میونسپل حدود جموں سے دفعہ144ہٹا یاگیا صوبہ کے چار اضلاع میں زندگی پٹری پر لوٹی، پیر پنچال کا رابطہ ہنوز منقطع

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ڈوگرہ مہاراجہ کی طرف سے بنائی گئی 173سالہ پرانی ریاست جموں وکشمیر کو دو پھاڑ کرنے اور اس کا درجہ گھٹانے کے حکومتی فیصلہ کے پانچویں روز جموں صوبہ کے چار اضلاع میں حالات معمول پر لوٹ آئے ہیں جبکہ پانچ اضلاع کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن ، راجوری اور پونچھ میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطلی کے ساتھ ساتھ بندشوں، پابندیوں سے عام زندگی ہنوز مفلوج ہے۔نماز جمعہ کے پیش نظر اگر چہ خاص طور سے مساجد کے ار د گرد سخت ترین سیکورٹی تھی تاہم کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقع کی اطلاع موصول نہ ہوئی ہے۔ سرمائی راجدھانی جموں میں میونسپل کارپوریشن کی حدود میں ضلع مجسٹریٹ نے دفعہ144کے تحت نافذ پابندیاں ہٹا دی ہیں اور کل یعنی10اگست سے تعلیم سرکاری ونجی تعلیمی اداروں کو کھولنے کا حکم جاری کیاگیاہے۔جمعہ کو کٹھوعہ اور سانبہ اضلاع میں مکمل طور زندگی پٹری پر لوٹ آئی ہے اور تعلیمی ادارے کھلے رہے۔ریاسی، اودھم پور، کٹھوعہ، سانبہ، جموں اضلاع میں موبائل فون اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسز چل رہی ہیں جبکہ کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن،راجوری اور پونچھ میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز ہنوز معطل ہیں۔ براڈ بینڈ فون چل رہاہے۔ تفصیلات کے مطابق نمازِ جمعہ کے پیش نظر انتظامیہ خطہ بھر میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے تھے۔ تمام مساجد کے آس پاس سخت سیکورٹی تھی، لیکن مساجد سے پیرا ملٹری فورسز کو کافی دور رکھاگیاتھا تاکہ نمازیوں کو کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے اور وہ بلاکسی خوف نماز ادا کرسکیں۔ذرائع کے مطابق پولیس اور سول انتظامیہ کی طرف سے بیشتر جامع مساجد کے ائمہ حضرات کو پیشگی ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ دفعہ370کی منسوخی اور ریاست کی تشکیل نوِ کو جمعہ کے خطبہ میں موضوع نہ بنائیں اور ساتھ ہی عوام کو پر امن رہنے کی اپیل کریں۔ اس لئے بیشتر مساجد سے علماء نے نمازیوں سے اپیل کی کہ وہ امن وامان، آپسی بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی بنائے رکھیں اور نماز ادا کرنے کے بعد بغیر وقت ضائع کئے ، اپنے گھروں کو چلے جائیں۔جموں شہر میں اگر چہ تعلیمی ادارے احتیاطی طور بند تھے لیکن بازاروں اور شاہراؤں پر رونق لوٹ آئی، شہر کے مختلف روٹس پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی چلا۔ اولڈ سٹی کے چند علاقوں کو چھوڑ کر باقی جگہ مکمل طور دکانیں وکاروباری ادارے کھلے رہے۔راجوری پونچھ اضلاع میں موبائل وانٹرنیٹ سروسز ہنوز معطل ہیں ۔راجوری، مینڈھر،سرنکوٹ،پونچھ،منجاکوٹ، تھنہ منڈی، درہال، نوشہرہ، سندربنی، کالاکوٹ، بدھل قصبہ جات میںسخت ترین کرفیو کا نفاذ ہے جہاں پر زرا بھر ڈھیل نہیں دی گئی۔ اطلاعات کے مطابق جامع مساجد میں نماز ادا کی گئی لیکن سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات تھے۔کل گورنر انتظامیہ نے جموں میں سیکریٹریٹ سے منسلک سبھی ملازمین وافسران سے کام پر فوری کل لوٹنے کا حکم صادر کیاتھا ۔جموں میں جمعہ کے روز لوگوں نے قربانی کے لئے جانوروں کی بھی خریداری کی۔