راجیو اور بے نظیر مسئلہ کشمیر حل کرنے پر تیار تھے لیکن بھارتی لیڈر کا قتل ہو گیا : آصف زرداری جنرل مشرف بھی ایک ’بھارت دوست منصوبہ لائے تھے لیکن دوسرے جنرل متفق نہ ہوئے

نیوز ڈیسک
لاہور // ” راجیو گاندھی اور بے نظیر بھٹو مسئلہ کشمیر متفقہ طور پر حل کر نے پر تیار ہو گئے تھے لیکن بھارتی لیڈر الیکشن مہم کے دوران قتل ہو گئے اور معاملہ وہیں رہ گیا “ یہ دعویٰ پاکستان کے سابق صدر اور مرحومہ بے نظیر بھٹو کے خاوند آصف علی زرداری نے کیا ہے ۔ انہوں نے انکشاف کیا ہے سابق ڈکٹیٹر جنرل (ریٹائرڈ ) پر ویز مشرف بھی کشمیر پر ایک منصوبہ لائے تھے لیکن دوسرے جنرل ان سے متفق نہ ہوئے ۔ پیر کی شام ایک ”کشمیر ریلی “ سے خطاب کر تے ہوئے آصف علی زرداری ے کہا ” بی بی ( بے نظیر بھٹو ) صاحبہ نے 1990میں راجیو گاندھی سے بات کی تھی جو مسئلہ کشمیر متفقہ طور پر حل کر نے پر تیارت ہو گئے تھے ۔ راجیو گاندھی نے بے نظیر بھٹو کو بتایا کہ گزشتہ 10سال کے دوران کسی نے بھی ، بشمول جنرل ضیا الحق کے ہمارے ساتھ اس معاملے پر بات نہیں کی ہے “۔بقول زرداری راجیو گاندھی نے تسلیم کیا تھا کہ کشمیر ایک اہم معاملہ ہے اور اسے حل کیا جانا چاہئے ۔ زرداری نے بتایا ” راجیو نے کہا کہ وہ یہ معاملہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کے ساتھ اٹھائیں گے لیکن 1991میں ان کا قتل کر دیا گیا “۔ واضح رہے کہ راجیو گاندھی کو 21مئی 1991کے روز تمل ناڈو کے سری پورم بدور میں کانگریس امیدوار کے حق میں مہم چلانے کے دوران خود کش بم دھماکہ کر کے قتل کر دیا گیا تھا ۔ پاکستان پیوپلز پارٹی کے کو چیئر مین نے مزید کہا کہ ان کے پارئی کے سوا کوئی پارٹی یہ معاملہ بھارت کے ساتھ نہیں اٹھا سکتی ۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا ” بے نظیر بھٹو کے بعد یہ پاکستان پیوپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت (2008-13)تھی جس نے کشمیر کا مسئلہ اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ساتھ اٹھایا تھا“ ۔زرداری نے کہا کہ مشرف کا کشمیر سے متعلق بھارت دوستانہ منصوبہ دوسرے جنرلو ںنے مسترد کر دیا ۔ انہوں نے کہا ” میرے پاس جنرل مشرف کے اس خفیہ منصوبہ کی ایک نقل ہے ۔ جب مشرف نے یہ منصوبہ دوسرے جنرلوں کے سامنے پیش کیا تو وہ کمرے سے نکل گئے “ ۔ زرداری نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی مظفر آباد ( پاکستانی زیر انتظام کشمیر ) ریلی میں بھی کشمیر پر بات نہیں کر سکتے کیونکہ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دوست ہیں ۔ انہوں نے کہا ” مودی کا کوئی دوست کشمیر پر بات نہیں کر سکتا ۔ شریف کو بجا طور پر پرائم منسٹر ہاﺅس سے بے دخل کر دیا گیا کیونکہ وہ کشمیریوں کے ساتھ غداری کے مرتکب تھے“۔