صوبائی انتظامیہ کی سرکاری ملازمین کو کڑی وارننگ ،دوردرشن اور ریڈیومیں جُز وقتی کام کرنے پر ہوگی قانونی کارروائی

سری نگر//صوبائی انتظامیہ نے ایک بار پھر سے ان سرکاری ملازمین کو کڑی وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ وہ آل انڈیا ریڈیو سرینگر اوردوردرشن میں بطور جُز وقتی ملازمت کرنے سے باز رہیں ورنہ ان کے خلاف قانونی کارروائی پر انتظامیہ مجبور ہوگا ۔جے کے این ایس کے مطابق ان باتوں کا اظہار نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کشمیر صوبے کے ایڈیشنل کمشنر نے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں ابتک کافی شکایتیں حاصل ہوئی ہیں کہ سرکاری ملازمین جن میں زیادہ تر تعداد اساتذہ کی ہے ۔ریڈیو اور دوردرشن پر خبروں کے علاوہ اور دیگر پروگراموں میں بطور جزوقتی یا کیجول ملازمین کے بطور اپنے فرائض انجام دیتے ہیں اور یہ ہرماہ ایک منظم لائحہ عمل کے تحت ہوتا ہے ۔ جس میں ان کا شفٹ کے حساب سے ایک باضابطہ روسٹر جاری ہوتا ہے اور ہر ماہ ملازمین کی خواہش کے مطابق ان کی ڈیوٹی ترتیب دی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس بارے میں بھی شکایت حاصل ہوئی ہے کہ ان ملازمین کی باضابطہ تنخواہ مرکزی سرکارکے خزانے سے نکلتی ہے اور ان کا شمار انکم ٹیکس دہندگان میں بھی ہوتا ہے ۔جو سراسر جموں وکشمیر سروس رولز کی خلاف ورزی تصور کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکار اس بارے میں پوری تفصیلات اکھٹا کررہی ہے اور جیسے ہی تمام محکمہ جات سے ان ملازمین کی تفصیل فراہم ہوگی ۔تو ان ملازمین کے بارے میں یہ جانکاری حاصل کی جائے گی کہ انہوں نے کس کس لحاظ سے جموں وکشمیر سرکارکی طرف سے وضع کردہ سروس رولز، کی عدولی کی ہے ۔اور اگر الزامات صیح ثابت ہوئے ، تو نہ صرف وہ ملازمین قانونی کارروائی کا سامنا کریں گے بلکہ وہ افسران بھی قانونی شکنجے میں لائیں جائیں گے جنہوں نے ایسے ملازمین کو وقت وقت پر این او سی جاری کئے ہونگے ۔ایڈیشنل کمشنر نے مزید کہا کہ اگرچہ چند ملازمین نے سپریم کورٹ کا بھی حوالہ دیا لیکن اس میں بھی واضع طور درج کیا گیا ہے کہ سرکاری ملازم کسی بھی محکمے میں کوئی بھی کام بناءمعتبر اجازت نامہ حاصل کرنے سے پہلے نہیں کرسکتا ہے ۔کیونکہ ایک سرکاری ملازم دن کے چوبیس گھنٹہ اور سال کے 365 اپنے عہد نامے سے بندھا ہوا ہوتا ہے ۔جو سرکاری نوکری میں آنے کے وقت اس نے قبول کیا ہوتا ہے ۔اس لئے سرکاری ملازم ،ملازمت کے دوران چھٹی کے اوقات میں بھی اگر فوت ہوجائے تو وہ سرکارکی ہی ذمہ داری ہوتی ہے ۔اسکے پینشن اور دیگر لوازمات کی۔اس لئے ایک ملازم چھٹی کے بعد کی بھی کوئی جوازیت پیش نہیں کرسکتا ہے کہ وہ کسی محکمہ میں جاکر جُز وقتی ملازمت کرکے باضابطہ تنخواہ حاصل کرے ۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسا میکنزم تیار کیا جارہا ہے تاکہ ملازمین کو جواب دہ بنایا جاسکے۔اور وہ اپنی ڈیوٹی کو پورے جذبے اور لگن کے ساتھ انجام دے سکے۔