جموں میں کانگریس لیڈران کا احتجاج جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کی مانگ

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//آہستہ آہستہ جموں میں بھی ریاست جموں وکشمیر کے خصوصی درجہ کا خاتمہ اور اس کی تقسیم کے خلاف آوازیں اُٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔ اگر چہ کھل کر کوئی بھی اپنی رائے کا اظہار نہیں کر رہا لیکن وسیع تر طبقہ جس میں یہاں کا عام آدمی، تاجر، ملازم، طلبا، نوجوان، کسان شامل ہیں ، سخت مایوس ہیں، ۔ بہت سارے ایسے ہیں کہ مرکزی حکومت کے اِس غیر متوقع فیصلہ کے بعد اس قد ر صدمے میںہیں ، کہ وہ کچھ کہہ بھی نہیں کرپارہے۔وہ مایوس ہیں کہ ڈوگرہ مہاراجہ کی 173سالہ پرانی عظیم ریاست کو ایک مرکزی زیر انتظام اکائی میں تبدیل کر دیاگیا۔ہفتہ کو مرکزی سرکار کے اِس فیصلہ چھٹے روز سرمائی راجدھانی جموں جہاں دفعہ144کے تحت پابندیاں ہٹادی گئی تھیں، میں جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے لیڈران نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پارٹی صدر دفتر شہیدی چوک کے باہر کانگریس ریاستی جنرل سیکریٹری شاہ نواز چوہدری، یوتھ کانگریس ریاستی صدر اودھے چب، نائب صدر اعجاز چوہدری، جنرل سیکریٹری جتندر سنگھ کے بینر تلے کارکنان وعہدیداران نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔انہوں نے ریاست جموں وکشمیر کو مرکزی زیر انتظام علاقہ بنانے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ مکمل ریاست کا درجہ بحال کیاجائے۔ اودھے چب نے کہاکہ جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن کے خاتمہ سے سب سے زیادہ نقصان جموں والوں کو ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ یہاں پر پہلے ہی بہت بے روزگاری ہے، اب بیرون ریاست سے لوگوں کے یہاں آنے سے مقامی نوجوان نوکریاں حاصل نہیں کرسکیں گے، ان سے زمینیں لی جائیں گی، یہ ڈوگروں کے ساتھ بی جے پی نے بہت بڑا دھوکہ کیا ہے۔ شاہ نواز چوہدری نے کہاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا دفعہ370کی منسوخی اور جموں وکشمیر کی تشکیل نو کا فیصلہ غیر قانونی وغیر آئینی ہے، بی جے پی نے جمہوریت کا قتل کیا ہے، یہ تانا شاہی ہے، صوبہ جموں کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے، سو سال پرانی ریاست کو UTبنادیاگیا۔ان کا مزید کہنا تھاکہ دیگر ریاستوں میں شرح خواندگی اور قابلیت زیادہ ہے جوکہ یہاں آکر نوکریاں حاصل کریں گے اور مقامی نوجوان بیک مانگنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہماچل پردیش اور دیگر کئی ریاستوں کو بھی خصوصی درجہ حاصل ہے۔ تلنگانہ اور دیگر کئی ریاستیں خصوصی درجہ دینے کی مانگ کر رہی ہیں تاکہ وہ اپنے تشخص ، تہذیب وتمدن کو برقرار رکھ سکیں جبکہ جموں وکشمیر سے یہ حق ہی چھین لیاگیا۔ شاہ نواز نے کہاکہ پانچ چھ دن سے مین اسٹریم جماعتوں کے ہزاروں لیڈران گرفتار ہیں، کرفیو ہے۔ راجوری پونچھ میں سخت ترین بندشیں ہیں، فون اور انٹرنیٹ سروسز بند ہیں۔کانگریس لیڈران نے دفتر میں اس بارے مکمل پریس کانفرنس دی، جس کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا لیکن پولیس نے فوری طور پر ان لیڈران کو حراست میں لیکر انہیں پیرمٹھاپولیس تھانہ میں بند کر دیا۔