوں نے مقررہ مدت کے اندر تجاوزات یا ناجائز قبضے کو نہیں ہٹائیں گئے تو اُن کے خلاف کاروائی کی جا سکتی ہے۔