گاوں ہاڑی میں 7205کنال اراضی کے انتقالات منسوخ!

” ایسے سرکاری ملازمین جوبلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر محکمہ مال کی ملی بھگت سے جنگلات اراضی پر قابض ہیں،کو ایک ہفتہ کی مہلت دی جاتی ہے کہ وہ بیان حلفی دیں کہ وہ رضاکارانہ طور پر جنگلا ت اراضی پر کھڑے ڈھانچوں کو از خود منہدم کریں گے اور یہ بھی یقین دلائیں کہ مستقبل میں وہ جنگلات اراضی پر ڈھانچے تعمیر نہ کریں گے۔ انہدامی کارروائی سے قبل اور بعد کی تصاویر بھی کھینچ کر جمع کریں تاکہ ریکارڈ ہائی کورٹ میں پیش کیاجائے، ایسا نہ کرنے پر سرکاری ملازمین کے نام معہ تفصیلات ہائی کورٹ میں پیش کئے جائیں گے،علاوہ ازیں متعلقہ اعلیٰ حکام کو ایسے ملازمین کی تفصیلات ارسال کی جائیں گیں تاکہ اُن سے انخلاءمہم پر آنے والے اخراجات کی وصولی کی جائے نیز انضباطی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے“……..ڈی ایف او

گاوں ہاڑی میں 7205کنال اراضی کے انتقالات منسوخ!
جنگلات اراضی پر قبضہ کرنے والے سرکاری ملازمین کو سخت کارروائی کی تنبیہ، ایک ہفتہ کی مہلت دی گئی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں// پونچھ انتظامیہ نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے تحصیل سرنکوٹ کے گاو¿ں ہاڑی میں 7205کنال اور13مرلے جنگلات اراضی پر ہوئے انتقالات کو غیر قانونی قرار دیکر منسوخ کر دیا ہے۔مذکورہ گاو¿ں میں غیر قانونی طور پربراہ راست یا پھر ابا واجداد کے ذریعہ غیر قانونی گرداواریاں کراکر جنگلات اراضی پر قبضہ جمانے والے سرکاری ملازمین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ از خود جنگلات اراضی پر قبضے کو خالی کریں، اِس پر تعمیر ڈھانچوں کو منہدم کریں اور پیشگی وبعد از انہدام تصاویر کھینچ کر معہ بیان حلفی انتظامیہ کے پاس جمع کریں ، بصورت دیگر اُن کے خلاف سخت ک ارروائی عمل میں لائی جائے گی ،ایسا نہ کرنے پر سرکاری ملازمین کو سخت تادیبی کارروائی کا عندیہ دیاگیاہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات نے تحصیل سرنکوٹ کے گاو¿ں ہاڑی میں کمپارٹمنٹ نمبر51-Aمیں غیر قانونی قابضین کے انخلاءکے لئے فارسٹ ایکٹ کی سیکشن48-Aکے تحت انخلاءآڈرر جاری کیا تھا۔کچھ لوگوں نے ہائی کورٹ میں آرڈر کے خلاف اپیل بھی دائر کی جس کو خارج کر دیاتھا۔علاوہ ازیں جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے مفاد عامہ عرضی 19/2017بعنوان اہلیان ِگاو¿ں ہاڑی بنام جموں وکشمیر سرکار میں بھی ہدایات جاری کی تھیں کہ جنگلات اراضی سے غیر قانونی قابضین کے انخلاءکو یقینی بنایاجائے۔ ذرائع نے بتایاکہ ڈپٹی کلکٹر پونچھ نے 18فروری2020کو اسپیکنگ آرڈر زیر DCP/SQ/3912-15کے تحت تحصیل سرنکوٹ کے گاو¿ں ہاڑی کے خسرہ نمبرات1112, 1116, 1117, 1283, 1289اور1289/1اور1990کے تحت ہوئے انتقالات کو غیر قانونی قرار دیکر منسوخ کر دیا۔ ڈپٹی کلکٹرکے مطابق مذکورہ خسرہ جات کے تحت اراضی محکمہ جنگلات کی حد بندی کے اندر بطور ’غیر ممکن جاڑ‘کے طور اندراج ہے اور محکمہ جنگلات کے ریکارڈ میں اِس کا عکس/تتیمہ بھی ہے۔ڈی سی کی مذکورہ کارروائی کے بعد ڈویژنل فارسٹ آفسر پونچھ موہن چوہدری (آئی ایف ایس)نے ایک آرڈر زیرنمبرDFO/PFD/2340-43جاری کیا ہے ، جس میں انہوں نے ….”لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو کی اُن ہدایات جس میں موصوف نے کہاتھاکہ سرکاری اراضی پر ناجائز قبضہ میں جو بھی سرکاری ملازم یا افسر ملوث ہے، کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے“…. کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گاو¿ں ہاڑی میں خسرہ نمبرات 1112, 1116, 1117, 1283, 1289،1289/1اور1990کے تحت آنے والی جنگلات اراضی پر متعدد سرکاری ملازمین قابض ہیں، جس کی بازیابی کے لئے مہم چلائی جائے گی ۔ ڈی ایف او نے کہاکہ محفوظ انخلاءمہم چلانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ایسے سرکاری ملازمین کی فہرست تیار کی جائے جنہوں نے بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر محکمہ مال کی ملی بھگت سے جنگلات اراضی پر قبضہ کیا ہے۔ ایسے ملازمین کو ہدایات دی جاتی ہے کہ وہ فوری رضاکارانہ طور جنگلات اراضی پر تعمیر کردہ ڈھانچے، جواُن کے نام پر ہیں ، کو منہدم کردیں، بصورت دیگر اُن کے نام معہ تفصیلات ہائی کورٹ میں پیش کئے جائیں گیں۔ علاوہ ازیں متعلقہ اعلیٰ حکام کو ایسے ملازمین کی تفصیلات ارسال کی جائیں گیں تاکہ اُن سے انخلاءمہم پر آنے والے اخراجات کی وصولی کی جائے نیز انضباطی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے۔ اِن سرکاری ملازمین کو ایک ہفتہ کی مہلت دی گئی ہے کہ وہ بیان حلفی دیں کہ وہ رضاکارانہ طور پر جنگلا ت اراضی پر کھڑے ڈھانچوں کو از خود منہدم کریں گے اور یہ بھی یقین دلائیں کہ مستقبل میں وہ جنگلات اراضی پر ڈھانچے تعمیر نہ کریں گے۔ ملازمین سے کہاگیا ہے کہ انہدامی کارروائی سے قبل اور بعد کی تصاویر بھی دیں تاکہ ریکارڈ ہائی کورٹ میں پیش کیاجائے۔خیال رہے کہ عدالت عالیہ نے پی آئی ایل میں جنگلات اراضی پر غیر قانونی قابضین کے انخلاءکو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی تھیںاِس پر لوگوں نے اپیل بھی دائر کی جس کو ہائی کورٹ نے رد کر دیاتھا۔۔ ڈی ایف او پونچھ نے تحصیل سرنکوٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ محکمہ جنگلات کے حق میں 7205کنال 13مرلے اراضی کامال ریکارڈ میں درستی کریں۔