اس بارے میں ڈائیریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر نے بھی واضع کیا کہ کوئی بھی افسر اگر ان ملازمین کو این اوسی فراہم کرنے میں ملوث پایا گیا تو اسکے خلاف کاروائی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ خزانہ سے گذشتہ دنوں جو حکم نامہ اجراءکیا گیا ہے ۔ ان ملازمین کے حوالے سے ،اس پر عمل کیا جارہا ہے اور کسی بھی سرکاری استاد کو دوسرے محکمہ میںکیجول نوکری کی کوئی اجازت نہیں ہوگی ۔اور نہ ہی مستقبل میں ایسا کوئی اجازت نامہ فراہم کیا جائے گا ۔ڈائریکٹر ایجوکیشن نے کہا کہ سرکاری حکم نامہ پر من وعن عمل کرناملازم کا فرض ہے اور اگر خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا تو کارروائی کا سامنا کرنے کے لئے بھی تیار رہنا ہوگا ۔واضع رہے کشمیر صوبے سے وابستہ سرکاری ملازمین جن میں بیشتر کا تعلق اسکول ایجوکیشن ،زراعت،اسکاسٹ کشمیر ،مال،یوتھ اسپورٹس اور سروسز،ہائر ایجوکیشن،ایکسائز،سینٹرل یونیورسٹی کشمیراور دیگر محکموں کے ساتھ ہے ۔دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو میںبطور کیجول ملازم بھی کام ا نجام دے رہے ہیں۔اور سرکاری ملازم ہوکر اپنے دفاتر سے بار بار چھٹی لیکر کیجول نوکری کو ترجیح دے رہے ہیں۔اس بارے میں گذشتہ ماہ انتظامیہ نے ایک واضع ہدایت دی تھی ۔کہ سرکاری ملازم کسی بھی جگہ کوئی بھی دوسرا کام نہیں کرسکتا ہے ۔اسکے بعد ڈایریکٹرجنرل اکاونٹس اینڈ ٹریجریز نے بھی ایک حکم نامہ جاری کیا تھا کہ سرکاری ملازم کسی دوسری جگہ کوئی بھی جز وقتی نوکری کرنے کا اہل نہیں ہوتا ہے اور اس میں جموں وکشمیر سروس رولز کی خلاف ورزی تصور کی جاتی ہے ۔سرکار کی طرف سے ان حکم ناموں پر محکمہ زراعت کے ناظم سے بھی اپنی رضامندی ظاہر کی ہے اور اپنے ملازمین کو واضع ہدایت دی ہے کہ وہ کسی بھی جگہ چاہے ریڈیو ہو یا دوردرشن ،ان جگہوں پر جزوقتی ملازمت کو انجام دیتے ہوئے پایا گیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی ۔انہوں نے میڈیا کو تفصیلا ت دیتے ہوئے کہا کہ ان ملازمین کو اگر سرکار لاکھوں روپئے تنخواہ دیتی ہے تاکہ یہ محکمہ میں تندہی سے کام کرکے عوام کو راحت پہنچانے کا کام کرے ۔اور اگر یہ ملازمین مہینے کے پندرہ دنوں تک اپنی نوکری سے غائب رہے اور جزوقتی نوکری کو ہی بہتر سمجھےں ۔تو ان کو اسی جزوقتی نوکری میں ہی رہنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اگر حکم نامہ پر ملازمین نے عمل نہیں کیا تو انکے خلاف محکمہ کی طرف سے ہی پہلے کارروائی ہوگی ۔ دوسری جانب ملازمین ان سرکاری حکم ناموں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ریڈیو اور دوردرشن میں حسب دستور جزوقتی نوکری بنا کسی خوف کے خطر کے ا انجام دے رہے ہیں اور ذرایعے کے مطابق ان محکموں کے سربراہاں بھی جموں وکشمیر سرکار کے حکم ناموں کی عدولی کررہے ہیں۔اور جموں وکشمیر سرکار کے ملازمین کو جزوقتی نوکری کے لئے کوئی بھی روک لگانے میں ابھی تک ناکام ثابت ہورہے ہیں۔