سیاچن گلیشیئر میں ایک فوجی افسر نے محافظ کی بندوق سے اپنی زندگی تمام کی

یو این آئی
لہہ //جموں کشمیر کے ضلع لیہہ کے سیاچن گلیشیئر میں جمعہ کے روز ایک سینئر فوجی افسر نے مبینہ طور اپنے محافظ کی سروس رائفل سے اپنی زندگی تمام کردی۔بتادیں کہ سیاچن گلیشیئر کو بلند ترین میدان جنگ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اگرچہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اس گلیشیئر کے علاقے سے فوجی انخلا کرنے یعنی اسے ہمیشہ کے لئے غیر فوجی علاقہ قرار دینے پر مذاکرات شروع کئے گئے تھے تاہم وہ ناکام ثابت ہوئے۔ علاقے میں اکثر وبیشتر برف کے تودے گرنے کے نتیجے میں فوجیوں کی موت واقع ہوتی ہے۔مقامی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سیاچن گلیشیئر پر نوبرا سب ڈویژن کے پرتاب پور علاقے کے نزدیک ایک کرنل رینک کے افسر نے اپنے ہی ایک محافظ کی سروس رائفل سے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔مہلوک فوجی افسر کی شناخت 6 ایم اے ایچ اے آر سے وابستہ روہت سنگھ سولانکی کے بطور ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ واقعہ کے فوراً بعد کویک ریکشن ٹیم کے اہکاروں نے افسر کو نازک حالت میں نزدیکی فوجی ہسپتال پہنچایا جہاں ان کو مردہ قرار دیا گیا۔دریں اثنا ایک پولیس افسر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ مذکورہ افسرنے یہ انتہائی قدم کیوں اٹھایا۔قابل ذکر ہے کہ سیکورٹی اداروں کی جانب سے یوگا اور آرٹ آف لیونگ کی سرگرمیاں متعارف کرانے کے باوجود بھی جموں وکشمیر میں تعینات سیکورٹی فورس اہلکاروں میں خودکشی کے رجحان میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے۔سابق مرکزی وزیر مملکت برائے دفاع سبھاش بھامرے نے ماہ فروری میں راج سبھا میں فوجی جوانوں کی طرف سے خودکشیاں کرنے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سال 2018 کے دوران 80 فوجی اہلکاروں نے خود کشی کی جبکہ ہوائی فوج میں 16 اہلکاروں اور نیوی میں 8 اہلکاروں نے خود کشی کی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2017 میں 75 فوجی اہلکاروں کے بارے میں شک کیا جاتا ہے کہ انہوں نے خود کشی کی ہے جبکہ سال 2016 میں 104 فوجی اہلکاروں کی موت خودکشی کرنے سے واقع ہوئی ہے۔