پنچایتوں کو بااختیار بنانے کے بعداسمبلی انتخابات کرائے جائیں

نومنتخب سرپنچوں کی مرکزی سرکاراور الیکشن کمیشن آف انڈیا سے گذارش
پنچایتوں کو بااختیار بنانے کے بعداسمبلی انتخابات کرائے جائیں
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//نومنتخب سرپنچوں نے مرکزی سرکاری اور الیکشن کمیشن آف انڈیا سے گذارش کی ہے کہ جموں وکشمیر میں لوک سبھااور اسمبلی کے انتخابات ایکساتھ نہ کرائے جائیں۔سرپنچوں کا کہنا ہے کہ پہلے پنچایتوں کو مکمل طور بااختیار بنایاجائے ، اُس کے بعد اسمبلی انتخابات کرائے جائیں ۔ انہوں نے حدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ایسا نہ کیاگیا تو نومنتخب حکومت سرپنچوں وپنچوں کو اختیارات تفویض کرنے میں رکاوٹیں حائل کریگی جس طرح سال2011کے پنچایتی چناو¿ کے بعد کیاگیاتھا۔گلشن گراو¿نڈ جموں میں گورنر کی زیر صدارت منعقدہ ’اجتماعی حلف برداری‘تقریب میں شرکت کے لئے صوبہ جموں کے دس اضلاع سے آئے متعدد سرپنچوں نے اس حوالہ سے صحافیوںسے بات کرتے ہوئے کہاکہ پر امن اور صاف وشفاف پنچایتی انتخابات کرانے کے لئے گورنر انتظامیہ مبارک بادی کی مستحق ہے لیکن اس طویل جمہوری مشق کا مقصد طب ہے، جب پنچایتوں کو مکمل طور بااختیار بنایاجائے۔ سرپنچوں کا کہنا تھاکہ سال 2011میں منعقدہ پنچایتی انتخابات میں بھی لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جس کا، اُ س وقت کی نیشنل کانفرنس۔ کانگریس مخلوط حکومت نے کریڈٹ لیا اور اپنی حکومت کی ایک بڑی کامیابی قرار دی لیکن جب پنچایتوں کو اختیارات تفویض کرنے کی بات آئی تو سبھی ’ممبران اسمبلی وقانون سازیہ ‘نے یک زباں ہوکر مخالفت کی ۔ سابقہ مدت سرپنچوں نے اختیارات کے بغیر ہی گذار دی۔سرپنچوں نے سیاسی جماعتوں پر الزام عائد کیاکہ وہ اس حق میں نہیں جمہوریت کے بنیادی ادارے بااختیار بنیں کیونکہ اس سے اُنہیں اپنی کرسی خطرے میں دکھائی دے رہی ہے۔لگاتار دوسری تیسری مرتبہ سرپنچ منتخب ہوئے رشید زرگر نے اس حوالہ سے کہاکہ”منتخبہ جمہوری حکومت کے قیام کے لئے اسمبلی الیکشن کرائے جانے چاہئے، اس سے کسی کو کوئی اختلاف نہیں لیکن لوک سبھا اور اسمبلی کے ایکساتھ جو انتخابات کرانے کافیصلہ کیاگیاہے، و ہ غلط ہے، ایسا نہ کیاجائے، پہلے پنچایتوں کو عملی طور بااختیار بنایاجائے اور پنچایتی راج قانون کے تحت جو اختیارات سرپنچوں کے ہیں، وہ انہیں ملیں، پھر اسمبلی چناو¿ کرائے جائیں“۔ان کا مزید کہناتھاکہ اگر اسمبلی چناو¿ کرا دیئے گئے تو منتخب ہوکر آنے والے ایم ایل اے حضرات کسی بھی صورت میں پنچایتوں کو بااختیار نہیں بنائے گے جس طرح وہ آج تک کرتے آئے ہیں۔سرپنچ اکبر حسین نے بھی انہیں حدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جموں وکشمیر ریاست میں آج تک تھری ٹائرپنچایتی راج نظام نافذ العمل نہیں ہوا، جس کی بنیادی وجہ سیاسی جماعتوں کی نیت میں کھوٹ رہی ہے، وہ گورنر انتظامیہ کے شکرگذار ہیں کہ پنچایتی عمل بہترین طریقہ سے انجام دیاگیا، اب ان کی گورنر انتظامیہ سے گذارش ہے کہ و ہ ذاتی مداخلت کر کے صدر راج کے دوران ہی پنچایتوں کو اختیارات تفویض کرنے کے لئے مکمل طور حکم نامہ جاری کریں۔حلف برداری تقریب جس سے گورنر ستیہ پال ملک نے تفصیلی خطاب بھی کیا اور زمینی سطح پر ریاست میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا، کی تقریر سننے کے بعد متعددسرپنچوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وہ گورنر موصوف سے بے حدمتاثر ہوئے ہیں۔ا نہوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر پنچایتیں بااختیار ہوئیں تو وہ گورنر ستیہ پال ملک کی ہی قیادت میں ہوسکتی ہیں، منتخب عوامی حکومت سے توقع نہیں کی جاسکتی۔ سرپنچوں نے مرکزی سرکار اور الیکشن کمیشن آف انڈیا سے گذارش کی ہے کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایکساتھ کرانے کے فیصلہ پرنظرثانی کی جائے اور اسمبلی انتخابات سے قبل ہرحال میں پنچایتوں کو بااختیار بنایاجائے۔ ڈوڈہ ضلع سے تعلق رکھنے والے چند سرپنچوں کا کہناتھاکہ پنچایتوں کو بااختیار بنانے ملکی مفاد میں ہے، اس سے گاو¿ں سطح پر لوگوں کے مسائل ومشکلات باآسانی حل ہوں گے اور وہ ایم ایل اے /ایم ایل سی کے استحصال اور بلیک میلنگ سے بچیں گے۔