ہائی سکول ہانچھ کا درجہ تاحال نہیں بڑھ سکا، علاقہ کے سینکڑوں طلباءکا مستقبل داﺅ پر

حکومت نے اپ گریڈیشن کو منظوری دی، دوسری نے منسوح کیا
سرکاری احکامات کے باوجود بھی حالیہ اپ گریڈیشن فہرست سے متعلقہ اسکول کا نام غائب
دانش اقبال
ڈوڈہ//چند سال پہلے ایک سرکاری حکمنامہ کے تحت جموں وکشمیر میں مختلف ہائی سکولوں کا درجہ بڑھا کر ہائر سیکنڈری کیا گیا تھا اور عوام کے دیرینہ مطالبات کو پوارکیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی کئی اہل اسکولوں کو اپ گریڈ نہیں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ضلع ڈوڈہ کے ایک پرانے ہائی سکول ہانچھ کو نظر انداز کر کے عوام ہانچھ زہانڈ کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عرصہ دراز سے ہائی سکول ہانچھ ہائر سیکنڈری کے درجہ کا منتظر ہے اور علاقہ کے ہزاروں عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے جاری اپ گریڈیشن فہرست میںاس سکول کا نام نہ ہونے کی وجہ سے علاقہ کی عوام مایوس ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سال 1956 میں متعلقہ اسکول کو پرائمری اسکول کے طور کھولا گیا، اس کے بعد 1972 کو اس کا درجہ بڑھا کر مڈل اسکول کیا گیا، سال 1984 میں متعلقہ اسکول کو ہائی اسکول کا درجہ دیا گیا۔ اسکول کیلئے محکمہ کی جانب سے کل 22کنال اراضی کی منتقلی کی گئی۔ وہیں سال 2014میں ایک سرکاری حکمنامہ ، آرڈر نمبر 737 برائے محکمہ تعلیم 2014 ، کے زریعے اسکول کا درجہ بڑھا کر ہائیر اسکینڈری اسکول کرنے کو منظوری دی گئی، وہیں22 اکتوبر 2014 میں ایک دوسرے حکمنامے میں اسکول کو اپ گریڈ کرنے کے احکامات کو منسوح کر دیا گیا۔ 10 فروری 2016 میں ڈپٹی کمشنر ڈوڈہ نے ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن جموں کو ایک خط زیر نمبر DDC/up-gradation/2015/1260 لکھ کر اسکول میں 11ویں اور 12 ویں جماعت کیلئے کلاسز شروع کرنے کیلئے احکامات جاری کرنے کی اجازت طلب کی۔ 4 اپریل 2018 میں ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سیکرٹری کو ایک خط زیر نمبر DSEJ/P1592/2017-18/6441-44 لکھ کر اسکول کو اپ گریڈ کرنے کے احکامات دیے۔ سال 2017 میں جموں و کشمیر حکومت نے ریاست کے مختلف اسکولوں کو اپ گریڈ کرنے کے احکامات صادر کئے تھے، جس کے بعد ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کی جانب سے جاری ایک فہرست میں ہائی اسکول ہانچھ کا نام نہیں تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق36 سال پرانا گورنمنٹ ہائی سکول ہانچھ صرف سیاسی انتقام گیری کا شکار ہے بلکہ بار بار حکام کی نظروں سے بھی اوجھل رہتا ہے اور سیاسی لیڈران کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے۔ علاقہ کے اکثر و بیشتر علاقہ جات کے غریب طلاب دسویں جماعت تک کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آگے کی تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں کیونکہ ان غریب طلاب کو گیارہویں جماعت کی تعلیم حاصل کرنے کےلئے گھٹ یا ڈوڈہ کی ہائر اسکینڈری اسکولوں میں جانا پڑتا ہے۔جس کی وجہ سے اکثر طلباءوطالبات اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہائی اسکول ہانچھ کو ہائر سیکنڈری کا درجہ نہ ملنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ سیاسی لحاظ پر ہی سرکار کی نظریں جھکی ہوئی ہیں۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ علاقہ ہانچھ ایک طرف سیاسی رسہ کشی کا شکار ہے تو دوسری طرف حکام کی نظروں سے ہمیشہ سے اوجھل رہا ہے کیونکہ آج تک سیاسی لیڈروں نے بھی عوام ہانچھ کو سبز باغ دکھانے کے سوا کچھ بھی نہیں دیا ہے جنہوں نے لوگوں سے جھوٹے وعدے کر کے ووٹ حاصل کئے ہیں اور تعمیر وترقی سے محروم رکھا ہے۔36سال پرانا ہائی اسکول ہانچھ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ عوام کے ساتھ کس حد تک انصاف ہوا ہے۔ تیس سال پرانا ہائی سکول ہانچھ کو ہائر اسکینڈری کا درجہ نہ ملنے سے یہاں کے سینکڑوں غریب طلباءوطالبات اپنی تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہے ہیں اور آنے والی نسل کا تعلیمی راستہ بھی تاریکی کی طرف گامزن ہے۔ لوگوں نے مزید کہا کہ اگر ہائی اسکول ہانچھ کو ہائراسکینڈری کا درجہ نہ دیا گیا تو عنقریب عوام ہانچھ زہانڈ سڑکوں پر اترنے کےلئے مجبور ہو جائے گی۔