جنوب اور وسط میں ہڑتال سری نگر کے کئی علاقوں میں امتناعی احکامات

یو ا ین آئی
سری نگر// جنوبی کشمیر کے ہاکورہ اننت ناگ میں ایک شبانہ مسلح تصادم میں تین جنگجوو¿ں کی ہلاکت کے خلاف سری نگر اور ضلع اننت ناگ میں پیر کے روز غیراعلانیہ ہڑتال کی گئی۔ جاں بحق جنگجوو¿ں میں سے دو کی شناخت عیسٰی فاضلی ساکنہ احمد نگر صورہ سری نگر اور سید اویس شفیع ساکنہ ککرناگ اننت ناگ کے طورہوئی ہے۔ دونوں عیسیٰ اور اویس جنگجوو¿ں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے سے قبل انجینئرنگ پڑھ رہے تھے۔ جنگجوو¿ں کی ہلاکت کے خلاف سری نگر کے سیول لائنز اور قصبہ اننت ناگ اور ملحقہ علاقوں میں پیر کو دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور معطل رہی۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا جبکہ تعلیمی ادارے بند رہے۔ ہڑتال والے علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رہی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق جاں بحق جنگجوو¿ں عیسیٰ اور اویس کو اپنے مقامی علاقوں صورہ اور ککر ناگ میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ اس موقع پر شرکائے جنازہ نے کشمیر کی آزادی کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ اطلاعات کے مطابق سری نگر ، اننت ناگ اور پلوامہ اضلاع میں مختلف مقامات پر احتجاجیوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ دریں اثنا انتظامیہ نے پیر کے روز سری نگر کے چھ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پرامتناع عائد کردیں۔ یہ امتناع ظاہری طور پر ہاکورہ مسلح تصادم میں صورہ سری نگر کے رہنے والے جنگجو کی ہلاکت کے تناظر میں عائد کی گئی۔ انتظامیہ کو خدشہ تھا کہ شہر میں جنگجو کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوسکتے ہیں۔ شہر میں کرفیو جیسی پابندیوں کے اطلاق کے علاوہ پوری وادی میں ریل خدمات احتیاطی طور پر معطل کردی گئی ۔ ضلع مجسٹریٹ سری نگر کے احکامات پر شہر کے تمام تعلیمی اداروں میں ایک روزہ تعطیل رہی جبکہ وادی کی سب سے بڑی علمی دانش گاہ ’کشمیر یونیورسٹی‘ میںدرس وتدریس کی سرگرمیاں معطل رہیں۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز کی اپ لوڈنگ کو روکنے کے لئے شہر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات بھی منقطع رہیں۔ انتظامیہ نے علیحدگی پسندوں کو کسی بھی احتجاجی جلسہ، جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو تھانہ جبکہ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کو خانہ نظربند کردیا ہے۔ سری نگر کے بیشتر علاقوں میں پیر کو دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے۔ اس کے علاوہ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں بھی معمول کا کام کاج بری طرح سے متاثر رہا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شہر کے چھ پولیس تھانوں نوہٹہ، ایم آر گنج، رعناواری، خانیار، صفا کدل اور مائسمہ کے تحت آنے والے علاقوں میں احتیاطی اقدامات کے طور پر دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع مجسٹریٹ سری نگر کے احکامات پر ان پابندیوں کا طلاق کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لئے عمل میں لایا گیاہے۔ تاہم انتظامیہ کے دفعہ 144 کے تحت پابندیوں کے اطلاق کے برخلاف پائین شہر کی صورتحال پیر کی صبح سے ہی بالکل مختلف نظر آئی۔ مقامی شہریوں نے بتایا کہ پیر کی صبح لوگوں کو یہ کہتے ہوئے اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا گیا کہ علاقہ میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا جاچکا ہے۔ پائین شہر میں پابندیوں کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی غیرمعمولی نفری تعینات رہی۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے گردونواح میں سیکورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد کو تعینات دیکھا گیا۔ شہر میں کرفیو جیسی پابندیوں کے اطلاق کے علاوہ پوری وادی میں ریل خدمات احتیاطی طور پر معطل کردی گئی۔ ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ سیکورٹی وجوہات کی بناءپر آج تمام ٹرینوں کی آمدورفت معطل کردی گئی ۔ کشمیر انتظامیہ نے علیحدگی پسندوں کو کسی بھی احتجاجی جلسہ، جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو تھانہ جبکہ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کو خانہ نظربند کردیا ہے۔ فرنٹ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کی ایک ٹیم پیر کی صبح مسٹر ملک کی مائسمہ میں واقع گھر پہنچی اور انہیں گرفتار کرکے لے گئی۔ حریت کانفرنس (ع) کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کی بھارتی جمعیت پیر کی صبح نگین میں واقع میرواعظ کی رہائش گاہ پر پہنچی اور بعد ازاں مطلع کیا کہ حریت چیئرمین کو نظربند کیا گیا ہے۔