جموں میں حالات بہتری کی طرف گامزن ،بندشیں وپابندیاں جاری

جموں میں حالات بہتری کی طرف گامزن ،بندشیں وپابندیاںجاری
پونچھ اور راجوری میں سخت ترین کرفیو، عام زندگی بری طرح متاثر
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//دفعہ370کی منسوخی اور جموں وکشمیر کی تشکیل نو کے فیصلہ پر ممکنہ عوامی رد عمل کو روکنے کے لئے انتظامیہ کی طرف سے بدھ کو لگاتار تیسر ے روز بھی دفعہ144کا نفاذ جاری ہے۔ کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن اور سرحدی اضلاع راجوری پونچھ میں بدستور کرفیونافذ ہے جبکہ ضلع ریاسی کے مہور، گول گلاب گڑھ، ارناس ، چسانہ وغیرہ میں دفعہ144کے تحت سخت ترین بندشیں عائد ہیں۔تیسرے روز بھی لگاتار سرکاری ونجی تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ اہم شاہراؤں پر گاڑیوں کی آواجارہی بھی معطل رہی۔ سرمائی راجدھانی جموں میں اگرچہ دفعہ144نافذ رہا لیکن صبح سے ہی کافی ڈھیل دی گئی۔اندرون شہر کے کئی علاقہ جات میں گلیوں وراستوں سے خاردار تاریں اُٹھائی گئیں جس کے بعد موٹرسائیکل وچھوٹی گاڑیوں کی بہت زیادہ نقل وحرکت دیکھی گئی ، اشیاء خوردونوش کی اکا دکا دکانیں بھی کھلی رہیں البتہ مجموعی طور پر بیشتر کاروباری ادارے ، دکانیں وتجارتی مراکز بند رہے۔ شہر کے اہم داخلی وخارجی پوائنٹس پر بدستور سیکورٹی فورسز اور پولیس تعینات رہی، وہاں پر شناختی کارڈ چیک کئے جانے پر سرکاری ملازمین، صحافیوں اور مریضوں کو جانے کی اجازت دی جاتی رہی۔ کئی بنک کھلے رہے اورموبائل گاڑیوں کے ذریعہ اے ٹی ایم مشینوں میں پیسے بھی ڈالے گئے۔برانڈ بینڈ بسنل انٹرنیٹ سروسز بھی چالو کر دی گئی ہیںجبکہ لینڈ لائن انٹر پہلے ہی چل رہا ہے ، البتہ فون پر انٹرنیٹ سروسز بدستور بند ہیں۔اطلاعات کے مطابق اولڈ سٹی میں اور چند حساس علاقوں جن میں گوجر نگر، شہیدی چوک، لکھدتا بازار، سٹی چوک، شالیمار، پریڈ، کچی چھاؤنی، استاد محلہ، امپھلا، جانی پور، نیوپلاٹ، تالاب کھٹیکاِں، پیر مٹھا وغیرہ میں ریپڈ ایکشن فورس، رائٹ کنٹرول فورس نے پولیس کے ہمراہ فلیگ مارچ کیا۔ صوبائی کمشنر جموں سنجیو ورما اور آئی جی پی جموں زون مکیش کمار حالات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔حکام کے مطابق ہر گھنٹہ کے بعد زمینی صورتحال کی جانکاری گورنر انتظامیہ کو دی جارہی ہے۔ جموں یونیورسٹی ودیگر اہم امتحانات ملتوی رہے، جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے بھی عدالتی کام کاج کو معطل رکھا ہے۔ شہر جموں میں اگر چہ تھوڑی ڈھیل دی گئی تھی لیکن زیادہ تر لوگ مرکز کے فیصلہ کے بعد انتہائی مایوس کن اور ٹوٹ چکے ہیں۔ایک بزرگ کا کہناتھا’’مجھے یقین نہیں ہورہا، ہمارے ساتھ مرکز نے اتنی بڑی زیادتی کی، ہم کو بکھیر کر رکھ دیا، ڈوگرہ حکمراں نے جموں وکشمیر ریاست کو جوڑا تھا لیکن آج بی جے پی نے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے‘‘۔اودھم پور، کٹھوعہ اور سانبہ اضلاع میں فون سروسز بھال ہیں، البتہ انٹرنیٹ سروسز بند رہیں۔ جموں پٹھانکوٹ شاہراہ اور اہم سڑکوں پر ٹریفک معطل ہی رہی، پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہے۔کٹھوعہ، سانبہ، اودھم پور اور ریاسی میں بیچ بیچ میں دکانیں کھلی رہیں۔ ادھر نقل وحمل بند ہونے سے کٹرہ ماتا ویشنو دیوی جانے والے زائرین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، جبکہ وادی سے واپس بیرون ریاست جانے والے لوگوں کو بھی پیدل چلتے دیکھاگیا، ریلوے اسٹیشن پر کافی رشن ہے۔ جموں میں اگر چہ بھارتیہ جنتا پارٹی لیڈران کے بیانات اس فیصلہ کے حق میں سامنے آرہے ہیں لیکن زیادہ خلاف بولنے والوں کو کوئی چھوٹ نہیں دی جارہی۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن کے صدرچوہدری لال سنگھ کو خانہ نظر بند کر دیا ہے۔اطلاعات کے مطابق ڈوڈہ، بھدرواہ، کشتواڑ، بھیلیسہ، ٹھاٹھری ، گندو ہ وغیرہ میں سخت ترین کرفیو نافذ کیاگیاہے، وہاں پر حالات کافی کشیدہ مگر قابو میں بتائے جارہے ہیں۔ انتظامیہ نے کشتواڑ میں شبانہ گشت مزید تیز کر دی ہے ، کسی کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ، تاہم دیہات میں زندگی قدر پڑی پر ہے، مگر وہاں پر مایوسی، غم وغصہ، خوف وہراس کا ماحول ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کل صبح تک ممکنہ طور پر کشتواڑ اور ڈوڈہ اضلاع میں فون کال سروسز بحال کر نا متوقع ہے۔ انتظامیہ نے لوگوں سے کہاکہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور آپسی بھائی چارہ وفرقہ وارانہ ہم آہنگی بنائے رکھیں۔ اُدھر سرحدی اضلاع پونچھ اور راجوری میں بھی سخت ترین کرفیو کا نفاذ جاری ہے۔ راجوری قصبہ میں بھی سخت ترین حفاظتی انتظامات ہیں، پیرا ملٹری فورسز چپہ چپہ پر تعینات ہیں، اندروانی علاقہ جات اور گلیوں میں خار دار تار بچھائی گئی ہیں۔ شبانہ گشت بڑھا دی گئی ہے۔ منجاکوٹ، تھنہ منڈی، درہال، خواص بدھل، کوٹرنکہ ،کالاکوٹ، بیری پٹن، سندر بنی، نوشہرہ میں بھی کرفیو نافذ ہے۔ انٹرنیٹ سروسز اور موبائل فون خدمات مکمل بند ہیں۔ کئی مقامات پر احتجاج کے اکا دکا واقعات کی بھی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرنکوٹ کے بفلیاز علاقہ میں مرکزی سرکار کے فیصلہ کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا۔ اس دوران سیکورٹی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں جس میں ایک پولیس افسر کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، جبکہ مظاہرین میں بھی درجنوں کو چوٹیں آئی ہیں، پولیس نے درجن سے زائد افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیاہے۔ تھنہ منڈی کے ٹھنڈی کسی میں گذشتہ دنوں احتجاج ہوا جس میں بھی چند افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔پونچھ، سرنکوٹ، مینڈھر میں بھی سخت ترین کرفیو نافذ ہے، چند افراد کو کرفیو پاس جاری کئے گئے ہیں، عام لوگوں کی نقل وحمل پر مکمل پابندی ہے۔ مریضوں وغیرہ کو سخت ترین تلاشی کے بعد چھوڑا جارہاہے۔