میڈیکل پی جی نشستوں کیلئے آل انڈیا کوٹہ میں حصہ لینے کا معاملہ!!

الطاف بخاری کاحکومت کو انتباہ ،کہاایسا کوئی بھی قدم نہ اُٹھایاجائے جوطلباء کیلئے نقصاندہ ثابت ہو
اُڑان نیوز

سرینگر//اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے جموں وکشمیر حکومت کو ایسی کسی بھی اقدام سے خبردار کیاہے ، جو کہ جموں وکشمیر کے میڈیکل پوسٹ گریجویٹ کے حقو ق کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے جوسبھی ریاستوں کی 50فیصد آل انڈیا کوٹہ کی نشستوں میں حصہ لینے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ وزارت برائے صحت وخاندانی بہبود حکومت ِ ہند کی ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز ک میڈیکل کونسلنگ کمیٹی کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن ، جس میں کہاگیا ہے کہ جموں وکشمیر کے خواہش مند اُمیدواروں کی NEETپی جی 2021کے تحت (ایم ڈی/ایم ایس/ڈپلوامہ/پی جی ڈی این بی)پی جی کورسز میں آل انڈیا کوٹہ کے تحت داخلہ میں حصہ لینا متوقع ہے، پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بخاری نے مشورہ دیا ہے جموں وکشمیر حکومت کو ایسی کسی بھی شرکت کی توثیق نہیں کرنی چاہئے۔ بخاری نے کہاکہ ’’آل انڈیا کوٹہ میں حصہ لینے سے جموں وکشمیر میڈیکل طلباکے حقو ق اور مفادات کے لئے انتہائی نقصان ثابت ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ ستم ظریفی ہے کہ پی جی خواہشمندوں کی طرف سے درخواستیں جمع کراتے وقت بوپی بوچر اور ایم سی سی نوٹیفکیشن میں ایسی کوئی شرط نہیں تھی۔ اب نتائج ظاہر کر دئے گئے ہیں اور جموں وکشمیر کی جانب سے اس طرح کا صوابدیدی اعلان انتہائی افسوس ناک ہے‘‘۔اگر حکومت جموں وکشمیر کی طرف سے ایسا کوئی فیصلہ لیاگیا، تو اُس کے مضمرات کا ذکر کرتے ہوئے بخاری نے کہاکہ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر اور جموں میں50فیصد اور سکمز میں 100فیصد ریزرویشن سے اِن اداروں میں مقامی ڈاکٹروں کی تعداد گھٹ جائے گی ، جس سے جموں وکشمیر کے ڈاکٹروں کے اندر بے روزگاری میں زبردست اضافہ ہوگا۔ بخاری کا کہنا ہے کہ ’’ جموں وکشمیر کے اداروں سے پوسٹ گریجویٹ کرنے کے بعد یہ ڈاکٹرز بہتر روزگار کی تلاش میں دوسری جگہ جائیں گے جس سے جموں وکشمیر میں ڈاکٹر مریض کا تناسب متاثر ہوگا اور یہ حفظان صحت نظام کے لئے خطرناک ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایم بی بی ایس طلباء ملک کے دیگر حصوں میں اپنے ہم منصب سے ایک سال پیچھے ہیں اور اس قدم سے وہ مستقبل میں مزید کئی سال ضائع کرنے سے شدید متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا’’ہمیں سمجھنا چاہیے کہ میڈیکل پی جی امتحانات کے لئے کوچنگ زیادہ تر آف لائن ٹیوشن یا آن لائن ویڈیو پروگراموں کی شکل میں ملک بھر کے مختلف کوچنگ انسٹی چیوٹ کی طرف سے دی جاتی ہے لیکن زیادہ تر وقت ہمارا انٹرنیٹ بند رہتا ہے اس لئے ہمارے طلبا لیکچرز میں شرکت یا فرضی ٹیسٹ نہیں دے پاتے۔ ایسی صورت حال میں کوئی کیسے توقع کر سکتا ہے کہ محدود وسائل کے ساتھ جموں وکشمیر کے پی جی خواہشمند باقی ملک کے ساتھ مقابلہ کر سکیں گے؟ ۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر جموں وکشمیر پرزور دیا ہے کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ نہ لیاجائے جو جموں وکشمیر کے پی جی خواہشمند اُمیدواروں کے مستقبل کو برباد کر دے۔