’سرکاری زبان اردو میں حلف لینے سے انکار‘

’سرکاری زبان اردو میں حلف لینے سے انکار‘
حلف برداری تقریب کے دوران جموں کے سرپنچوں کا احتجاج
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں، سانبہ، کٹھوعہ سے تعلق رکھنے والے متعدد سرپنچوں نے جمعہ کو یہاں گلشن گراو¿نڈ جموں میں حلف ’برداری تقریب ‘کے دوران حلف نامہ ’اُردو ‘میں ہونے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔جوں ہی سرپنچوں کو ’اُردو اور ہندی‘میں تحریر حلف نامہ کی کاپیاں تقسیم کی گئیں توبڑی تعداد میں سرپنچوں نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ انہوں نے نعرہ بازی کی اور کہاکہ ڈوگری زبان میں بھی حلف نامہ ہونا چاہئے۔ ان سرپنچوں نے اردو یاہندی میں حلف نامہ لینے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ انہیں ڈوگری میں حلف دلایاجائے۔کافی دیر تک احتجاج اور ہنگامہ آراہی کا عمل جاری رہا،بعد ازاں گورنر انتظامیہ اور محکمہ دیہی ترقی کے اعلیٰ حکا م نے مداخلت کر کے حالات کو قابو میں کیا۔ ا س طرح کی حرکت کرنے پر کئی سرپنچوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ جموں وکشمیر کی سرکاری زبان اردو ہے، حلف برداری تقریب تو اردو میں ہی ہونی چاہئے۔ اب یہاں پر تقریب میں ڈوگری، کشمیری، پہاڑی، گوجری ، بھدرواہی ودیگر زبانیں بولنے والے سرپنچ بھی شامل تھے۔ یہ ممکن نہیں کہ ہرایک کو الگ الگ زبانوں میں حلف دلایاجائے۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح احتجاج کرنا سرکاری زبان کی توہین کے مترادف ہے۔سرپنچوں کو جو حلف دلایاگیا اس کا متن کچھ یوں تھا”میں…………….جسے حلقہ پنچایت…………کا سرپنچ منتخب کیاگیا ہے، خدا کے نام پر حلف لیتا ہوں/لیتی ہوں کہ میں سچے دل، وفاداری ، اپنی پوری قابلیت، علمیت اور انصاف سے اپنے دفتر کے فرائض کو کسی خوف، طرفداری یاغفلت یا عداوت کے بغیر سرانجام دوں گا/دوں گی“