بینکروں کی تعمیرمیں مالی خرد برد اور بے ضابطگیوںکی انٹی کرپشن بیورو سے جانچ کروائی جائے:شہزاد ملک

Dr. Shahzad Malik Ex-VC
Dr. Shahzad Malik Ex-VC

پونچھ میں بینکروں کی تعمیر کے نام پر غریبوں کے پیسے کی لوٹ قابل ِ مذمت
مالی خرد برد اور بے ضابطگیوںکی انٹی کرپشن بیورو سے جانچ کروائی جائے:شہزاد ملک
اُڑان نیوز
جموں//نامور سماجی کارکن اور سائی ناتھ یونیورسٹی کے سابقہ وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد ملک نے پونچھ میں بینکروں کی تعمیر کے نام پر کروڑوں روپے کے خرد برد پر اور بے ضابطگیوں کی انٹی کرپشن بیورو سے جانچ کرائی جائے۔ ایک پریس بیان میں ڈاکٹر شہزاد ملک نے کہا ہے کہ پچھلے چند ہفتوں سے بینکروں کا معاملہ نیشنل اور علاقائی الیکٹرانک ، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا پر موضوع ِ بحث بناہوا ہے، آئے روز مینڈھر، بالاکوٹ اور منکوٹ علاقہ میں بینکروں کی تعمیر میں مالی خرد برد کے نئے نئے انکشافات ہورہے ہیں جو تشویش کن ہیں۔انہوں نے کہاکہ مرکزی وزارت ِ داخلہ کی طرف سے بینکروں کی تعمیر کے لئے جورہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں، اُن پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا، مرکز نے فراخدلانہ امداد فراہم کی مگر اِس کا زمینی سطح پر استعمال نہیں ہوا۔سینکڑوں بینکروں کے صرف کھڈے کھودے گئے مگر کاغذوں میں مکمل ظاہر کر کے پیسے نکلوا لئے گئے۔بینکروں کو غیر قانونی طور الاٹمنٹ اور ٹینڈرنگ کے بعد شفٹ کیاگیا۔مینڈھر کا سندوٹ علاقہ جوکہ راست شلنگ زون ہے،میں بینکر تعمیر نہیں ہوئے۔ شہزاد ملک نے کہاکہ کارروائی کی بجائے غیر قانونی منتقلی، الاٹمنٹ اور ٹینڈرنگ میں قواعد وضوابط کی ہوئی خلاف ورزیوں کی جوازیت پیش کی جارہی ہے ۔گائیڈلائنز کے مطابق انفرادی اور کیمونٹی بینکرززمین سے صرف دو فٹ اوپر ہونے چاہیے باقی، زیرِ زمین بنانے ہیں تاکہ مارٹرشلنگ وغیرہ سے اِس میں پناہ لینے والوں کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہوا ۔ جوبینکرز بنے ہیںوہ زمین کے اوپر ہیں اور اب جے سی بی مشینیں لگاکر آس پاس مٹی پھیری جاری ہے تاکہ یہ بتایاجائے کہ یہ زیرِ زمین تھے۔ سماجی کارکن ڈاکٹر شہزاد ملک نے کہاکہ بینکروں کی تعمیر میں خرد برد اور بے ضابطگیاں ملک کے خلاف غداری اور قومی سلامتی سے سمجھوتہ کرنے کے مترادف ہے، سوال صرف بینکروں کی تعمیر کا نہیں بلکہ یہ نیشنل سیکورٹی کا معاملہ ہے، ہر ملک اپنی سرحدوں کی حفاظت کویقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اُٹھارہاہے، سرحدوں کو حفاظت کا مطلب، صرف بھاڑ دینا ہی نہیں بلکہ وہاں پر بسنے والے انسان وحیوان کی سلامتی بھی ہے کیونکہ سرحدی مکینوں کی ہی بدولت ہماری فوج دشمن کا موثر مقابلہ کرسکتی ہے۔ انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ بینکروں کی تعمیر کی مانیٹرنگ اور کوالٹی چیک کی ذمہ داری محکمہ دفاع کے سپرد کی جانی چاہئے اور سرحدوں پر جہاں جہاں فوجی چوکیاں ہیں، انہیں ہی ذمہ داری سونپی جائے ، بدقسمتی سے پونچھ جہاں خزانہ عامرہ کی لوٹ کھسوٹ اور دھاندلیوں کے تمام ریکارڈ ٹوٹے ہیں، میں اِس حساس مسئلہ کو بھی نہیں بخشا جارہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ بینکروں کی غیر قانونی ادلہ بدلی، الاٹمنٹ ،مالی خرد برد کی انٹی کرپشن بیورو(ACB)سے تحقیقات کرائی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے۔سرحدوں کے نزدیک رہنے والے لوگ جن پر چوبیس گھنٹے سرحد پار سے شلنگ اور فائرنگ کا خوف منڈلاتا رہتا ہے، کے جانی ومالی تحفظ کے لئے جو زیرِ زمین بینکرز بنائے جانے تھے، اِن میں خرد برد قطعی بردداشت نہیں اور وہ قصور واروں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لئے کوئی بھی دقیقہ فروگذاشت نہیں چھوڑیں گے۔خزانہ عامرہ کی لوٹ کھسوٹ ہر گز برداشت نہیں، یہ غریبوں کے خون پسینے کی کمائی کا پیسہ ہے ، جس کو اِس طرح چند لوگوں کے جیبوں کی زینت بننے نہیں دیاجاسکتا۔